لاہور(این این آئی) لاہور چیمبر کے صدر الماس حیدر، سینئر نائب صدر خواجہ شہزاد ناصر اور نائب صدر فہیم الرحمن سہگل نے وفاقی وزیر خزانہ اسد عمر اور فیڈرل بورڈ آف ریونیو پر زور دیا ہے کہ وہ پہلے مرحلے میں صنعت و تجارت کے ایک کروڑ روپے تک کے ریفنڈز فوری طور پر ادا کریں کیونکہ صنعتکاروں و تاجروں کو سرمائے کی قلت کا سامنا ہے۔ ایک بیان میں لاہور چیمبر کے عہدیداروں نے کہا کہ
انکم ٹیکس اور سیلز ٹیکس ریفنڈز اربوں روپے تک پہنچ چکے ہیں، ان کی ادائیگی میں تاخیر کی وجہ سے کاروباری سرگرمیاں متاثر ہورہی ہیں جبکہ سرمائے کی قلت کا نتیجہ صنعتی یونٹس کی بندش اور ورکرز کی بے روزگاری کی صورت میں برآمد ہوسکتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ اکثر کاروباری افراد نے بینکوں سے قرضے لے رکھے ہیں جن کی فنانشل کاسٹ وہ بروقت بینکوں کو ادا کررہے ہیں مگر اْن کا سرمایہ سیلز ٹیکس اور انکم ٹیکس ریفنڈز کی صورت میں پھنسا ہوا ہے جس سے ان کی پیداواری لاگت میں بھاری اضافہ ہوگیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ ریفنڈ کا عمل بہت مشکل اور طویل ہے، بعض اوقات تو کاروباری لوگوں کو اپنی ہی رقم واپس لینے میں مہینوں لگ جاتے ہیں۔انہوں نے پیپراورپیکیجنگ کے شعبے کی مثال دیتے ہوئے کہا کہ بجلی، گیس ، پٹرول اور کاغذکی قیمتوں میں اضافہ کی وجہ سے اس شعبہ کی پیداواری لاگت پندرہ سے بیس فیصد اضافہ ہوگیا ہے جبکہ ریفنڈز میں تاخیر مزید مسائل پیدا کررہی ہے۔ لاہور چیمبر آف کامرس اینڈ انڈسٹری کے عہدیداروں نے کہا کہ کاروباری شعبہ پہلے ہی بہت سے مسائل کی وجہ سے پریشان ہے جبکہ بھاری سرمایہ پھنس جانے سے اْن کی مشکلات میں مزید اضافہ ہورہا ہے۔ انہوں نے کہا کہ کاروباری برادری ملک کی معاشی ترقی اور خوشحالی میں اپنا کردار ادا کرنا اور معاملات کی بہتری میں حکومت کا ہاتھ بٹانا چاہتی ہے مگر پہلے ضروری ہے کہ اس کی مشکلات ختم کی جائیں اور سہولیات مہیا کی جائیں۔ سیلز ٹیکس اور انکم ٹیکس ریفنڈز میں تاخیر جیسے مسائل کی موجودگی میں کاروباری برادری اپنا کردار ادا نہیں کرسکتی۔ انہوں نے وفاقی وزیر خزانہ اسد عمر اور چیئرمین فیڈرل بورڈ آف ریونیو پر زور دیا کہ وہ اس معاملے کا سنجیدگی سے جائزہ لیں اور جلد سے جلد ایکسپورٹرز اور مینوفیکچررز کے سیلز ٹیکس اور انکم ٹیکس ریفنڈز جاری کرنے کے احکامات صادر کریں۔