اتوار‬‮ ، 19 جنوری‬‮ 2025 

خوف و گھبراہٹ کے شکار صارفین کی وجہ سے سپر مارکیٹس خالی ہو گئیں، جرمنی کی بڑی بڑی کمپنیوں نے پیداوار کا سلسلہ بند کر دیا

datetime 25  اپریل‬‮  2020
ہمارا واٹس ایپ چینل جوائن کریں

برلن(این این آئی )کورونا وائرس کے خطرے کے پیش نظر جرمنی کی بڑی بڑی کمپنیوں نے پیداوار کا سلسلہ بند کر دیا ہے۔ ماہرین کے مطابق رواں برس یورپ کی اس سب سے بڑی معیشت کے نمایاں طور پر سکڑ جانے کاخطرہ پیدا ہو چکا ہے۔غیرملکی خبررساں ادارے کے مطابق جرمن حکومت کے ماہرین معاشیات کے ایک پینل نے کہا کہ کورونا وائرس کی وجہ سے عائد کی جانے والی پابندیاں مجموعی قومی پیداوار میں دو اعشاریہ آٹھ فیصد سے لے کر پانچ اعشاریہ چار فیصد تک کمی کی وجہ بنیں گی۔

حکومتی ماہرین اقتصادیات کے پینل ایس وی آر کا کہنا تھا کہ فی الحال یہ نہیں بتایا جا سکتا کہ جرمن معیشت کو کس قدر نقصان پہنچے گا۔ ماہرین کے مطابق اس بات کا انحصار اس بات پر ہو گا کہ حکومت کورونا وائرس کے بحران کے پیش نظر عائد کردہ پابندیاں کب تک برقرار رکھتی ہے اور معیشت کی بحالی کس تیزی کے ساتھ ہوتی ہے۔دنیا کے دیگر معاشی ماہرین کی طرح جرمن ماہرین نے بھی یورپ کی اس سب سے بڑی اور مضبوط معیشت میں بحالی کے حوالے سے مختلف منظرنامے پیش کیے ہیں۔ جرمنی کی معیشت انگریزی کے حرف وی یا پھر یو کی سی شکل میں بحال ہو سکتی ہے۔ وی کی صورت میں جس تیزی سے معیشت نیچے گر رہی ہے، اسی تیزی سے بحال بھی ہو سکتی ہے۔ اگر یہ بحالی یو کی شکل اختیار کرتی ہے، تووہ سست رفتار ہو گی۔رپورٹ کے مطابق اگر گرمیوں میں صورت حال معمول پر آ گئی، تو بھی مجموعی قومی پیداوار یا جی ڈی پی میں دو اعشاریہ آٹھ فیصد تک کی کمی پیدا ہو جائے گی جبکہ اسی صورت حال میں آئندہ برس بھی تین اعشاریہ سات فیصد کی کمی کا امکان ظاہر کیا جا رہا ہے۔خوف و گھبراہٹ کے شکار صارفین کی وجہ سے سپر مارکیٹس خالی ہو گئی ہیں۔ جرمن شہریوں نے تیار شدہ کھانے اور ٹوئلٹ پیپرز بڑی تعداد میں خرید لیے ہیں۔ ٹافل نامی ایک امدادی تنظیم کے یوخن بروہل نے بتایا کہ اشیا کی قلت کی وجہ سے کھانے پینے کی عطیات بھی کم ہو گئے ہیں۔ ٹافل پندرہ لاکھ شہریوں کو مالی اور اشیا کی صورت میں امداد فراہم کرتی ہے۔

دوسری جانب اگر کورونا وائرس کا بحران مزید شدت اختیار کر جاتا ہے، تو سن دو ہزار اکیس میں بھی جرمنی کی مجموعی قومی پیداوار میں تقریبا پانچ فیصد تک کی کمی واقع ہو سکتی ہے۔ایس وی آر کے رکن آخم ٹروئیگر نے برلن حکومت پر زور دیا ہے کہ وہ صحت اور معاشی اقدامات کیحوالے سے یورپ کی دوسری حکومتوں کے ساتھ ہم آہنگی پیدا کرے کیوں کہ جرمنی کی معیشت انتہائی مربوط معیشت ہے۔ دوسرے لفظوں میں جرمن معیشت کی بحالی کا انحصار دیگر یورپی ملکوں کی معیشتوں کی بحالی پر بھی ہو گا۔



کالم



خود کو کبھی سیلف میڈنہ کہیں


’’اس کی وجہ تکبر ہے‘ ہر کام یاب انسان اپنی کام…

20 جنوری کے بعد

کل صاحب کے ساتھ طویل عرصے بعد ملاقات ہوئی‘ صاحب…

افغانستان کے حالات

آپ اگر ہزار سال پیچھے چلے جائیں تو سنٹرل ایشیا…

پہلے درویش کا قصہ

پہلا درویش سیدھا ہوا اور بولا ’’میں دفتر میں…

آپ افغانوں کو خرید نہیں سکتے

پاکستان نے یوسف رضا گیلانی اور جنرل اشفاق پرویز…

صفحہ نمبر 328

باب وڈورڈ دنیا کا مشہور رپورٹر اور مصنف ہے‘ باب…

آہ غرناطہ

غرناطہ انتہائی مصروف سیاحتی شہر ہے‘صرف الحمراء…

غرناطہ میں کرسمس

ہماری 24دسمبر کی صبح سپین کے شہر مالگا کے لیے فلائیٹ…

پیرس کی کرسمس

دنیا کے 21 شہروں میں کرسمس کی تقریبات شان دار طریقے…

صدقہ

وہ 75 سال کے ’’ بابے ‘‘ تھے‘ ان کے 80 فیصد دانت…

کرسمس

رومن دور میں 25 دسمبر کو سورج کے دن (سن ڈے) کے طور…