کوئٹہ(این این آئی)وفاقی حکومت نے بلوچستان کے علاقے سیندک میں سونے اور تانبے کی تلاش کے منصوبے کو مزید 15 سال کے لیے چینی کمپنی کے حوالے کرنے کی تیاریاں شروع کردیں جس پر صوبائی حکومت بھی رضامند ہے تاہم اپوزیشن نے اعتراضات لگادئیے۔ضلع چاغی کے
علاقے سیندک میں سونے اور تانبے کے ذخائر 1960 میں دریافت ہوئے تھے اور اس منصوبے پر باقاعدہ کام کا آغاز 1989میں ہوا جبکہ سیندک سے پیداوار کا عمل 1995 میں شروع ہوا۔ نجی ٹیو ی کے مطابق سیندک کاپر اینڈ گولڈ پراجیکٹ کے لیے سیندک میٹل لمیٹڈ اور چینی کمپنی ایم سی سی کے درمیان ہونے والے معاہدہ کی مدت 31 اکتوبر 2022 کو ختم ہورہی ہے اور اس معاہدے میں 15 سالہ توسیع کیلئے صوبائی حکومت نے تو آمادگی ظاہر کردی ہے مگر بلوچستان اسمبلی میں اپوزیشن جماعتیں اس معاملے پر سراپا احتجاج ہیں۔بلوچستان اسمبلی میں اپوزیشن جماعتوں نے کہا کہ صوبائی حکومت نے ہاؤس کو اعتماد میں لیے بغیر 15 سال کا معاہدہ سائن کردیا، سیندک کو دونوں ہاتھوں سے نہیں بلکہ ہاتھوں پیروں سے لوٹا جارہا ہے، ضلع چاغی کی پسماندگی دور کیوں نہیں ہورہی،ترقیاتی کام کیوں نہیں ہورہے۔بلوچستان حکومت کا کہنا ہے کہ سیندک پروجیکٹ کی مائننگ لیز کا معاہدہ پہلے سے ہی 2025 تک ہے اور حکومت نے اس حوالے سے کوئی معاہدہ نہیں کیا۔دوسری جانب سیندک کاپر اینڈ گولڈ پراجیکٹ حکومت پاکستان کی کمپنی سیندک میٹل لمیٹڈ اور چینی کمپنی ایم سی سی کے درمیان ہونے والے معاہدہ کے تحت چل رہا ہے۔چینی کمپنی کا کہنا ہے کہ 1995 سے اب تک ضلع چاغی کی ترقی کے لیے 55 لاکھ ڈالر یعنی تقریباً 92 کروڑ روپے فراہم کیے جاچکے ہیں۔