اسلام آباد (آن لائن )کسٹم میں کرپشن بڑھنے سے کنٹینر روکنے کا سلسلہ بڑھ گیا ہے۔کاروبار پہلے سے مندی کی طرف جارہا ہے اور کسٹم والے کنٹینر روک رہے ہیں۔آر این ڈی درآمدی خام مال کلیئر کرنے کے بجائے لیبارٹریز میں پھنسا دیتے ہیں۔کسٹم حکام مال کے کارخانوں میں تاخیر سے پہنچنے کی پرواہ نہیں کرتے۔ ان خیالات کا اظہار رکن قومی اسمبلی ایم این اے رکن کمیٹی فہیم خان ،
رکن قومی اسمبلی قیصر احمد شیخ نے کنٹینرز کی نقل و حرکت اور بلاوجہ روک ٹوک اور اس سے پونے والے نقصانات کے حوالے سے قومی اسمبلی کی قائمہ کمیٹی برائے خزانہ کے اجلاس میںکیا۔کمیٹی چیئرمین فیض اللہ کاموکا کی زیرِ صدارت اجلاس ہوا ۔اس موقع پر ممبر کمیٹی فہیم خان نے کہا کہ کسٹم حکام کی جانب سے کنٹینر کوبلا وجہ روک کر کارخانوں اور ملک کو نقصان کیا جارہا ہے ۔آر این ڈی درآمدی خام مال کلیئر کرنے کے بجائے لیبارٹریز میں پھنسا دیتے ہیں ۔مال بردار کنٹینرز کی نقل و حرکت کے دوران کسٹم حکام کی بلا وجہ روک ٹوک سے سامان وقت مطلوبہ گوداموں تک نہیں پہنچ پاتا جسکی وجہ سے کنٹینرز مالکان اور کاوباری حلقوں کو براہ راست نقصان پہنچ رہا ہے کسٹم حکام مال کے کارخانوں میں تاخیر سے پہنچنے کی پرواہ تک نہیں کرتے ۔ اس موقع پر قیصر احمد شیخ نے کہا کہ کسٹم میں کرپشن بڑھنے سے کنٹینر روکنے کا سلسلہ بڑھ گیا ہے پاکستان تحریک انصاف اس لئے آئی تھی کہ بدعنوانی ختم کی جائے مگر کسٹمز میں کرپشن کا سلسلہ جاری ہے ۔ ملک کے اندر کاروبار پہلے سے مندی کی طرف جارہا ہے اور کسٹم والے کنٹینر روک رہے ہیں مزید مشکلات پیدا کر رہے ہیں اس حوالے سے ایف بی آر کے اندر اصلاحات انتہائی ناگزیر ہیں اس موقع پر ان تحفظات کا جواب دیتے ہوئے کسٹم حکام نے کہا ہے کہ وی بوک گلوبل کے نظام کے نفاز کے بعد سے درآمدی کنٹینر 20 منٹ سے کم میں کلیئر ہوجاتے ہیں۔گرین چینل سے روزانہ 600کنٹینر کلیئر کررہے ہیں اس کے علاوہ کسٹم کا محکمہ ڈیوٹی اور غلط ڈیکلیئریشن روکنے کیلئے نظام میں بہتری لارہا ہے سفارشات اعلی حکام کو بھیج دی گئی ہیں جو کہ آیئندہ اجلاس میں کمیٹی کے سامنے پیش کی جائیں گی انہوں نے مزید کہا کہ پوسٹ کلیئرنس چوری کا سسٹم بھی بہتر کیا جارہا ہے جبکہ رواں سال کسٹم نے 14.5 ارب روپے کا غیر قانونی مال ضبط کیا ہے گزشتہ سال 9.5 ارب روپے کا غیر قانونی مال ضبط کیا گیا تھا کنٹینرز کلیئرینس کے نظام میں مزید اصلاحات لائی جا رہی ہیں۔