اسلام آباد (آن لائن) شوگر مافیا نے پنجاب بھر میں اپنی شوگر ملوں کو بند کر دیا ہے جس کے بعد صوبے بھر میں کسانوں کے مظاہرے پھوٹ پڑے ہیں جبکہ پنجاب حکومت اور وفاقی حکومتوں نے شوگر مافیا کے سامنے اپنے گھٹنے ٹیک دیئے ہیں، شوگر ملیں بند ہونے سے گندم کے کاشت رقبہ میں کمی کا امکان جس کے نتیجے میں ملک میں غذائیت کے بحران کا بھی خدشہ پیدا ہو گیا ہے۔ پنجاب کے
شوگر مافیا نے تمام ملیں بند کر دی ہیں جس کیخلاف صوبہ بھر کے کسانوں کے مظاہرے اور پرتشدد کارروائیاں پھوٹ پڑی ہیں پولیس اور کسانوں کے مابین ہاتھا پائی اور پرتشدد کارروائیاں جاری ہیں کسانوں نے بڑے بڑے شہروں کی شاہرائیں بند کر رکھی ہیں شوگر مافیا نے کسانوں کو اعتماد میں لئے بغیر اپنی شوگر ملیں بند کر رکھی ہیں جبکہ ہزاروں کی تعداد میں گنا سے بھری ٹرالیاں شوگر ملوں کے باہر لمبی لمبی قطاروں میں کھڑی ہیں جس سے گنا کے کسانوں کا اربوں روپے کا نقصان ہو رہا ہے مل مالکان نے کوئی وجہ بتائے بغیر ملیں بند کی ہیں۔ گزشتہ روز چنیوٹ ، لالیاں، جھنگ، فیصل آباد، ننکانہ، سرگودھا، منڈی بہائو الدین، لیہ، رحیم یار خان، راجن پور کے ہزاروں کسانوں نے اپنے اپنے اضلاع میں مل مالکان کیخلاف شدید مظاہرے کئے ہیں اور ملوں کو فوری چلانے کا مطالبہ کیا ہے۔ حکومت پنجاب نے اس حوالے سے مجرمانہ خاموشی اختیار کر رکھی ہے جبکہ وفاقی حکومت بھی مکمل خاموش ہے کسانوں کے مسائل اور گنا کے کاشتکاروں کے مسائل کی نہ پنجاب اسمبلی میں کوئی شنوائی ہو رہی ہے اور نہ ہی ان مسائل کو اسمبلیوں کے اندر اٹھایا جا رہا ہے جس سے کسان مایوس ہیں۔ ڈی جی جھنگ نے کسانوں سے کامیاب مذاکرات کئے جس سے جھنگ ٹوبہ روڈ کو دوبارہ ری اوپن کر دیا گیا ہے پنجاب حکومت نے شوگر مافیا کیخلاف نہ ریونیو ایکٹ کے تحت کارروائی کی ہے کیونکہ شوگر مافیا کا ٹائوٹ اور ان کے مفادات کا تحفظ کرنے والا واجد بخاری کمشنر گنا پنجاب ہیں جبکہ چیف سیکرٹری پنجاب بھی شوگر مافیا کے مفادات کا تحفظ کرنے میں مصروف ہے۔