منگل‬‮ ، 29 اپریل‬‮ 2025 

روپے کی قدر کم کرنے سے برآمدات کی بجائے غربت میں اضافہ ہوا ہے، میاں زاہد

datetime 24  جون‬‮  2019
ہمارا واٹس ایپ چینل جوائن کریں

کراچی (آن لائن )پاکستان بزنس مین اینڈ انٹلیکچولز فور م وآل کراچی انڈسٹریل الائنس کے صدر ،بزنس مین پینل کے سینئر وائس چیئر مین اور سابق صوبائی وزیر میاں زاہد حسین نے کہا ہے کہ روپے کی قدر کم کرنے سے برآمدات کی بجائے غربت میں اضا فہ ہوا ہے۔کرنسی کی قدر کم کرنے یا محاصل میں معمولی رعایت دینے سے برآمدی شعبہ متحرک نہیں ہو گا۔ملک کو بچانے کے لئے برآمدات بڑھانا واحد آپشن ہے۔

مگربعض پالیسیاں اب بھی برآمدات کی حوصلہ شکنی کر رہی ہیں جن میں تبدیلی کی جائے۔ میاں زاہد حسین نے بزنس کمیونٹی سے گفتگو میں کہا کہ برآمدی شعبہ کے لئے زیرو ریٹنگ کی سہولت بحال کی جائے اور ریفنڈ سمیت سارے نظام میں انسانی مداخلت کو ٹیکنالوجی کی مدد سے کم کیا جائے تاکہ برآمدات میں اضافہ ہو سکے۔ انھوں نے کہا کہ دوست ممالک اور عالمی اداروں کے قرضے بحران یا دیوالیہ پن کو وقتی طور پر تو ٹال سکتے ہیں مگر قرضے مسائل کا دیرپا حل نہیں ہیں۔ ہمیں اپنے تمام مسائل خود ہی حل کرنا ہونگے جس میں اولین ترجیح غیر ضروری درآمدات کی حوصلہ شکنی اور پاکستانی مصنوعات کو فروغ دیناہے جو اِس وقت حُب الوطنی کا اہم ترین تقا ضہ ہے۔حکومت کی پالیسیوں میں بنیادی تبدیلوں کے بغیر نجی شعبہ سے برآمدات میں اضافہ کی امید رکھنا خود فریبی ہے۔برآمدات میں اضافہ کے لئے ٹیکسٹائل کے شعبہ میں سرمایہ کاری، جدید مشینری، ڈیزائننگ، برانڈنگ میں جدت اور مارکیٹنگ کے شعبوں کو ترقی دینے کی ضرورت ہے تاکہ بین الاقوامی مارکیٹ میں حریف ممالک سے مقابلہ کیا جا سکے۔ ٹیکسٹائل کے علاوہ دیگر برآمدی شعبوں میں ٹیکنالوجیکل گیپ دور کیا جائے جبکہ ٹیکسٹائل کے بعد زرعی شعبہ بشمول لائیو سٹاک اور پولٹری کی صنعت کی ترقی کو اہمیت دی جائے۔ ان عام شعبوں کو ٹیکنالوجی کی مدد سے ترقی دی جائے اور ان کی لا گت کی دوسرے ممالک سے موازنے اور کنٹرول کیلئے خود مختار اتھارٹی قائم کی جائے ۔تاکہ اشیاء سستی ہوں، فوڈ سیکورٹی کا مسئلہ ختم ہو اور برآمدات بڑھا کر زرمبادلہ کمایا جا سکے۔زراعت کی ترقی کے لئے آبپاشی کا نظام بہتر بنانے، کھاد کے مناسب استعمال، جعلی زرعی ادویہ کی بیخ کنی، اور انکی ٹرانسپورٹیشن اور سٹوریج کو بہتر بنانے کی ضرورت ہے۔ میاں زاہد حسین نے

کہا کہ بیوروکریسی ایمنسٹی سکیم کی کامیابی میں رکاوٹ ہے جو اسکے ڈرافٹ میں ایسی بے قائدگیاں شامل کر دیتی ہے جو کاروباری برادری اور عوام کے لئے قابل قبول نہیں ہوتیں۔انھوں نے کہا کہ روپے کی قدر میں دوبارہ اضافہ کرنا حکومت کے اختیار میں نہیں ہے مگر غریبوں کو اسکے مہلک اثرات سے محفوظ رکھنے کے لئے اقدامات ممکن ہیں جن میں تاخیر نہ کی جائے اور اسکے علاوہ اشیائے خورد و نوش اور اشیائے ضروریہ پر عائد ٹیکس اور ڈیوٹیاں کم کی جائیں اور سماجی تحفظ کے منصوبوں کو وسیع کیا جائے۔

موضوعات:

آج کی سب سے زیادہ پڑھی جانے والی خبریں


کالم



27فروری 2019ء


یہ 14 فروری 2019ء کی بات ہے‘ مقبوضہ کشمیر کے ضلع…

قوم کو وژن چاہیے

بادشاہ کے پاس صرف تین اثاثے بچے تھے‘ چار حصوں…

پانی‘ پانی اور پانی

انگریز نے 1849ء میں پنجاب فتح کیا‘پنجاب اس وقت…

Rich Dad — Poor Dad

وہ پانچ بہن بھائی تھے‘ تین بھائی اور دو بہنیں‘…

ڈیتھ بیڈ

ٹام کی زندگی شان دار تھی‘ اللہ تعالیٰ نے اس کی…

اگر آپ بچیں گے تو

جیک برگ مین امریکی ریاست مشی گن سے تعلق رکھتے…

81فیصد

یہ دو تین سال پہلے کی بات ہے‘ میرے موبائل فون…

معافی اور توبہ

’’ اچھا تم بتائو اللہ تعالیٰ نے انسان کو سب سے…

یوٹیوبرز کے ہاتھوں یرغمالی پارٹی

عمران خان اور ریاست کے درمیان دوریاں ختم کرنے…

بل فائیٹنگ

مجھے ایک بار سپین میں بل فائٹنگ دیکھنے کا اتفاق…

زلزلے کیوں آتے ہیں

جولیان مینٹل امریکا کا فائیو سٹار وکیل تھا‘…