کراچی(آن لائن)پاکستان اکانومی واچ کے صدر ڈاکٹر مرتضیٰ مغل نے کہا ہے کہ سٹیٹ بینک ایکٹ میں ترمیم کر کے اس ادارے کو غیر ضروری اختیارات دئیے جا رہے ہیں جو ملکی مفاد کے خلاف ہے۔ مجوزہ ترمیم سے پاکستانی معیشت مکمل طور پر آئی ایم ایف کے کنٹرول میں آ جائے گی جبکہ مرکزی بینک کے گورنر کو ملک میں
آئی ایم ایف کا فنانشل واسرائے بن جائے گا جس سے معاشی بدحالی کے نئے دور کا آغاز ہو گا۔ ڈاکٹر مرتضیٰ مغل نے یہاں جاری ہونے والے ایک بیان میں کہا کہ سٹیٹ بینک کو خود مختار ہونا چائیے مگر اسے مادر پدر آزاد نہیں کیا جا سکتا ہے نہ ہی اسکے کام میں بنیادی تبدیلی لائی جا سکتی ہے ۔راتوں رات عجلت میں کئے گئے فیصلوں کو عوام کبھی بھی قبول نہیں کرے گی۔ انھوں نے کہا کہ سٹیٹ بینک افسران کونیب اور ایف آئی اے سمیت تمام اداروں سے ہر قسم کی استثنیٰ دینا نہ صرف حیران کن ہے بلکہ آئین اور قانون کے خلاف بھی ہے۔پارلیمنٹ وزیر اعظم کو تو ہٹا سکتی ہے مگرمجوزہ قانون کے تحت مگر گورنر سٹیٹ بینک کو نہیں ہٹا سکے گی جبکہ نیب اور ایف آئی اے جو وزیر اعظم کو تو طلب کر سکتے ہیں مگر سٹیٹ بینک کے افسران کو طلب نہیں کر سکیں گے جو ایک بین الاقوامی سازش کی تکمیل اورغلامی کے بدترین دور کا آغاز ہو گا۔انھوں نے کہا کہ ماضی میں بھی کئی بارآئی ایم ایف نے اس قسم کی ترمیم کی کوششیں کی تھیں جنھیں ہر حکومت نے ردی کی ٹوکری میں ڈال دیا مگر اس باروفاقی کابینہ نے چند منٹ کی بحث کے بعد اسکی منظوری دے دی ہے ۔اگر یہ قانون بن گیا تو سٹیٹ بینک ایک عفریت بن جائے گا ، تمام اہم پالیسیوں کا فیصلہ عالمی ادارے کریں گے اورملکی آزادی خودمختاری اور اقتدار اعلیٰ ختم ہو جائے گا اورزلت و غلامی ہمارا مقدر بن جائے گا۔حکومت اس ضمن میں اقتصادی ماہرین کے تحفظات کو نظر انداز نہ کرے جبکہ اپوزیشن بھی اس مسئلے کی اہمیت کو سمجھے ورنہ دیرھ ہو جائے گی۔