اسلام آباد(مانیٹرنگ ڈیسک)پنجاب انفارمیشن کمیشن کے حکم پر عبداللہ ملک بنام ڈی جی ایکسائز اینڈ ٹیکسیشن کیس میں پبلک کی جانے والی رپورٹ میں انکشاف ہوا ہے کہ صرف لاہور میں گزشتہ 3سالوں کے دوران 1800سی سی اور اس سے زیادہ کی4ہزار 712گاڑیاں رجسٹر ہوئیں جن کی مالیت 27ارب93کروڑ66لاکھ 67ہزار 340روپے ہے۔ محکمہ ایکسائز کے مطابق مذکورہ گاڑیوں کی رجسٹریشن سے ٹیکس کی
مد میں 1ارب18کروڑ 61لاکھ47ہزار 80روپے حاصل ہوئے۔ روزنامہ جنگ میں آصف محمود کی شائع خبرکے مطابق 1کروڑ سے لیکر 11کروڑ کی 207گاڑیاں رجسٹر ہوئی ۔ ان میں133گاڑیاں 1سے2کروڑ، 31 کی مالیت 2سے3کروڑ ، 22گاڑیاں 3سے4 کروڑ،17گاڑیاں5کروڑجبکہ 6،7،8اور9 کروڑ کی ایک ایک گاڑی شامل ہیں ۔ رپورٹ کے مطابق مہنگی گاڑیوں میں سب سے زیادہ جرمن گاڑیاں AUDIاورBMWرجسٹر ہوئیں جن کی تعداد 111ہے۔ سب سے زیادہAUDI کمپنی کی 72گاڑیاں تھیں جن میں 67کی قیمت 1کروڑ، 3کی2کروڑ اور 2گاڑیوں کی قیمت 3کروڑ تھی۔ BMW 26 گاڑیوں کی قیمت 2 سے 4کروڑ تھی۔رجسٹر ہونے والی 38مرسڈیز گاڑیوں میں1کروڑ تک قیمت کی 38 گاڑیاں،2کروڑ قیمت کی 9جبکہ 4کی قیمت 8اور9کروڑ تھی۔ برطانیہ کی کمپنی RANGE ROVERکی 10گاڑیاں رجسٹر ہوئیں جن کی قیمتیں 1سے3کروڑ تھیں۔ PORSCHEکمپنی کی رجسٹر ہونے والی 17گاڑیوں میں4گاڑیاں 2کروڑ والی، 4گاڑیاں 3کروڑ والی ، 6گاڑیاں فی کس 4کروڑ اور3گاڑیاں 5 کروڑ والی تھیں۔ محکمہ ایکسائز لاہورنے سب سے
مہنگیLAMBORGHINIرجسٹر کی جس کی مالیت 11کروڑ روپے تھی۔800سی سی اور 1کروڑ روپیسے کم قیمت کی گاڑیوں میں سب سے زیادہ رجسٹر ہونے گاڑیوں میں سب سے زیادہ گاڑیاں KIAکمپنی کی رجسٹر ہوئیں جن کی تعداد2ہزار671 اور قیمت 14ارب 4کروڑ77لاکھ 6974ہے۔ محکمہ ایکسائز کو ان گاڑیوں کی رجسٹریشن سے
48کروڑ 76لاکھ 41 ہزار147روپے ٹیکس حاصل ہوا۔د وسرے نمبر پر ٹیوٹا کمپنی کی 1ہزار 388گاڑیوں جن کی قیمت 6ارب 97کروڑ 39لاکھ 81ہزار574روپے تھی کی رجسٹریشن سے4ارب 5کروڑ39لاکھ 5ہزار 909روپے ٹیکس اکٹھا ہوا۔سیاورتیسرے نمبر پر HYUNDAIکمپنی کی 285گاڑیاں رجسٹر ہوئیں جن سے 5کروڑ
67لاکھ29ہزار267روپے ٹیکس لیا گیا۔ معلومات تک رسائی کے تحت دی گئی ان معلومات کے بعد درخواست گذار عبداللہ ملک نے آرٹی آئی قانون کے تحت اب ایف بی آر سے تفصیل مانگی ہے کہ 27ارب سے زائد مالیت کی گاڑیاں خریدنے والے یہ افراد کیا ٹیکس نیٹ میں شامل ہیں اور انہوں نے حکومت پاکستان کو مجموعی طور پر کتنا انکم ٹیکس ، ویلتھ ٹیکس اور سیلز ٹیکس ادا کیا ہے۔