اسلام آباد(این این آئی)سپریم کورٹ نے ڈیم فنڈ میں عطیہ 12 کنال زمین کے کاغذات مالک کو واپس کر دیے۔چیف جسٹس کی سربراہی میں سپریم کورٹ کے تین رکنی بینچ نے ڈیم فنڈ میں 12 کنال اراضی عطیہ کرنے سے متعلق معاملے کی سماعت کی۔ سپریم کورٹ نے ڈیم فنڈ میں عطیہ 12 کنال زمین کے کاغذات مالک کو واپس کر دئیے،
عدالت نے رجسٹرار سپریم کورٹ کو ملکیت کی دستاویز شیخ آفتاب الٰہی کے حوالے کرنے کی ہدایت کی۔شیخ شاہد آفتاب الٰہی نے کہا کہ قبضہ مافیا سے تنگ آکر زمین ڈیم فنڈ میں عطیہ کی، بدمعاشوں نے زیادتی کی، پرچہ بھی ہمارے خلاف درج کرایا گیا۔بیٹے فیضان نے کہا کہ ہمارے والد نے ڈپریشن کی وجہ سے زمین فنڈ میں عطیہ کی۔اس پر چیف جسٹس پاکستان گلزار احمد نے کہا کہ یہ عدالت میں کیا تماشہ لگایا ہوا ہے، عدالت کا وقت ضائع کر رہے ہیں، چار پیسوں کے لیے اپنے والد کو ڈپریشن کا مریض کہہ رہے ہو، ڈیم فنڈ میں زمین عطیہ کرنی ہے تو خوشی سے دیں، اپنی زمین کی دستاویزات لے جائیں۔دوسری جانب سپریم کورٹ میں گن اینڈ کنٹری کلب ازخود نوٹس پر سماعت کے دور ان گن اینڈ کنٹری کلب کی موجودہ انتظامی کمیٹی کی مدت میں چار ماہ کی توسیع کر دی۔ جمعرات کو جسٹس عمر عطاء بندیال کی سربراہی میں تین رکنی بنچ نے کیس کی سماعت کی۔ وکیل نعیم بخاری نے کہاکہ موجودہ انتظامی کمیٹی میں اسلام آباد کلب کی طرز پر گن اینڈ کنٹری کلب کا بھی انتظامی ڈھانچہ بنانے پر اتفاق کیا ہے۔ سیکرٹری بین الصوبائی رابطہ نے کہاکہ اسلام آباد کلب کی طرز پر انتظامی ڈھانچہ بنانے کیلئے قانون سازی کرنا ہوگی۔ نعیم بخاری نے کہاکہ انتظامی کمیٹی آرڈیننس نہیں بلکہ ایکٹ آف پارلیمنٹ کے زریعے انتظامی ڈھانچہ
لانا چاہتی ہے۔ جسٹس عمر عطاء بندیال نے کہاکہ اچھی بات ہے کہ کمیٹی میں اتفاق ہو گیا،موجودہ انتظامی کمیٹی معاملہ وفاقی کابینہ کے سامنے بھی رکھے۔عدالت نے گن اینڈ کنٹری کلب کی موجودہ انتظامی کمیٹی کی مدت میں چار ماہ کی توسیع کر دی۔ دور ان سماعت وکیل سی ڈی اے نے کہاکہ کلب کی زمین کی ادائیگی
کے معاملے پر تاحال کوئی پیش رفت نہیں ہوئی،گن اینڈ کنٹری کلب پانی کا بل بھی ادا نہیں کر رہا۔سیکرٹری بین الصوبائی رابطہ نے پانی کا بل فوری ادا کرنے کی عدالت کو یقین دہانی کرائی اور کہاکہ چیئرمین سی ڈی اے بھی موجودہ انتظامی کمیٹی کا حصہ ہیں۔عدالت نے کیس کی سماعت 4 ماہ کیلئے ملتوی کر دی۔