اسلام آباد (این این آئی) اسلام آباد چیمبر آف کامرس اینڈ انڈسٹری کے صدر احمد حسن مغل نے کہا کہ ماہ رمضان کی آمد آمد ہے اور اکثر رمضان آتے ہی چیزوں کی قیمتیں بڑھ جاتی ہیں لہذا انہوں نے مقامی انتظامیہ سے مطالبہ کیا کہ مہنگائی پر قابو پانے کیلئے مارکیٹوں میں پرائس کنٹرول کمیٹیوں کو فعال کیا جائے ۔ انہوں نے کہا کہ اسلام آباد کی مارکیٹ کمیٹی پر بھی نظر ثانی کی جائے اور چیمبر کو اس میں نمائندگی دی جائے۔
تا کہ مہنگائی کو روکنے اور قیمتوں کو مناسب سطح پر رکھنے کیلئے مل کا کام کیا جائے۔احمد حسن مغل نے کہا کہ مہنگائی کو روکنے کیلئے انتظامیہ اکثر دکانداروں پر بھاری جرمانے عائد کرتی ہے جو مسائل کا بہتر حل نہیں ہے ۔ انہوں نے کہا کہ مہنگائی کی ایک اہم وجہ یہ ہے کہ مال مارکیٹوں میں بروقت نہیں پہنچ پاتا جس وجہ سے طلب میں اضافہ اور رسد میں کمی کی وجہ سے مہنگائی بڑھ جاتی ہے۔ لہٰذا انہوں نے انتظامیہ پر زور دیا کہ وہ پیداواری جگہوں سے مارکیٹوں تک سپلائی کے نظام کو درپیش مسائل کو حل کرنے پر توجہ دے تا کہ سپلائی نظام بہتر ہونے سے مال بروقت مارکیٹوں میں پہنچے جس سے مہنگائی کم ہو گی۔احمد حسن مغل نے کہا کہ اپریل 2018میں پاکستان میں افراط زر کی شرح 3.68فیصد تھی جو فروری 2019تک بڑھ کر 9.41فیصد تک پہنچ گئی ہے جس سے اندازہ لگایا جا سکتا ہے کہ عوام کو شدید مہنگائی کا سامنا ہے لہذا انہوں نے حکومت سے مطالبہ کیا کہ وہ مہنگائی کو کم کرنے کیلئے فوری اصلاحی اقدامات اٹھائے۔ انہوں نے کہا کہ مہنگائی بڑھنے سے عوام کی قوت خرید کم ہو جاتی ہے جس سے کاروباری سرگرمیاں بھی متاثر ہوتی ہیں لہذا ضرورت اس بات کی ہے کہ حکومت مہنگائی پر قابو پانے کیلئے ہنگامی بنیادوں پر کام کرے۔اسلام آباد چیمبر آف کامرس اینڈ انڈسٹری کے سینئر نائب صدر رافعت فرید اور نائب صدر افتخار انور سیٹھی نے کہا کہ مہنگائی کی ایک اہم وجہ یہ ہے کہ حکومت نے بجلی ، گیس اور پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں خاطر خواہ اضافہ کر دیا ہے جس سے کاروبار کی لاگت میں کئی گنا اضافہ ہو گیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان کو بڑھتے ہوئے تجارتی خسارے کا سامنا ہے جس کا سب سے بہتر حل برآمدات کو فروغ دینا ہے۔ تاہم انہوں نے کہا کہ مصنوعات مہنگی ہونے کی وجہ سے ہماری برآمدات کو عالمی
مارکیٹ میں سخت مقابلے کا سامنا ہے جس وجہ سے مارچ 2019میں ہماری برآمدات میں 11فیصد سے زائد کمی واقع ہو چکی ہے۔ لہذا انہوں نے حکومت سے پرزور مطالبہ کیا کہ وہ بجلی، گیس اور پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں پر نظرثانی کرے تاکہ کاروبار کی لاگت کم ہو جس سے مہنگائی نیچے آئے گی اور برآمدات کو بھی بہتر فروغ ملے گا اور معیشت مشکلات سے نکل یر بہتری کی طرف گامزن ہو گی۔