جمعہ‬‮ ، 17 جنوری‬‮ 2025 

2030تک  30فی صد بجلی متبادل توانائی سے پید ا کرنے کا اعلان

datetime 9  اکتوبر‬‮  2020
ہمارا واٹس ایپ چینل جوائن کریں

کراچی (این این آئی) پاکستان میں صارفین کیلئے سستی بجلی کے حصول کیلئے  شمسی توانائی پر انحصار   انتہائی  ضروری ہوگیا  ہے کیونکہ شمسی توانائی ماحول دوست ہے اور ا س کا  استعمال ہر روز بڑھ رہاہے۔  ان خیالات کا اظہار متبادل توانائی بورڈ(اے ای ڈی بی)کے سربراہ ڈاکٹر رانا عبدالجبار نے گذشتہ روز منعقدہ سمشی توانائی پر پہلی ورچوئل کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔

اس کانفرنس کا انعقاد انرجی پڈیٹ نے متبادل توانائی بورڈاور پاکستان سولر ایسو سی ایشن کے تعان سے کیا تھا۔اس کانفرنس سے سی ای او اے ای ڈی بی ڈاکڑ رانا عبدالجبار،پی ایم ہاسنگ پروجیکٹ کے چیئرمین ضیغم رضوی، انرجی اپڈیٹ کے مینجنگ ایڈیٹر محمد نعیم قریشی، سندھ سولر پروجیکٹ کے ڈائریکڑ محفوظ قاضی، سی ای او ایڈاپٹیو ٹیکنالوجیز شاف محبوب، سی ای او انوریکس سولر انرجی محمد زاکر علی، یو ایس ایڈ کے ڈائریکڑ کلین انرجی پروجیکٹ امین لاکھانی، سینئر انرجی ایکسپرٹ انجنئر فیص بھٹہ، گلگت بلتستان کے صوبائی وزیر توانائی محمد علی خان، سی ای او انفیوژن گروپ وسیم قریشی، سینئر انرجی آفیسر یو ایس ایڈ وقاص ادریس، چیئرمین آئی ای ای ای پی عرفان احمد، سی ای او ہاڈرن سول وقاص موسی، ندا حمید خان سینئر پروڈکٹ مینجر جے اس بنک، پاکستان سولر  ایسو سی ایشن کے ظفر علی، ایف ڈبلیو او کی انیلا فاطمہ، گل حسن بھٹو اور انجینئر ندیم اشرف نے  بھی خطاب کیا۔اس موقع پر سربراہ اے ای ڈی بی نے کہا پاکستان کی سرزمین شمسی توانائی حاصل کر نے کیلئے بہترین ہے اور ہمیں اسکا بھر پور فائدہ اٹھانا چایئے۔انہوں نے کہا کہ شمسی توانائی سے سستی  بجلی کا حصول ممکن ہے اور ہمیں چایئے کہ ہم اپنا انحصار شمسی توانائی پر زیادہ سے زیادہ کریں۔انہوں نے مذید کہا کہ 2030تک اے ڈی بی کا حدف ہے کہ صاف و سستی بجلی کی پیداوار 30%کی جائے۔انہوں نے کہا کہ ورلڈ کے تعاون سے ملک میں سولر ریسورس میپنگ کی جا رہی ہے اور اس سلسلے میں

مختلف مقامات پر 9سولر اسٹیشن لگائے جا چکے ہیں۔رانا جبار نے کہا کہ اے ای ڈی بی نئے متبادل توانائی پالیسی پر مکمل عمل کرتے ہوئے ہر اس منصوبے کو اہمیت دے رہی ہے جس کے ذریئے صاف و سستی بجلی کا حصول ممکن بنایا جا سکے۔انہوں نے کہا شمسی توانائی کے منصوبے ملک کے دوردراز کے علاقوں میں بھی لگائے گے تاکہ وہاں بجلی کے مسائل کو مستقلی حل کیا جا سکے اور

اے ای ڈی بی نیٹ میٹرنگ کے سسٹم کو بھی اہمیت دے رہی ہے تاکہ صارفین ہوا اور شمسی توانائی کے ذریعے بجلی حاصل کر سکیں۔اس موقع پر ضیغم محمود رضوی نے کہا کہ شمسی توانائی کے حصول کیلئے بہترین معیار کے آلات اور پینلز  کا  استعمال بھی بہت ضروری ہے کیونکہ ان آلات کے استعمال سے 40سال تک بجلی کی پیداوار جاری رہے گی۔انہوں نے کہا کہ بہت جلد برآمدی صنعتوں کو

متبادل توانائی کے منصوبے لگانے پڑیں گے کیونکہ روائتی توانائی کے ذریعے تیا رکی جانے والی مصنوعات کو ترقی یافتہ ممالک قبول نہیں کریں گے۔انہوں نے کہ بھارت نے اپنی صنعتوں کو متبادل توانائی پر منتقل کرنے کیلئے بہت کام کیا ہے۔انہوں نے کہ متبادل توانائی کے استعمال ماحول دوست بھی ہے اور اس سے ملک میں آلودگی کے خاتمے میں بھی مدد ملے گی۔اس موقع پر محفوظ قاضی نے کہا کہ

سندھ حکومت صوبے میں شمسی توانائی کے استعمال پر زوز دینے کیلئے 100ملین ڈالر کے منصوبے پر کام کر رہی ہے۔انہوں نے کہا صوبہ سندھ میں 10گیگا واٹ بجلی شمسی توانائی سے حاصل کرنے کی صلاحیت موجود ہے اور اگر اس میں کامیابی حاصل کر لی گئی تو صوبہ بجلی حاصل کرنے میں خود کفیل ہو جائے گا۔انہوں نے کہا کہ حکومت سندھ عالمی بنک کے تعاون سے شمسی توانائی کے منصوبے پر

کا م کر رہی جس کے تحت سولر پارک، سرکاری عمارتوں میں شمسی توانائی سے بجلی کا حصول اولین ترجیح ہے۔فیص بھٹہ نے اپنے خطاب میں کہا کہ کمرشل بنکوں کو ملک میں متبادل توانائی کے منصوبوں کیلئے آسان قرضوں کی پالیسی پر کام کر نا چایئے۔امین لاکھانی نے خطاب کر تے ہوئے کہاکہ حکومت کو چایئے کہ وہ موجودہ تمام متبادل توانائی کے منصوبوں کے مالی معاملات کو حل کرے تاکہ

قومی گرڈ میں بجلی کی پیدا وار میں اضافہ ہو۔اس موقع پر گلگت بلتستان کے وزیر توانائی محمد علی خان نے کہا کہ گلگت کی حکومت شمسی توانائی اور ہوا سے بجلی حاصل کرنے کیلئے منصوبے شروع کرنے پر غور کر رہی ہے۔انہوں نے کہا کہ گلگت میں 55000میگاواٹ بجلی پانی سے حاصل کرنے کی صلاحیت موجود ہے لیکن اسکے باوجود یہاں توانائی کی ضروریات کو پورا کرنے میں

مشکلات درپیش ہیں۔انہوں نے مذید کہا کہ گلگت کو ایک واضح توانائی کی پالیسی دی جائے جس طرح دیگر صوبوں کو دی گئی ہے کیونکہ یہاں بجلی کی پیداوار پورے ملک کی ضروریات کو پوری کرے گی۔اس موقع پر محمد نعیم قریشی نے کہا کہ سندھ میں ٹھٹھہ کوریڈور میں ھوا سے بجلی پیدا کرنے کی صلاحیت 50 ھزار میگا واٹ،  پاکستان میں 4 لاکھ اور پورے پاکستان میں 20 لاکھ میگا واٹ بجلی

شمسی توانائی سے حاصل کی جاسکتی ھے۔ اور حکومت متبادل توانائی پالیسی کے تحت 2030 میں  25 فیصد توانائی کے حصول کو یقینی بنائے اور اس سلسلے میں رکاوٹوں کو دور کیا جائے۔انرجی اپڈیٹ  متبادل توانائی کے فروغ کے لئے مزید  ویبنار منعقد کرے گا تاکہ ملک میں متبادل توانائی سے بجلی کے حصول کو ممکن بنایا جا سکے۔

موضوعات:



کالم



20 جنوری کے بعد


کل صاحب کے ساتھ طویل عرصے بعد ملاقات ہوئی‘ صاحب…

افغانستان کے حالات

آپ اگر ہزار سال پیچھے چلے جائیں تو سنٹرل ایشیا…

پہلے درویش کا قصہ

پہلا درویش سیدھا ہوا اور بولا ’’میں دفتر میں…

آپ افغانوں کو خرید نہیں سکتے

پاکستان نے یوسف رضا گیلانی اور جنرل اشفاق پرویز…

صفحہ نمبر 328

باب وڈورڈ دنیا کا مشہور رپورٹر اور مصنف ہے‘ باب…

آہ غرناطہ

غرناطہ انتہائی مصروف سیاحتی شہر ہے‘صرف الحمراء…

غرناطہ میں کرسمس

ہماری 24دسمبر کی صبح سپین کے شہر مالگا کے لیے فلائیٹ…

پیرس کی کرسمس

دنیا کے 21 شہروں میں کرسمس کی تقریبات شان دار طریقے…

صدقہ

وہ 75 سال کے ’’ بابے ‘‘ تھے‘ ان کے 80 فیصد دانت…

کرسمس

رومن دور میں 25 دسمبر کو سورج کے دن (سن ڈے) کے طور…

طفیلی پودے‘ یتیم کیڑے

وہ 965ء میں پیدا ہوا‘ بصرہ علم اور ادب کا گہوارہ…