ہفتہ‬‮ ، 20 دسمبر‬‮ 2025 

خوف و گھبراہٹ کے شکار صارفین کی وجہ سے سپر مارکیٹس خالی ہو گئیں، جرمنی کی بڑی بڑی کمپنیوں نے پیداوار کا سلسلہ بند کر دیا

datetime 25  اپریل‬‮  2020 |

برلن(این این آئی )کورونا وائرس کے خطرے کے پیش نظر جرمنی کی بڑی بڑی کمپنیوں نے پیداوار کا سلسلہ بند کر دیا ہے۔ ماہرین کے مطابق رواں برس یورپ کی اس سب سے بڑی معیشت کے نمایاں طور پر سکڑ جانے کاخطرہ پیدا ہو چکا ہے۔غیرملکی خبررساں ادارے کے مطابق جرمن حکومت کے ماہرین معاشیات کے ایک پینل نے کہا کہ کورونا وائرس کی وجہ سے عائد کی جانے والی پابندیاں مجموعی قومی پیداوار میں دو اعشاریہ آٹھ فیصد سے لے کر پانچ اعشاریہ چار فیصد تک کمی کی وجہ بنیں گی۔

حکومتی ماہرین اقتصادیات کے پینل ایس وی آر کا کہنا تھا کہ فی الحال یہ نہیں بتایا جا سکتا کہ جرمن معیشت کو کس قدر نقصان پہنچے گا۔ ماہرین کے مطابق اس بات کا انحصار اس بات پر ہو گا کہ حکومت کورونا وائرس کے بحران کے پیش نظر عائد کردہ پابندیاں کب تک برقرار رکھتی ہے اور معیشت کی بحالی کس تیزی کے ساتھ ہوتی ہے۔دنیا کے دیگر معاشی ماہرین کی طرح جرمن ماہرین نے بھی یورپ کی اس سب سے بڑی اور مضبوط معیشت میں بحالی کے حوالے سے مختلف منظرنامے پیش کیے ہیں۔ جرمنی کی معیشت انگریزی کے حرف وی یا پھر یو کی سی شکل میں بحال ہو سکتی ہے۔ وی کی صورت میں جس تیزی سے معیشت نیچے گر رہی ہے، اسی تیزی سے بحال بھی ہو سکتی ہے۔ اگر یہ بحالی یو کی شکل اختیار کرتی ہے، تووہ سست رفتار ہو گی۔رپورٹ کے مطابق اگر گرمیوں میں صورت حال معمول پر آ گئی، تو بھی مجموعی قومی پیداوار یا جی ڈی پی میں دو اعشاریہ آٹھ فیصد تک کی کمی پیدا ہو جائے گی جبکہ اسی صورت حال میں آئندہ برس بھی تین اعشاریہ سات فیصد کی کمی کا امکان ظاہر کیا جا رہا ہے۔خوف و گھبراہٹ کے شکار صارفین کی وجہ سے سپر مارکیٹس خالی ہو گئی ہیں۔ جرمن شہریوں نے تیار شدہ کھانے اور ٹوئلٹ پیپرز بڑی تعداد میں خرید لیے ہیں۔ ٹافل نامی ایک امدادی تنظیم کے یوخن بروہل نے بتایا کہ اشیا کی قلت کی وجہ سے کھانے پینے کی عطیات بھی کم ہو گئے ہیں۔ ٹافل پندرہ لاکھ شہریوں کو مالی اور اشیا کی صورت میں امداد فراہم کرتی ہے۔

دوسری جانب اگر کورونا وائرس کا بحران مزید شدت اختیار کر جاتا ہے، تو سن دو ہزار اکیس میں بھی جرمنی کی مجموعی قومی پیداوار میں تقریبا پانچ فیصد تک کی کمی واقع ہو سکتی ہے۔ایس وی آر کے رکن آخم ٹروئیگر نے برلن حکومت پر زور دیا ہے کہ وہ صحت اور معاشی اقدامات کیحوالے سے یورپ کی دوسری حکومتوں کے ساتھ ہم آہنگی پیدا کرے کیوں کہ جرمنی کی معیشت انتہائی مربوط معیشت ہے۔ دوسرے لفظوں میں جرمن معیشت کی بحالی کا انحصار دیگر یورپی ملکوں کی معیشتوں کی بحالی پر بھی ہو گا۔

آج کی سب سے زیادہ پڑھی جانے والی خبریں


کالم



جو نہیں آتا اس کی قدر


’’آپ فائز کو نہیں لے کر آئے‘ میں نے کہا تھا آپ…

ویل ڈن شہباز شریف

بارہ دسمبر جمعہ کے دن ترکمانستان کے دارالحکومت…

اسے بھی اٹھا لیں

یہ 18 اکتوبر2020ء کی بات ہے‘ مریم نواز اور کیپٹن…

جج کا بیٹا

اسلام آباد میں یکم دسمبر کی رات ایک انتہائی دل…

عمران خان اور گاماں پہلوان

گاماں پہلوان پنجاب کا ایک لیجنڈری کردار تھا‘…

نوٹیفکیشن میں تاخیر کی پانچ وجوہات

میں نریندر مودی کو پاکستان کا سب سے بڑا محسن سمجھتا…

چیف آف ڈیفنس فورسز

یہ کہانی حمود الرحمن کمیشن سے شروع ہوئی ‘ سانحہ…

فیلڈ مارشل کا نوٹی فکیشن

اسلام آباد کے سرینا ہوٹل میں 2008ء میں شادی کا ایک…

جنرل فیض حمید کے کارنامے(آخری حصہ)

جنرل فیض حمید اور عمران خان کا منصوبہ بہت کلیئر…

جنرل فیض حمید کے کارنامے(چوتھا حصہ)

عمران خان نے 25 مئی 2022ء کو لانگ مارچ کا اعلان کر…

جنرل فیض حمید کے کارنامے(تیسرا حصہ)

ابصار عالم کو 20اپریل 2021ء کو گولی لگی تھی‘ اللہ…