رائے ونڈ (این این آئی)شوگر ملز مالکان کی ملی بھگت سے چینی کی قیمتوں کو”پر“لگ گئے،رمضان المبارک میں چینی کی قیمت 100روپے سے تجاوز ہونے کا خدشہ۔تفصیلات کے مطابق ملک میں سینٹ الیکشن کی سرگرمیاں عروج پر ہونے کا فائدہ اٹھا کر شوگر ملزمالکان نے روزانہ کی بنیاد پر چینی کی قیمتوں میں اضافے کا
تسلسل برقرا ررکھا ہوا ہے۔پیرکے روز مقامی مارکیٹ میں 200روپے فی بوری میں اضافہ ہونے سے 9300بوری کا ریٹ مقرر ہوا ہے رواں ماہ میں 6500فی بوری سے بڑھ کر 9300روپے ہونے سے گرانفروشوں کی چاندی ہوگئی ہے رائے ونڈ شہر کے ہول سیلرز ڈیلرز کی من مانیوں سے چینی کی قیمت میں روز بروز اضافہ ہوتا چلا جار ہا ہے دوسری طرف پرائس مجسٹریٹ بڑے مگر مچھوں کی بجائے عام پرچون دکانداروں کے خلاف کارروائی کرتے نظر آرہے ہیں سرکاری سطح پر چینی کی قلت کو دور کرنے کیلئے کوئی مناسب اقدامات نہیں اٹھائے جارہے۔ذرائع کے مطابق شوگر ملز مالکان نے اپنے گوداموں میں چینی کا سٹاک جمع کررکھا ہے جو ہول سیلرز سے نقدی رقوم وصول کررہے ہیں ہول سیلرز اور ملز مالکان کی ملی بھگت سے چینی کی قیمت میں اضافہ معمول بن چکا ہے۔ذرائع کے مطابق مقامی شوگر ملز مالکان ضلعی انتظامیہ کی چشم پوشی کی وجہ سے مٹھائی اور دیگر مصنوعات تیار کرنیوالی فیکٹریوں کو چینی سرعام فروخت کررہے ہیں جبکہ مقامی دکانداروں کو سٹاک دینے سے انکار کیا جارہا ہے جس سے ماہ صیام میں چینی کی قیمت 100روپے سے تجاوز ہونے کا خدشہ ہے حکومت اور قانون نافذ کرنیوالے اداروں کی نااہلی اور غفلت سے شوگر ملز مالکان کے گوداموں پر چھاپے مار کر کرشنگ سیزن کے دوران تیار ہونیوالی چینی مارکیٹ میں لائی جائے تاکہ چینی بحران کے خاتمے کیساتھ ساتھ گرانفروشی کا سلسلہ تھم سکے۔