منگل‬‮ ، 21 جنوری‬‮ 2025 

روپے کی قدر کم کرنے سے برآمدات کی بجائے غربت میں اضافہ ہوا ہے، میاں زاہد

datetime 24  جون‬‮  2019
ہمارا واٹس ایپ چینل جوائن کریں

کراچی (آن لائن )پاکستان بزنس مین اینڈ انٹلیکچولز فور م وآل کراچی انڈسٹریل الائنس کے صدر ،بزنس مین پینل کے سینئر وائس چیئر مین اور سابق صوبائی وزیر میاں زاہد حسین نے کہا ہے کہ روپے کی قدر کم کرنے سے برآمدات کی بجائے غربت میں اضا فہ ہوا ہے۔کرنسی کی قدر کم کرنے یا محاصل میں معمولی رعایت دینے سے برآمدی شعبہ متحرک نہیں ہو گا۔ملک کو بچانے کے لئے برآمدات بڑھانا واحد آپشن ہے۔

مگربعض پالیسیاں اب بھی برآمدات کی حوصلہ شکنی کر رہی ہیں جن میں تبدیلی کی جائے۔ میاں زاہد حسین نے بزنس کمیونٹی سے گفتگو میں کہا کہ برآمدی شعبہ کے لئے زیرو ریٹنگ کی سہولت بحال کی جائے اور ریفنڈ سمیت سارے نظام میں انسانی مداخلت کو ٹیکنالوجی کی مدد سے کم کیا جائے تاکہ برآمدات میں اضافہ ہو سکے۔ انھوں نے کہا کہ دوست ممالک اور عالمی اداروں کے قرضے بحران یا دیوالیہ پن کو وقتی طور پر تو ٹال سکتے ہیں مگر قرضے مسائل کا دیرپا حل نہیں ہیں۔ ہمیں اپنے تمام مسائل خود ہی حل کرنا ہونگے جس میں اولین ترجیح غیر ضروری درآمدات کی حوصلہ شکنی اور پاکستانی مصنوعات کو فروغ دیناہے جو اِس وقت حُب الوطنی کا اہم ترین تقا ضہ ہے۔حکومت کی پالیسیوں میں بنیادی تبدیلوں کے بغیر نجی شعبہ سے برآمدات میں اضافہ کی امید رکھنا خود فریبی ہے۔برآمدات میں اضافہ کے لئے ٹیکسٹائل کے شعبہ میں سرمایہ کاری، جدید مشینری، ڈیزائننگ، برانڈنگ میں جدت اور مارکیٹنگ کے شعبوں کو ترقی دینے کی ضرورت ہے تاکہ بین الاقوامی مارکیٹ میں حریف ممالک سے مقابلہ کیا جا سکے۔ ٹیکسٹائل کے علاوہ دیگر برآمدی شعبوں میں ٹیکنالوجیکل گیپ دور کیا جائے جبکہ ٹیکسٹائل کے بعد زرعی شعبہ بشمول لائیو سٹاک اور پولٹری کی صنعت کی ترقی کو اہمیت دی جائے۔ ان عام شعبوں کو ٹیکنالوجی کی مدد سے ترقی دی جائے اور ان کی لا گت کی دوسرے ممالک سے موازنے اور کنٹرول کیلئے خود مختار اتھارٹی قائم کی جائے ۔تاکہ اشیاء سستی ہوں، فوڈ سیکورٹی کا مسئلہ ختم ہو اور برآمدات بڑھا کر زرمبادلہ کمایا جا سکے۔زراعت کی ترقی کے لئے آبپاشی کا نظام بہتر بنانے، کھاد کے مناسب استعمال، جعلی زرعی ادویہ کی بیخ کنی، اور انکی ٹرانسپورٹیشن اور سٹوریج کو بہتر بنانے کی ضرورت ہے۔ میاں زاہد حسین نے

کہا کہ بیوروکریسی ایمنسٹی سکیم کی کامیابی میں رکاوٹ ہے جو اسکے ڈرافٹ میں ایسی بے قائدگیاں شامل کر دیتی ہے جو کاروباری برادری اور عوام کے لئے قابل قبول نہیں ہوتیں۔انھوں نے کہا کہ روپے کی قدر میں دوبارہ اضافہ کرنا حکومت کے اختیار میں نہیں ہے مگر غریبوں کو اسکے مہلک اثرات سے محفوظ رکھنے کے لئے اقدامات ممکن ہیں جن میں تاخیر نہ کی جائے اور اسکے علاوہ اشیائے خورد و نوش اور اشیائے ضروریہ پر عائد ٹیکس اور ڈیوٹیاں کم کی جائیں اور سماجی تحفظ کے منصوبوں کو وسیع کیا جائے۔

موضوعات:



کالم



ریکوڈک میں ایک دن


بلوچی زبان میں ریک ریتلی مٹی کو کہتے ہیں اور ڈک…

خود کو کبھی سیلف میڈنہ کہیں

’’اس کی وجہ تکبر ہے‘ ہر کام یاب انسان اپنی کام…

20 جنوری کے بعد

کل صاحب کے ساتھ طویل عرصے بعد ملاقات ہوئی‘ صاحب…

افغانستان کے حالات

آپ اگر ہزار سال پیچھے چلے جائیں تو سنٹرل ایشیا…

پہلے درویش کا قصہ

پہلا درویش سیدھا ہوا اور بولا ’’میں دفتر میں…

آپ افغانوں کو خرید نہیں سکتے

پاکستان نے یوسف رضا گیلانی اور جنرل اشفاق پرویز…

صفحہ نمبر 328

باب وڈورڈ دنیا کا مشہور رپورٹر اور مصنف ہے‘ باب…

آہ غرناطہ

غرناطہ انتہائی مصروف سیاحتی شہر ہے‘صرف الحمراء…

غرناطہ میں کرسمس

ہماری 24دسمبر کی صبح سپین کے شہر مالگا کے لیے فلائیٹ…

پیرس کی کرسمس

دنیا کے 21 شہروں میں کرسمس کی تقریبات شان دار طریقے…

صدقہ

وہ 75 سال کے ’’ بابے ‘‘ تھے‘ ان کے 80 فیصد دانت…