اتوار‬‮ ، 21 دسمبر‬‮ 2025 

رواں سال کے آخر میں گاڑیوں کی قیمتوں میں بڑی کمی کا امکان

datetime 2  ‬‮نومبر‬‮  2020 |

اسلام آباد (مانیٹرنگ ڈیسک )پاکستان کی فرسٹ آٹو ڈویلپمنٹ پالیسی21-2016 جون2021 کو ختم ہونے سے قبل کار بنانے والی کمپنیاں وفاقی حکومت اور مقامی سطح پر بڑھتی قیمتوں اور نئی آٹو پالیسی لانے کیلئے مذاکرات کریں گی ۔ ٹویوٹا انڈس موٹر کمپنی کے چیف ایگزیکٹو آفیسر علی اصغر جمالی نے میڈیا سے بات چیت کے دوران کہا ہے کہ پاکستان میں ٹیکسز کی بھرمار کی وجہ سے

کمپنیاں قیمتوں میں اضافہ کر رہی ہیں ، کم قیمتوں کا ریلیف عوام کو ٹیکسز میں کمی کی صورت میں مل سکتا ہے ۔ ان کا کہنا تھا کہ موجود ہ ٹیکسز کو نیچے لانے کیلئے آٹو سیکٹر کی جانب سے ایک تجویز حکومت کو پیش کی گئی ہے اگر حکومت فیڈرل ایکسائز اور اضافہ کسٹم ڈیوٹیوں کو ختم کر دے تو مینو فیکچرزکاروں کی قیمتوں میں نمایا ں کمی آئے اور اس کا فائدہ ڈائریکٹ عوام اٹھا سکی گی ۔علی اصغر نے مزیدکہا ہے کہ حکومت نے دسمبر میں ٹیکسوں پر نظرثانی کرنے پر اتفاق کیا ہے، اب حکومت اور آٹو انڈسٹری آٹو پالیسی پر دوبارہ تبادلہ خیال کرے گی۔واضح رہے کہ گزشتہ ہفتے ٹیوٹا انڈس موٹرز نے کی جانب سے یارس سیریز کے تمام ماڈلز کی قیمتوں میں ہوشربا اضافہ کر دیا ہے ۔  یارس کے تمام ویرئنٹس کی قیمتوں میں 40 ہزار روپے کا اضافہ کیا گیا، جس کے بعد سب سے اونچے ویرئنٹ 1.5 اے ٹی آئی وی-ایکس سی وی ٹی کی قیمت تقریبا 30 لاکھ روپے تک پہنچ چکی ہے۔یارس کے 1.3 جی ایل آئی -ایم ٹی جواس ماڈل میں سب سے سستی دستیاب گاڑی تھی، اس کی قیمت 24 لاکھ 69 ہزار سے بڑھ کر 25 لاکھ 9 ہزار ہوچکی ہے۔دوسری جانب ڈالر مہنگا ہونے کے باعث رواں سال فروری مارچ میں لانچ ہونے والے ’ٹویوٹا یارس‘ کار کی قیمت میں روڈ پر آنے سے پہلے ہی ایک لاکھ 26 ہزار روپے کا اضافہ ہوگیا۔نجی ٹی وی سماء کی رپورٹ کے مطابق پاکستان میں ٹویوٹا کرولا بنانے والی کمپنی انڈس موٹر نے 20 مارچ کو ٹویوٹا یارس لانچ کیا تو اس کے بیسک ماڈل کی قیمت 23 لاکھ 49 ہزار روپے

جبکہ ایڈوانس ماڈل کی قیمت 28 لاکھ 9 ہزار روپے مقرر تھی۔ جب کمپنی نے آرڈر لینا شروع کیاتو اس وقت ڈالر کی قیمت 158 پاکستانی روپے تھی۔لانچ ہونے کے 24 دن بعد انڈس موٹر کمپنی نے تمام ڈیلرز کو ایک سرکلر جاری کرتے ہوئے کہا کہ ڈالر کے مقابلے میں روپے کی قدر میں کمی کے باعث تمام کاروں کی قیمت میں 5 فیصد اضافہ کیا جارہا ہے۔ مارچ 27 کو ڈالر 169 روپے کے ساتھ تاریخ کی

بلند ترین سطح پر پہنچا۔ بلآخر اسٹیٹ بینک کو مداخلت کرنا پڑی اور محض 2 روپے کم ہوکر 167 پر آگیا۔ٹویوٹا یارس کی قیمت میں 5 فیصد اضافہ ایک لاکھ 26 ہزار روپے بنتا ہے۔جب بھی ڈالر کی قیمت بڑھتی ہے کار بنانے والی کمپنیاں کاروں کی قیمت بڑھا دیتے ہیں کیوں کہ کاروں میں استعمال ہونے والے 40 سے 50 فیصد پارٹس امپورٹ ہوتے ہیں اور ان کی قیمت ڈالر میں ادا کی جاتی ہے۔

انڈس موٹر نےتمام ماڈلز کی قیمت بڑھائی ہے۔ مارکیٹ پر نظر رکھنے والے تجزیہ کاروں کا کہنا ہے کہ دوسری کمپنیاں بھی قیمتوں میں اضافہ کریں گی۔سیکورٹیز انالیسٹ عدنان سمیع شیخ کا کہنا ہے روپے کی قدر میں کمی کے ساتھ کار کی صنعت سے وابستہ ہر فریق قیمت میں اضافہ کرتا ہے کیونکہ صرف انجن ہی نہین بلکہ اسٹیل سے لیکر پلاسٹک اور ربڑ تک جو بھی چیز کار میں استعمال ہوتی ہے

وہ امپورٹ کی جاتی ہے۔اس لیے ڈالر کی قیمت میں اضافے کا مطلب کار کی قیمت میں اضافہ ہے۔ٹویوٹا یارس کی قیمت میں اضافہ ایک ایسے وقت میں سامنے آیا ہے کہ جب پورے پاکستان میں کرونا وائرس کا پھیلاؤ روکنے کیلئے نافذ لاک ڈاؤن کے باعث کار بنانے والے کارخانے بند پڑے ہیں۔ کاروں کی سیل تقریبا 70 فیصد گرچکی ہے اور معیشت کی صورتحال حال تاریک ہے۔ ماہرین پہلے ہی

معاشی گراوٹ کے بارے میںخبردار کر چکے ہیں۔انڈس موٹر کمپنی کے چیف ایگزیکٹیو آفیسر نے سماء منی کو بتایا کہ روپے کی قدر میں کمی کی وجہ سے کار کی قیمت میں اضافہ ناگزیر ہے۔ اس کے بغیر ہم چلا نہیں پائیں گے۔ جن لوگوں نے آرڈرز کے ساتھ پوری ادائیگی کر دی ہے ان پر قیمتوں کے اضافے کا اطلاق نہیں ہوگا۔جب فیکٹریاں بند ہیں اور مارکیٹ 50 فیصد سکڑ گئی ہے تو قیمت میں اضافہ کیوں کیا۔

اس بارے مینانٹرمارکیٹ سیکورٹیز کے ریسرچ ہیڈ سعد علی کا کہنا ہے کہ آٹو سیکٹر میں یہ ہوتا رہتا ہے کہ روپے کی قدر میں کمی کا بوجھ براہ راست صارفین پر ڈال دیا جاتا ہے۔ کارساز کمپنیوں کی پالیسی اپنے منافع کی حفاظت پر مبنی ہوتی ہے۔ وہ قیمتیں کم کرکے سیل بڑھانے پر یقین نہیں رکھتے بلکہ قیمتیں بڑھا کر منافع کا بڑا مارجن رکھتے ہیں۔کچھ عرصے سے آٹو سیکٹر دباؤ کا شکار ہے۔

ٹاپ لائن سیکیورٹیز کےایک ریویو کے مطابق گزشتہ برس مارچ کے مقابلے میں اس سال مارچ میں کاروں کی سیل 70 فیصد کم رہی۔ اس دوران انڈس موٹر کی سیل بھی گزشتہ برس کے مقابلے میں آدھی ہوگئی ہے جبکہ لاک ڈاون نے صورتحال مزید گھمبیر بنا دی ہے۔ انڈس موٹرز کے شیئرز 2017 میں عروج تک پہنچ گئے تھے جو اب آدھے سے بھی زیادہ سستے ہوگئے ہیں جبکہ ہونڈا اور سوزوکی کے

شیئرز تین برس پہلے کےمقابلے میں 6 گنا سستے ہوگئے ہیں۔مگر ماہرین کا خیال ہے کہ کرونا وائرس کی وبا سے پہلے سیل بڑھ رہی تھی۔ لاک ڈاؤن ختم ہونے کے بعد بھی کاروں کے سیل میں اضافہ موقع ہے کیونکہ مہنگائی میں بتدریج کمی ہورہی ہے اور آئندہ زری پالیسی میں شرح سود مزید کم ہونے کا امکان ہے۔ اس کے ساتھ ساتھ نئے ماڈلز کے مارکیٹ میں آنے سے صارفین کی دلچسپی بڑھے گی۔ایک رسک فیکٹر مگر یہ ہے کہ ڈالر کی قیمت میں مزید اضافے سے کاروں کی قیمت بھی بڑھے گی جبکہ معاشی سست رفتاری کی وجہ سے لوگوں کی تنخواہوں میں اضافہ نہیں ہوگا۔ اس لئے کاروں کی سیل کو معمول پر آنے میں شاید کچھ زیادہ عرصہ لگ جائے۔



کالم



تاحیات


قیدی کی حالت خراب تھی‘ کپڑے گندے‘ بدبودار اور…

جو نہیں آتا اس کی قدر

’’آپ فائز کو نہیں لے کر آئے‘ میں نے کہا تھا آپ…

ویل ڈن شہباز شریف

بارہ دسمبر جمعہ کے دن ترکمانستان کے دارالحکومت…

اسے بھی اٹھا لیں

یہ 18 اکتوبر2020ء کی بات ہے‘ مریم نواز اور کیپٹن…

جج کا بیٹا

اسلام آباد میں یکم دسمبر کی رات ایک انتہائی دل…

عمران خان اور گاماں پہلوان

گاماں پہلوان پنجاب کا ایک لیجنڈری کردار تھا‘…

نوٹیفکیشن میں تاخیر کی پانچ وجوہات

میں نریندر مودی کو پاکستان کا سب سے بڑا محسن سمجھتا…

چیف آف ڈیفنس فورسز

یہ کہانی حمود الرحمن کمیشن سے شروع ہوئی ‘ سانحہ…

فیلڈ مارشل کا نوٹی فکیشن

اسلام آباد کے سرینا ہوٹل میں 2008ء میں شادی کا ایک…

جنرل فیض حمید کے کارنامے(آخری حصہ)

جنرل فیض حمید اور عمران خان کا منصوبہ بہت کلیئر…

جنرل فیض حمید کے کارنامے(چوتھا حصہ)

عمران خان نے 25 مئی 2022ء کو لانگ مارچ کا اعلان کر…