اسلام آباد(مانیٹرنگ ڈیسک)سٹیٹ بینک نےکورونا وائرس کے حوالے سے خصوصی اقدامات کیے ہیں۔ جس کے تحت کل سے صرف انتہائی اہمیت کے حامل ملازمین بینک آئیں گے، گروپ ہیڈ اور ڈائریکٹرز ملازمین کو احکامات جاری کریں گے۔
سٹیٹ بینک کے احکامات میں کہا گیا ہے کہ انتہائی اہمیت کے حامل ملازمین اپنا شناختی کارڈ اور بینک کارڈ ساتھ رکھیں، جبکہ سٹیٹ بینک کی خواتین ملازمین گھر سے کام کریں گی۔دریں اثنا کورونا وائرس کی وباء کے دوران بینک دولت پاکستان نے ڈیجیٹل ادائیگیوں کے فروغ کیلئے اہم اقدامات کئے ہیں ان اقدامات کا مقصد یہ ہے کہ بینک برانچز یا اے ٹی ایمز میں جانے کی ضرورت کم ہو اور ڈیجیٹل پے منٹ سروسز جیسے انٹرنیٹ بینکنگ، موبائل فون بینکنگ وغیرہ کے استعمال کو فروغ دیا جائے۔ مرکزی بینک کے مطابق کورونا وائرس کی موجودہ وبا کے پیش نظر اسٹیٹ بینک وبا اور اس کے ممکنہ اثرات سے محفوظ رہنے کے لیے معاشرے کو درپیش چیلنجز سے نمٹنے کے لیے کئی اقدامات کررہا ہے۔ عوام خصوصاً کاروباری اداروںکو خدمات کی فراہمی میں مالی شعبے کے اہم کردار کے پیش نظر اسٹیٹ بینک نے متعلقہ فریقوں سے مشاورت کے بعد بینکوں کو ہدایت کی ہے کہ اپنی خدمات اس طرح ہموار طور پر فراہم کریں کہ کورونا وائرس وبا کا خطرہ کم سے کم ہو۔اسٹیٹ بینک نے بینکوں کو ہدایت کی ہے کہ وہ انٹربینک فنڈ ٹرانسفر (آئی بی ایف ٹی) جیسے آن لائن بینکاری ذرائع اور صارفین کے لیے اسٹیٹ بینک کے رئیل ٹائم گراس سیٹلمنٹ سسٹم کے ذریعے رقوم کی منتقلی پر تمام چارجز ختم کردیں۔
اس طرح لوگ کسی لاگت کے بغیر موبائل فونز یا انٹرنیٹ بینکاری کے ذریعے رقوم منتقل کر کے بینک کی برانچ یا اے ٹی ایم جانے کی زحمت سے بچ سکتے ہیں۔ انہیں اے ٹی ایمز کے استعمال یا بھاری رقوم کی منتقلی کے لیے بینکوں کی برانچوں پر جانے کی کوئی لاگت ادا نہیں کرنی پڑے گی اور اس طرح وہ نقد کے استعمال سے بچ سکتے ہیں۔ بینکوں کو ہدایت کی گئی ہے کہ صارفین کے فنڈز کی حفاظت اور سیکورٹی یقینی بنانے کے لیے تمام ضروری اقدامات کرتے ہوئے وہ اپنے صارفین کو آن لائن بینکاری کے استعمال میں سہولت دیں۔
وہ اس بات کو بھی یقینی بنائیں گے کہ کال سینٹر/ہیلپ لائنز صارفین کو فوری سہولت کی فراہمی کے لیے چوبیس گھنٹے دستیاب رہیں۔مالی صنعت کو ہدایت کی گئی ہے کہ وہ عوام کو انٹرنیٹ بینکنگ یا موبائل آلات کے ذریعے تعلیمی فیس اور قرض کی ادائیگیوں کی فوری سہولت فراہم کرے۔ صارفین کو انٹرنیٹ بینکنگ یا موبائل فون کا استعمال سکھانے کے لیے، کرنسی نوٹوں کا استعمال محدود کرنے اور صارفین کی جانب سے برانچ سے دور رہنے سے متعلق مالی ادارے مختلف ذرائع سے آگاہی کی مہمیں بھی چلائیں گے۔
اسٹیٹ بینک نے ڈجیٹل لین دین کے دوران ممکنہ فراڈ کا خدشہ محسوس کرتے ہوئے مالی صنعت کو ہدایت کی ہے کہ ڈجیٹل چینلز پر کڑی نظر رکھی جائے اور سائبر خطرات کے لحاظ سے نگرانی بڑھا دی جائے۔ اسٹیٹ بینک توقع کرتا ہے کہ ان اقدامات سے بینکوں کے صارفین کی روز مرہ کی مالی خدمات کی ضروریات پوری کرنے میں مدد ملے گی۔ کورونا وائرس نے عالمی سطح پر انسانی زندگیوں کو آزمائش سے دوچار کیا ہے اور تمام ممالک اس کے سدباب کے لیے جدوجہد کررہے ہیں؛ البتہ اس سلسلے میں احتیاطی تدابیر ہی اب تک بہترین طرز عمل ثابت ہوسکی ہیں۔ اسٹیٹ بینک صورتِ حال کا جائزہ لینے کے لیے متعلقہ فریقوں کے ساتھ مسلسل کام کررہا ہے اور تحفظِ عامّہ کی بہتری کے لیے ہر ممکن اقدام کرے گا۔