اسلام آباد(این این آئی) صدر پاکستان اکانومی واچ ڈاکٹر مرتضیٰ مغل نے کہا ہے ملکی معیشت کو سٹہ بازوں، منافع خوروں اوراقتصادی دھاندلی کے ماہر بزنس مینوں نے ہائی جیک کیا ہوا ہے۔سٹے بازی سب سے زیادہ منافع بخش جبکہ صنعت لگانا مصیبت بن گیا ہے سکی وجہ سے صنعتکار بھی سٹے بازی اور ٹریڈنگ کی طرف مائل ہو رہے ہیں۔معیشت میں سٹے بازی کا رول کم کر کے
مینوفیکچرنگ کو اولین ترجیح نہ دی گئی تو ملک قیامت تک ترقی نہیں کر سکے گا۔سٹے بازی کو پروان چڑھانے کے بجائے پر اتنا ہی ٹیکس عائد کیا جائے جتنا کہ پڑوسی ممالک میں عائد ہے اور عوام و معیشت کو ان جونکوں سے بچانے کے لئے قانون سازی کی جائے۔ ڈاکٹر مرتضیٰ مغل نے یہاں جاری ہونے والے ایک بیان میں کہا کہ سٹاک ایکسچینج، پراپرٹی اور کرنسی میں سٹے بازی سے چند افراد کو فائدہ پہنچتا ہے جبکہ صنعت لگانے والا سرمایہ کاری لاتا ہے جسکے نتیجہ میں پیداوار اور برامدات کے علاوہ حکومت کو ٹیکس اور عوام کو روزگار ملتا ہے۔ سابقہ ادوار میں سٹاک مارکیٹ، پراپرٹی مارکیٹ اور اجناس کی تجارت کو پروان چڑھا کر جی ڈی پی میں مصنوعی اضافہ کا ڈھونگ رچایا گیا جس سے ملک کو کوئی فائدہ نہیں پہنچا۔نجی شعبہ کی جانب سے قرضوں میں اضافہ کو صنعتی شعبہ کے فعال ہونے سے تعبیر کرنا بھی غلط ہے کیونکہ قرضوں کی زیادہ مقدار ہول سیلرز اور ریٹیلرز اور عام خدمات کے شعبوں کو دی جاتی ہے جس کا ملکی ترقی پر کوئی مثبت اثر نہیں پڑتا۔انھوں نے کہا کہ سٹے بازی کی حوصلہ شکنی اور مینوفیکچرنگ کی حوصلہ افرائی کے لئے پالیسیاں بنائی جائیں تاکہ سرمائے کا رخ بار آور شعبہ کی جانب موڑا جا سکے جبکہ صنعتی شعبہ میں موجود کالی بھیڑوں کو بھی پہچاننے کی ضرورت ہے جو کچھ کرنے کے بجائے حکومت کو سبز باغ دکھا کر مختلف پیکج لیتے رہتے ہیں جسکا ملک و قوم کو کوئی فائدہ نہیں پہنچتا مگر انکی تجوریاں بھر جاتی ہیں۔