اسلام آباد (این این آئی) حماد اظہر نے کہاکہ ساڑھے نو ہزار ملازمین کو اوسطاً 20 سے 23 لاکھ روپے ادا ادا کیا جائے گا۔انہوں نین کہاکہ اگر بروقت فیصلے کیے جاتے تو یہ رقم سٹیل ملز پر لگانے کے بجائے ترقیاتی منصوبوں پر خرچ کی جاتی۔انہوکں نے کہاکہ اسٹیل ملز کی زمین کو فروخت نہیں کیا جا رہا۔انہوں نے کہاکہ مکمل شفافیت کے ساتھ سٹیل ملز کی نجکاری کا عمل کیا جائے گا۔
انہوں نے کہاکہ سرکاری ملکیت کے اداروں کے کل نقصانات 2000 سے تجاوز کر چکے ہیں۔انہوں نے کہاکہ معیشت میں ترقی کیلئے مشکل فیصلے کرنا ہوں گے۔انہوں نے کہاکہ ساڑھے پانچ سال سے بند سٹیل ملز کے ملازمین کو ہر مہینے 75 کروڑ روپے دینا مناسب نہیں ہیں۔انہوں نے کہاکہ 2013 سے پہلے کے واجبات والے پنشنرز کو 24 ارب روپے ادا کیے جا چکے ہیں۔انہوں نے کہاکہ پیپلز پارٹی کے دور میں 47 سو افراد کو قانون کے برعکس ریگولر کیا گیاانہوں نے کہاکہ ہم نجی شعبے سے تجربہ، ٹیکنالوجی کو لانا چاہتے ہیں۔پہلے مرحلے میں نو ہزار ملازمین میں سے ساڑھے چار ہزار کو برخاست کیا جائے گا۔انہوں نے کہاکہ ملازمین کی تعداد میں 95فیصد تک کمی لانی ہے۔انہوں نے کہاکہ ماضی میں سرکاری ملکیت کے اداروں میں سیاسی بھرتیاں کی گئی ہیں۔انہوں نے کہاکہ حکومت کا کام ایسا ماحول فراہم کرنا ہے کہ روزگار پیدا ہو،سندھ حکومت کو دعوت دیتا ہوں کہ وہ بولی کے عمل میں شریک ہو،عام نیلامی کے زریعے پاکستان سٹیل ملز کی نجکاری کی جائے گی۔