کراچی ( این این آئی)پاکستان میں افغان ٹرانزٹ ٹریڈ کے ذریعے سمگل ہونے والی چائے کے باعث قومی خزانے کو سالانہ10ارب روپے سے زائد کا نقصان اٹھانا پڑرہا ہے ۔تفصیلات کے مطابق جولائی 2018سے مئی2019کے دوران پاکستان میں چائے کی مجموعی کھپت 287.61ملین کلو گرام رہی، جس میں سے 214.01ملین کلو گرام چائے پاکستان در آمد کی گئی ،جبکہ 73.60ملین کلو گرام چائے
افغان ٹرانزٹ ٹریڈ کے ذریعے ملک میں سمگل کی گئی ۔اس حوالے سے پاکستان ٹی ایسوسی ایشن کے ذرائع نے بتایاکہ ملک میں درآمد ہونے والی چائے پر مجموعی طور پر43فیصد ٹیکس عائد ہے ، اس قدر زائد ٹیکسوں کے باعث افغان ٹرانزٹ ٹریڈ کے ذریعے چائے پاکستان اسمگل کی جارہی ہے ، حقیقت میں افغانستان میں چائے استعمال ہی نہیں کی جاتی ہے اور سارا کھیل چائے کو پاکستان واپس سمگل کرنے کیلئے کھیلا جاتا ہے ۔پاکستان میں مجموعی طور پر استعمال ہونے والی چائے کی25فیصد سے زائد مقدار اسمگل ہوکر آتی ہے ، چائے کی سمگلنگ کے باعث خزانے کو سالانہ 6کروڑ امریکی ڈالر کا نقصان اٹھانا پڑتا ہے ۔ٹی ایسوسی ایشن نے چائے کی سمگلنگ کی روک تھام کیلئے تجاویز پیش کرتے ہوئے کہا کہ پاکستان درآمد ی چائے پر ٹیکسوں میں کمی کرے یاپھر پاک افغان سرحد کی نگرانی مزید سخت کی جائے اور اس بات کو یقینی بنایا جائے کہ افغان ٹرانزٹ ٹریڈ سے افغانستان کیلئے آنے والا مال کسی طور واپس پاکستان نہ لایا جاسکے ۔ مسابقتی کمیشن نے بھی سمگلنگ روکنے کے لیے درآمدی چائے پر ٹیکسز میں کمی کی تجویز دی ہے ، کیونکہ43فیصد ٹیکس دینے والے تاجروں کیلئے سمگل شدہ چائے فروخت کرنیوالوں کا مقابلہ کرنا مشکل ہے، مسابقتی کمیشن نے افغان ٹرانزٹ ٹریڈ کی فہرست سے چائے کو نکالنے کی تجویز بھی دی ہے ۔جس پر عملدرآمد کی صورت میں سمگلنگ کا راستہ مکمل طور پر بند ہوسکتا ہے ۔