اسلام آباد(آن لائن)اوگرا حکام اور مقامی ضلعی انتظامیہ کی ملی بھگت سے ملک میں آئل مارکیٹنگ کمپنیوں نے اربوں روپے کی لوٹ مار مچا رکھی ہے اور اوگرا کے قواعد وضوابط کی پرواہ کئے بغیر پٹرول پمپوں کی تنصیب کے نام پر اربوں روپے لوٹ لئے ہیں جبکہ اوگرا کے
اعلیٰ حکام نے مکمل خاموشی اختیار کرلی ہے اور کرپشن میں اپنا حصہ وصول کرکے خاموش تماشائی بنے ہوئے ہے،پاکستان میں اوگرا کے32 آئل مارکیٹنگ کمپنیوں کو پٹرول پمپ تنصیب کرنے کی اجازت دے رکھی ہے اور قانون کے مطابق40 ملین ٹن سٹوریج پر ایک پٹرول پمپ لگایا جاسکتا ہے لیکن اوگرا کی ملی بھگت سے ان کمپنیوں نے ملک بھر میں پٹرول پمپ کے لائسنس اور ڈیلر شپ دے کر قواعد کی دھجیاں بکھیر دی ہیں۔ذرائع نے بتایا ہے کہ ان آئل مارکیٹنگ کمپنیوں سے فی پٹرول پمپ 25لاکھ روپے وصول کرتی ہے فیس کی مد میں اور اب تک پاکستانیوں سے60 ارب روپے سے زائد کی وصولیاں کر چکی ہیں اور یہ کرپشن اور لوٹ مار اوگرا کے حکام کی ملی بھگت سے نہیں ہوسکتی۔اوگرا نے18 سالہ اپنی زندگی میں صرف حسکول نامی آئل مارکیٹنگ کمپنی کا لائسنس معطل کیا ہے اور باقی کمپنیوں کو لوٹ مار کی کھلی چھٹی دے رکھی ہے۔ذرائع نے بتایا ہے کہ پنجاب میں 495 پٹرول پمپ غیر قانونی ہیں اور ان پٹرول پمپوں کو غیر قانونی لائسنس جاری کئے گئے ہیں۔ذرائع نے بتایا ہے کہ اوگرا حکام کی ملی بھگت سے آئل مارکیٹنگ کمپنی اجازت نہ ہونے کے باوجود بھی دیگر صوبوں میں پٹرول پمپ لگا رہی ہیں یا شہریوں سے فی پٹرول پمپ25لاکھ روپے لے کر لائسنس دے رہی ہیں۔اوگرا کے قانون کے مطابق یہ آئل کمپنی اپنی آئل سٹوریج کی صلاحیت کے مطابق نئے پٹرول پمپ لگانے کے لئے شہریوں کو اجازت نامہ دے گی لیکن پاکستان میں اوگرا کے قواعد کے خلاف ورزی کرتے ہوئے سینکڑوں پٹرول پمپ غیر قانونی طریقہ سے لگا دئیے گئے ہیں جبکہ اس کرپشن میں مقامی ڈپٹی کمشنر بھی شامل ہیں۔ اس حوالے سے اوگرا کا ترجمان نے کہا کہ جب اوگرا حکام کو کوئی شکایت کرے گا تو قواعد کے مطابق ایکشن لیں گے۔