اسلام آباد (این این آئی) وفاقی وزیر ہوا بازی غلام سرور خان نے قومی اسمبلی کو بتایا ہے کہ ملک میں فعال ہوائی اڈوں کی تعداد 27ہے ، چھ غیر فعال ہیں ، گیارہ ہوائی اڈے بند پڑے ہیں ،جعلی ڈگری کے حامل پی آئی اے کے 7 پائلٹس کو برطرف کر دیا گیا،پی آئی اے کا ہیڈ آفس اسلام آباد شفٹ نہیں ہورہا،پی آئی اے کا نہ کوئی اثاثہ بیچا ہے اور نہ بیچا جائے گا،ڈی آئی خان ائیر پورٹ کو
اپ گریڈ کرنے اور آپریشنز شروع کرنے پر غور کر رہے ہیں، پی آئی اے خسارہ میں ایک سال کے دوران ایک ارب روپے کا اضافہ ہواہم نے ملک کی بہتری کیلئے کام کیا ، ملک لوٹنے والوں کو براکہنا ہوگا ،پی آئی اے دوبارہ عروج پر جائیگی۔جمعہ کو قومی اسمبلی میں وقفہ سوالات کے دور ان تحریری جواب میں غلام سرور خان نے کہاکہ ملک میں کل 44 ہوائی اڈے موجود ہیں ،اندرونی ہوائی اڈے 15 جبکہ بین الاقوامی ہوائی اڈوں کی تعداد 12 ہے۔ انہوںنے کہاکہ ملک میں فعال ہوائی اڈوں کی تعداد 27 ہے،اس وقت میں غیر فعال اڈوں کی تعداد 06 ہے،ملک میں 11 ہوائی اڈے بند پڑے ہیں۔ انہوںنے کہاکہ جعلی ڈگری کے حامل پی آئی اے کے 7 پائلٹس کو برطرف کر دیا گیا۔انہوںنے کہاکہ ان پائلٹس کہ تقرریاں 1988 سے 2013 کے دوران ہوئیں، کارروائی سے پہلے پائلٹس کی ڈگریاں متعلقہ اداروں سے چیک کرائی گئیں۔ وفاقی وزیر نے کہاکہ تقرریوں کے ذمہ دار افسران کو ریٹائر کر دیا گیا، جعلی ڈگری سے متعلق تمام معاملات ایف آئی اے کو بھیج دیئے۔ انہوںنے کہاکہ پی آئی اے کا ہیڈ آفس اسلام آباد شفٹ نہیں ہورہا،پی آئی اے کا ہیڈ آفس کراچی میں ہی رہے گاالبتہ ٹریفک کا رخ ساؤتھ سے نارتھ کی طرف شفٹ ہورہا ہے۔ انہوںنے کہاکہ پی آئی اے کا نہ کوئی اثاثہ بیچا ہے اور نہ بیچا جائے گا،ماضی میں سات سو ارب کے اثاثے بیچے گئے۔ ڈپٹی اسپیکر نے کہ اکہ اسلام آباد سے ڈی آئی خان اور ڑوب کی
فلائٹ کب شروع ہوگی؟ غلام سرور خان نے بتایاکہ 17 سال سیدو شریف سوات کے آپریشن بند رہے، ہم نے سوات پی آئی اے آپریشن شروع کیے، ہم ڈی آئی خان ائیر پورٹ کو اپ گریڈ کرنے اور آپریشنز شروع کرنے پر غور کر رہے ہیں۔ وفاقی وزیر نے کہاکہ پی آئی اے خسارہ میں ایک سال کے دوران ایک ارب روپے کا اضافہ ہوا، 2019 میں آپریٹنگ خسارہ سات ارب 72 کروڑ روپے تھا۔
وزیر ہوا بازی نے کہاکہ 2020 میں خسارہ بڑھ کر 8 ارب 70 کروڑ روپے ہو گیا،30 جون 2019 تک پی آئی اے کے ذمہ 286 ارب روپے کے قرضے واجب الادا تھے۔شازیہ مری نے کہ اکہ جس طرح پائلٹس کا ایشو ہینڈل کیا گیا دنیا بھر میں جگ ہنسائی ہوئی ہے ۔ وفاقی وزیر نے کہاکہ جوپالیسی بیان ہاؤس میں دیا تھا آج بھی اس پر قائم ہوں،میں نے ملک کی بہتری کیلئے کام کیا، جنہوں نے ملک کو لوٹا انہیں برا کہنا ہوگا۔انہوںنے کہاکہ پی آئی اے میں 82 پائلٹس کی تصدیق ہوچکی ہے،جنہوں نے غلط ذرائع سے
لائسنس حاصل کیے۔غلام سرور خان نے کہاکہ کابینہ کی منِظوری سے ان پائلٹس کو برطرف کردیا، جعلی ڈگری والوں کا سال بھی بتایا گیا کہ کس سال میں انہیں نوکری دی گئی۔انہوںنے کہاکہ صرف پائلٹ لائسنس کی وجہ سے پابندیاں نہیں لگی، اسکی وجہ پی آئی اے حادثہ بھی تھی، پابندیوں کی وجہ سیفٹی کے مسائل بھی تھی، پی آئی اے دوبارہ عروج پر جائیگی۔ حنا ربانی کھر نے کہاکہ وزیر ہوا بازی نے
کہا کہ 170 پائلٹس کی ڈگریاں جعلی تھیں، دوسرے سوال کے جواب میں بتایا کہ جعلی ڈگری والے 3 پائلٹ کو برطرف کیا۔ غلام سرور خان نے کہاکہ جو جواب میں نے دیا انتہائی ذمہ داری سے دیا ہے۔ حنا ربانی کھر نے کہاکہ میں نے سادہ سوال کیا کہ جلعی لائسنز کے بارے متضاد جوابات کیوں دیے جا رہے ہیں۔ ڈپٹی اسپیکر نے کہاکہ غلام سرور صاحب آپ تصیل بتادیں۔ غلام سرور خان نے کہاکہ
862 پائلٹس نے سول ایوی ایشن سے لائنس لیے تھے جس میں 82 کے لائسنس غلط تھے، ان پائلٹس میں پی آئی اے و دیگر ایئر لائنز کے بھی تھے۔ ناز بلوچ نے کہاکہ یہ ہوا بازی کے وزیر ضرور ہیں لیکن بیانات ہوا میں نہ دیا کریں، اس ادارے کو اتنا نقصان کسی نے نہ پہنچایا جتنا غلام سرور خان نے پہنچایا۔ وفاقی وزیر نے کہاکہ دوجہازوں کے کچھ بقایا جات تھے، ملائشیاء سے ہمارے ایک جہاز کو روکا گیا لیکن اس پرسیٹلمنٹ ہو گئی، جہاز ہم واپس لے آئے، آج بھی وہاں آپریشنز چل رہے ہیں۔