پیر‬‮ ، 27 مئی‬‮‬‮ 2024 

گندم اور آٹے کا بحران سنگین صورت ااختیار کر گیا،پرچون میں آٹے کی فی کلو کس قیمت پر بیچاجانے لگا عوام نئی مشکل میں پھنس گئی

19  جنوری‬‮  2020

حیدرآباد(این این آئی)گندم اور آٹے کا بحران سنگین صورت ااختیار کر گیا، پرچون میں آٹے کی فی کلو قیمت 66 روپے سے تجاوز کر گئی جبکہ اوپن مارکیٹ میں 5200 روپے فی 100 کلو تک پہنچ گئی ہے اور ابھی نئی گندم آنے میں ایک ماہ باقی ہے۔حیدرآباد اور آس پاس کے علاقوں میں آٹے کی شدید گرانی کا بحران کم ہونے کا نام نہیں لے رہا، کھلی مارکیٹ میں 100 کلو گندم کی بوری کے نرخ دو روز 200 روپے بڑھے ہیں

اور 5200 روپے ہو گئے ہیں اگر چہ وفاقی حکومت نے ملک بھر میں بحران کے شدت اختیار کرنے بعد گندم کی ڈیوٹی فری درآمد کی اجازت دینے کا فیصلہ کیا ہے جسے پہنچنے میں چند ہفتے لگیں گے اور سندھ جہاں ایک ماہ پہلے گندم کی کٹائی شروع ہوتی ہے یہاں بھی شدید سردی پڑنے کی وجہ سے قدرے تاخیر سے نئی گندم فروری میں مارکیٹ میں آئے گی،صوبائی وزیر اسماعیل راہو نے دعویٰ کیا ہے کہ ٹرانسپورٹ کی تین روزہ ہڑتال سے گندم کی ترسیل میں تاخیر ہوئی ہے، تین روز میں آٹے کی قیمت فی کلو 45 روپے تک ا ٓجائے گی لیکن اس پر عوام سمیت کوئی بھی اعتبار کرنے کے لئے تیار نہیں ہے، حکومت اور محکمہ خوراک سندھ ذخیرہ اندوزوں بڑے بیو پاریوں اور ناجائز منافع کمانے والوں کے خلاف اکتوبر سے کوئی موثر قدم اٹھانے میں ناکام رہے ہیں اور بری طرح عوام کا خون چوسا جا رہا ہے، گذشتہ سال وفاق سے فنڈز نہ ملنے اور سابقہ وافر ذخائر موجود ہونے کا بہانہ بنا کر سندھ حکومت نے کاشتکاروں سے گندم نہیں خریدی تھی جس کا گندم مافیا آٹا مافیا اور ذخیرہ اندوزوں نے بھرپور فائدہ اٹھایا تھا، کئی سال پہلے کی مقرر امدادی قیمت 1300روپے من کے مقابلے میں مجبور کاشتکاروں سے 1050 سے1200 فی من کی قیمت پر گندم خریدی تھی، اکتوبر سے اب تک کھلی مارکیٹ میں گندم کی قیمت میں تقریباً ایک ہزار روپے کا اضافہ ہو گیا ہے، اس وقت 100 گندم کی قیمت 5200 تک پہنچ گئی ہے، محکمہ خوراک کے گوداموں سے لاکھوں بوری گندم خورد برد کرنے میں ملوث افسران کے خلاف کوئی موثر قانونی کاروائی سے گریزاں ہے کیونککہ اس میں حکومت اور افسر شاہی کے بڑے نام بھی آتے ہیں

اس کا نتیجہ یہ ہے گندم کے وسیع ذخائر موجود ہونے کے دعوے ہوا ہو چکے ہیں جو گندم موجود ہے وہ بھی منصفانہ طور پر فلور ملوں اور چکیوں کو نہیں دی جا رہی، فلور ملیں چونکہ میدہ سوجی بھوسی سے بڑا منافع کماتی ہیں اور پھر آٹا بھی زیادہ ہوٹلوں تندوروں کارخانوں کو مہنگا فروخت کرتی ہیں اس لئے ان سے محکمہ خوراک کے افسران کو زیادہ کمیشن ملتا ہے اسی لئے فلور ملز کو

رعائتی گندم وافر دی جاتی ہے اور چکی مالکان کو طلب کے مقابلے میں 20 فیصد کے قریب ہی جاری ہوتی ہے جبکہ شہروں قصبوں میں آبادی کی اکثریت چکیوں سے آٹا لیتی ہے، چکی مالکان جہاں کئی ماہ سے محکمہ خوراک اور انتظامیہ کے اعلیٰ افسران سے رعائتی گندم کا کوٹہ بڑھانے کے لئے احتجاج کر رہے ہیں وہیں کنکریاں اور مٹی ملی گندم فراہم کئے جانے پر بھی سخت برہم ہیں، محکمہ خوراک کے

افسران نے گوداموں پر ایسی گندم تبدیل کرنے کی یقین دھانی کرائی تھی مگر اس پر پوری طرح عمل نہیں ہو رہااور خراب گندم کا آٹا ضائع ہونے سے چکی مالکان مالی نقصان اٹھا رہے ہیں، مہنگا خراب آٹا ملنے پر شہری بھی پریشان ہیں، سندھ حکومت اور وفاقی حکومت کی ناقص پالیسیوں اور غفلت کی وجہ سے بدترین مہنگائی کے دور میں آٹا بھی عام شہریوں کی پہنچ سے دور ہو رہا ہے، درآمدی یا نئی گندم

مارکیٹ میں آنے پر قیمتیں کم ہونے کی توقع کی جا سکتی ہے لیکن ابھی ایک ماہ شہری شائد اسی طرح لٹتے رہیں گے،کاشتکاروں میں بھی سخت مایوسی پائی جاتی ہے کیونکہ نئی فصل آنے والی ہے اور وفاقی حکومت اور سندھ حکومت گندم کی امدادی قیمت اور خریداری کا ہدف مقرر کرنے کے لئے ابھی کاشتکار تنظیموں کی قیادت سمیت اسٹیک ہولڈرز سے مشاورت بھی شروع نہیں کی۔

موضوعات:



کالم



ایک نئی طرز کا فراڈ


عرفان صاحب میرے پرانے دوست ہیں‘ یہ کراچی میں…

فرح گوگی بھی لے لیں

میں آپ کو ایک مثال دیتا ہوں‘ فرض کریں آپ ایک بڑے…

آئوٹ آف دی باکس

کان پور بھارتی ریاست اترپردیش کا بڑا نڈسٹریل…

ریاست کو کیا کرنا چاہیے؟

عثمانی بادشاہ سلطان سلیمان کے دور میں ایک بار…

ناکارہ اور مفلوج قوم

پروفیسر سٹیوارٹ (Ralph Randles Stewart) باٹنی میں دنیا…

Javed Chaudhry Today's Column
Javed Chaudhry Today's Column
زندگی کا کھویا ہوا سرا

Read Javed Chaudhry Today’s Column Zero Point ڈاکٹر ہرمن بورہیو…

عمران خان
عمران خان
ضد کے شکار عمران خان

’’ہمارا عمران خان جیت گیا‘ فوج کو اس کے مقابلے…

بھکاریوں کو کیسے بحال کیا جائے؟

’’آپ جاوید چودھری ہیں‘‘ اس نے بڑے جوش سے پوچھا‘…

تعلیم یافتہ لوگ کام یاب کیوں نہیں ہوتے؟

نوجوان انتہائی پڑھا لکھا تھا‘ ہر کلاس میں اول…

کیا یہ کھلا تضاد نہیں؟

فواد حسن فواد پاکستان کے نامور بیوروکریٹ ہیں‘…

گوہر اعجاز سے سیکھیں

پنجاب حکومت نے وائسرائے کے حکم پر دوسری جنگ عظیم…