جون سے پہلے آئی ایم ایف کے بیل آؤ ٹ پیکیج کو حتمی شکل دینا ضروری ہے : میاں زاہد

13  اپریل‬‮  2019

کراچی(این این آئی)پاکستان بزنس مین اینڈ انٹلیکچولز فور م وآل کراچی انڈسٹریل الائنس کے صدر ،بزنس مین پینل کے سینئر وائس چےئر مین اور سابق صوبائی وزیر میاں زاہد حسین نے کہا ہے پاکستان اور آئی ایم ایف کے مابین پاکستان کے لئے نئے بیل آؤٹ پروگرام پر جاری مذکرات جلد ہی حتمی نتیجے کی طرف بڑھتے دکھائی دے رہے ہیں ۔ آئی ایم ایف کی جا نب سے اسٹاف کی سطح کا وفداس ما ہ پاکستان کا دورہ کرے گا۔

تاکہ اقتصادی اور ما لیاتی پالیسیوں پر مبنی یاداشت کو حتمی شکل دے کر آئی ایم ایف کے بورڈ کے سا منے پیش کیا جا ئے ، جس سے تو قع ہو گی کہ پاکستان رواں مالی سال کے اختتام سے پہلے آئی ایم ایف بیل آؤٹ پیکج حا صل کرلے گا۔ میاں زاہدحسین نے بز نس کمیونٹی سے گفتگو میں کہا کہ رواں ما لی سال کے لئے آئی ایم ایف کا مقرر کردہ34فیصد سے زائدریونیو کا ہد ف حاصل کرنا ناممکن ہے جبکہ ایف بی آر کی طرف سے پیش کردہ 4.1ٹریلین روپے کے تخمینے کو تبدیل کرکے 5.1ٹریلین روپے کرنے کی تجویز حکومت کو دی گئی ہے ۔ حکومت کے لئے آئی ایم ایف کے اسٹاف لیول ایگریمینٹ کو ریونیو کے ساتھ ساتھ اقتصا دی تواز ن برقرا ر رکھنا بھی اس بیل آؤٹ پیکیج کے حصول میں سب سے بڑا چیلنج ہو گا ۔ واشنگٹن میں وفاقی وزیر خزانہ اسد عمراورآئی ایم ایف حکام کے مابین ہونے والی حالیہ ملا قات سے پہلے آئی ایم ایف کی شائع کردہ رپور ٹ کے مطابق پاکستان میں رواں مالی سال GDPکی شرح نمو 6.2فیصد کے برعکس 2.9فیصد اور آئندہ مالی سال 2.8فیصد رہنے کی توقع ہے ۔ رپورٹ کے مطا بق2019میں پاکستان میں افرا ط زر 3.9فیصد سے بڑھ کر 7.6فیصد رہنے کی توقع ہے ۔آئی ایم ایف کی پیش کردہ رپورٹ کے مطابق پاکستان میں موثر پالیسیوں کی غیر موجودگی کے باعث 2019میں معیشت کی شرح نمو محض2.5فیصد رہے گی اور بیرونی اور مالیاتی عدم توازن ملکی معیشت پر دباؤ کا با عث بنے گا ۔رپورٹ میں ڈیٹ ٹوGDPشرح کا تخمینہ رواں مالی سال کے لئے 77فیصد آئندہ مالی سال کے لئے 81فیصد اور آنے والے سالوں میں مزید بڑھنے کا امکان ظا ہر کیا گیا ہے ۔ پاکستان کے بنیا دی خسارے کا تخمینہ رواں مالی سال میں 2.1فیصد سے کم ہو کر 1.7فیصد ظاہر کیا گیا ہے جو آئند ہ مالی سال میں دوبارہ بڑھ کر 2.2 فیصد ہونے کا امکان

ہے ۔ میاں زاہد حسین نے کہا کہ اگر چہ اس وقت معیشت کی صورتحال دگر گوں نظر آرہی ہے لیکن اگر حکومت بڑے پیمانے پر موثر مالیاتی ریفارمز متعارف کروائے تو معیشت قدرے بہتر ہوسکتی ہے۔ اس لئے کہ آئی ایم ایف کی رپورٹ بنیادی طور پر ملک کی میکرو اکنا مک صورتحال اور مالیاتی مسائل کو مد نظر رکھ کر بنائی گئی ہے۔ نئی معاشی پالیسی معیشت کے متوقع جمود ، اُتار چڑھاؤ اور استحکام کو

سامنے رکھ کر تشکیل دی جا نی چا ہئے جو عالمی معیشت کی تیز ی سے تبدیل ہوتی ہوئی خصوصیات کو اپنے اند ر ذم کرنے کی صلاحیت رکھتی ہوں۔ملک میں معاشی ریفارمز لا نے کے لئے ٹیکس نیٹ میں اضا فہ ، ٹیکس کلیکشن سسٹم میں بہتری اور لیبر مارکیٹ کے ساتھ ساتھ انفرا سٹرکچر اور سروسز سیکٹر میں آسان سرمایہ کار ی

کے لئے ترغیبات شامل ہونا ضروری ہیں۔ میاں زاہد حسین نے کہا کہ کثیر الجحت مسائل بشمول کارپوریٹ ٹیکسیشن ،موسمیاتی تبدیلیاں ، غربت اور کرپشن کا خاتمہ اور پاکستان کو معاشی اور اقتصادی طور پر مستحکم بنانے کیلئے نا گز یر ہے ۔ حکومت ملک کو معاشی طور پر مستحکم بنانے کے لئے بز نس کمیونٹی کی مشاورت سے سنجیدہ اور عملی اقدامات کرے۔

موضوعات:



کالم



آئوٹ آف دی باکس


کان پور بھارتی ریاست اترپردیش کا بڑا نڈسٹریل…

ریاست کو کیا کرنا چاہیے؟

عثمانی بادشاہ سلطان سلیمان کے دور میں ایک بار…

ناکارہ اور مفلوج قوم

پروفیسر سٹیوارٹ (Ralph Randles Stewart) باٹنی میں دنیا…

Javed Chaudhry Today's Column
Javed Chaudhry Today's Column
زندگی کا کھویا ہوا سرا

Read Javed Chaudhry Today’s Column Zero Point ڈاکٹر ہرمن بورہیو…

عمران خان
عمران خان
ضد کے شکار عمران خان

’’ہمارا عمران خان جیت گیا‘ فوج کو اس کے مقابلے…

بھکاریوں کو کیسے بحال کیا جائے؟

’’آپ جاوید چودھری ہیں‘‘ اس نے بڑے جوش سے پوچھا‘…

تعلیم یافتہ لوگ کام یاب کیوں نہیں ہوتے؟

نوجوان انتہائی پڑھا لکھا تھا‘ ہر کلاس میں اول…

کیا یہ کھلا تضاد نہیں؟

فواد حسن فواد پاکستان کے نامور بیوروکریٹ ہیں‘…

گوہر اعجاز سے سیکھیں

پنجاب حکومت نے وائسرائے کے حکم پر دوسری جنگ عظیم…

میزبان اور مہمان

یہ برسوں پرانی بات ہے‘ میں اسلام آباد میں کسی…

رِٹ آف دی سٹیٹ

ٹیڈکازینسکی (Ted Kaczynski) 1942ء میں شکاگو میں پیدا ہوا‘…