کراچی(اے این این ) آئی ایم ایف کے ساتھ معاہدہ طے پانے کے بعد سے ڈالر کی اونچی اڑان مسلسل جاری ہے جو جمعہ کو کاروبار کے آغاز پر ہی مزید2روپے48پیسے مہنگا ہو کر 149روپے 30پیسے تک جا پہنچا ہے جبکہ اسٹیٹ بنک نے ڈالر کی قیمت میں اضافے اور روپے کی بے قدری کو مارکیٹ کی صورتحال کا عکاس قرار دیا ہے ،فردوس عاشق اعوان نے مدعا شریف فیملی پر ڈال کر حکومت کی
جان چھڑانے کی کوشش کی ہے۔تفصیلات کے مطابق حکومت اور آئی ایم ایف کے درمیان معاہدے کے بعد ڈالر کو جیسے پر لگ گئے ہیں اور مسلسل مہنگا ہو کر 149کا ہندسہ عبور کر گیا ہے ۔جمعہ کو کاروبار کے آغاز پر ہی ڈالر مزید2روپے 48پیسے مہنگا ہو کر 149روپے30پیسے کی بلند ترین سطح پر پہنچ گیا ۔گزشتہ روزبھی ڈالرکی قیمت خرید میں 5 روپے 61 پیسے کا اضافہ ہوا تھا جس کے بعد انٹر بینک مارکیٹ میں ڈالرکی قدر147 روپے کی بلند ترین سطح پرجاپہنچی تھی۔دوسری جانب اسٹاک ایکسچنج میں کاروبارکے آغاز میں مندی کا رجحان دیکھا جارہا ہے۔دوسری جانب جمعہ کو کاروبار کے آغاز پر سٹاک مارکیٹ میں بھی شدید مندی کا رجحان رہا اور 900 پوائنٹس کی گراوٹ ہوئی، 100 انڈیکس 33 ہزار 100 پوائنٹس پر ٹریڈ کرتا رہا جس کے سبب سرمایہ کاروں نے محتاط رویہ اختیار کئے رکھا۔ تجزیہ کاروں کے مطابق آئی ایم ایف کی شرائط پر من و عن عمل درآمد کے بعد روپے کی قدر میں گراوٹ رکنے کا نام نہیں لے رہی، ملک میں مہنگائی کے سبب پہلے ہی عوام کا جینا دوبھر ہو چکا ہے ایسے میں ڈالر کے ریٹ میں اضافہ مہنگائی مزید بڑھنے کاباعث بنے گا۔واضح رہے کہ حکومت اور عالمی مالیاتی فنڈ (آئی ایم ایف) کے درمیان معاہدے سے قبل ڈالر کی قدر 141 سے 142 روپے کے درمیان تھی اور آئی ایم ایف سے معاہدے کے بعد ڈالر کی قدر میں مزید اضافے کا امکان ظاہر کیا جارہا ہے۔ معاہدے کے تحت پاکستان کو روپے کی قدرمیں 20 فیصد تک کمی کرنا ہے۔ اسی صورت حال کو دیکھتے ہوئے
ڈالر کی خریداری کے رجحان میں اضافہ دیکھا جارہا ہے۔ادھر اسٹیٹ بینک کے ترجمان کی ذریعے جاری کیے گئے بیان میں بتایا گیا کہ گزشتہ روز ’انٹر بینک مارکیٹ میں ایکسچینج ریٹ 146.52 روپے پر بند ہوا جو اس سے ایک روز پہلے 141.40 تھا‘۔ اسٹیٹ بینک کے بیان کے مطابق ’یہ حرکت غیر ملکی زرِ مبادلہ کی طلب و رسد کی صورتحال کی عکاس ہے، اس سے مارکیٹ کے عدم توازن کو
درست کرنے میں مدد ملے گی‘، اس بیان کے مطابق اسٹیٹ بینک بھرپور طریقے سے روپے کی قدر میں کمی کے اقدام کی ذمہ داری لے رہا ہے اور اسے ایکسچینج کمپنیوں کی ذخیرہ اندوزی کے بجائے مارکیٹ کی صورتحال سے منسلک کررہا ہے۔نجی ٹی وی کے مطابق اس حوالے سے ایک بینک کے سربراہ نے نام نہ ظاہر کرنے کی شرط پر بتایا کہ ’جیسے ہی ٹریڈنگ کا آغاز ہوا اس کے ساتھ ہی ڈالر کی قدر بڑھنا شروع ہوگئی،
ہم نے اسٹیٹ بینک سے یہ پوچھنے کے لیے رابطہ کیا کہ آخر یہ سب کیا ہورہا ہے، جس پر ہمیں جواب میں بتایا گیا کہ آج ڈالر کی خریداری کے لیے کوئی ریٹ مقرر نہیں ہیں‘۔وہ اسٹیٹ بینک کی جانب سے خاموش ہدایات کی جانب اشارہ کررہے تھے جس میں بنکس کو ایک مقررہ قیمت سے بڑھ کر گرین بیک میں ٹرانزیکشن کرنے سے منع کیا گیا تھا، مرکزی بینک کئی سالوں سے مداخلت کے لیے یہی طریقہ کار اپنا رہا ہے۔
گزشتہ سالوں کے دوران جب بھی روپے کی قدر میں کمی ہوئی اسی طریقے پر عمل کیا گیا جس میں اسٹیٹ بینک اچانک اپنی خاموش حمایت سے دستبردار ہو کر مارکیٹ کو خود قیمت مقرر کرنے کا کہتا ہے۔صدر فاریکس ایسوسی ایشن ملک بوستان کے مطابق وزیراعظم کی مشیر خزانہ اور گورنر اسٹیٹ بینک سے ہونے والی ملاقات کے ایک روز بعد ہی روپے کی قدر میں 3.6 فیصد کی کمی دیکھی گئی،
اس ملاقات میں ایکسچینج کمپنیز ایسوسی ایشن پاکستان (ای کیپ) کے وفد نے بھی شرکت کی جس میں وزیراعظم نے ملک میں غیر ملکی زرِمبادلہ کی فراہمی کو بڑھانے کے طریقوں کے بارے میں پوچھا تھا۔اس ملاقات کے حوالے سے مختلف رپورٹس گردش کرتی رہیں، تاہم ایکسچینج کمپنیز کے ذرائع کا کہنا تھا کہ ای کیپ کے شرکا پر مارکیٹ ریٹ کو انٹربینک ریٹ تک کم کرنے کے لیے دباؤ ڈالا گیا
جس کے نتیجے میں اجلاس کے فوری بعد مارکیٹ ریٹ میں 2 روپے کی کمی دیکھنے میں آئی، اس کمی کو کچھ نے ’زبرستی کا ریٹ‘ قرار دیا تھا۔اس کے ساتھ وفاقی تحقیقاتی ادارے (ایف آئی اے) کے ڈائریکٹر جنرل بھی اجلاس میں شریک ہوئے جنہوں نے ڈیلر کی جانب سے کچھ مخصوص سرگرمیوں کی نشاندہی کی جنہیں غیر قانونی قرار دیا جاسکتا ہے۔تاہم اجلاس میں شرکت کرنے والے
دیگر افراد نے اس بات سے انکار کیا کہ اجلاس میں ریٹ کے حوالے سے کوئی گفتگو نہیں ہوئی، ای کیپ کے صدر شیخ علاؤالدین کا کہنا تھا کہ ’روپے کی قدر میں کمی کا معاملہ اجلاس میں زیر گفتگو ہی نہیں رہا اس کے علاوہ وزیر مملکت برائے ریونیو نے بھی میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے یہی کہا تھا کہ اجلاس میں ایکسچینج ریٹ کے حوالے سے کوئی گفتگو نہیں ہوئی۔
دوسری جانب مارکیٹ میں کچھ برآمد کنندگان کے پاس اپنی ادائیگیاں کرنے کے لیے بڑی مقدار میں ڈالر خریدنے کے علاوہ کوئی چارہ نہیں رہا جس میں سے کچھ خریداروں نے انٹربینک میں 148.25 روپے کے ریٹ پر ڈالر خریدے۔دریں اثناء وزیراعظم کی معاون خصوصی برائے اطلاعات فردوس عاشق اعوان نے صورتحال کی ذمہ داری شریف فیملی پر ڈال کر حکومت کی جان چھڑانے کی کوشش کی ہے ۔
ان کا کہنا ہے کہ تیس سال ملکی معیشت کا جنازہ نکالنے والے عوام کا مزید تیل نکالنا چاہتے ہیں۔وزیراعظم کی معاون خصوصی برائے اطلاعات فردوس عاشق نے ٹوئٹ کرتے ہوئے کہا کہ شریف خاندان نے معاشی دہشتگردی سے عوام اورمعیشت کو لہولہان کیے رکھا، معاشی تباہ کاریوں کے بعد اب یہ کس منہ سے عوام کے پاس جانے کی بات کرتے ہیں۔فردوس عاشق اعوان نے مزید کہا کہ تیس سال ملکی معیشت کا جنازہ نکالنے والے عوام کا مزید تیل نکالنا چاہتے ہیں۔