اسلام آباد (مانیٹرنگ ڈیسک) پاکستان اور انٹرنیشنل مانیٹری فنڈ (آئی ایم ایف) کے درمیان بیل آوٹ پیکج پر تکنیکی مذاکرات کا تیسرا دور جاری ہے جس میں آئی ایم ایف کو بریفنگ میں بتایا گیا کہ 7 سرکاری اداروں کی نجکاری کا فیصلہ کر لیا گیا ہے۔ تفصیلات کے مطابق بیل آوٹ پیکج پر پاکستان کے انٹرنیشنل مانیٹری
فنڈ سے تکنیکی مذاکرات کا تیسرا دور جاری ہے۔ آئی ایم ایف کو سرکاری اداروں میں اصلاحات اور نجکاری پر بریفننگ دی جارہی ہے۔ ذرائع کے مطابق آئی ایم ایف کو بتایا گیا ہے کہ سرکاری اداروں کے لیے ویلتھ فنڈ نامی ہولڈنگ کمپنی قائم کرنے کا منصوبہ زیر غور ہے۔ وزارت خزانہ نے بریفنگ میں بتایا کہ 7 سرکاری اداروں کی نجکاری کا فیصلہ کر لیا گیا۔ آئی ایم ایف نے خسارے میں چلنے والے اداروں کے نقصانات میں کمی کا مطالبہ کیا ہے۔ اس سے قبل مذاکراتی ادوار میں حکومت نے اپنا معاشی ڈیٹا آئی ایم ایف کے ساتھ شیئر کیا تھا۔ مذاکرات میں آئی ایم ایف نے پاکستان پر مالیاتی اور جاری خسارہ کم کرنے پر زور دیا تھا۔ مانیٹری فنڈ کی طرف سے کہا گیا تھا کہ اخراجات کنٹرول کرنے اور ٹیکس آمدن بڑھانے کا طریقہ بتا دیا گیا تھا۔ آئی ایم ایف کا وفد 7 نومبر کو پاکستان پہنچا تھا۔ آئی ایم ایف کے ساتھ مذاکرات 2 ہفتے تک جاری رہیں گے۔ یاد رہے کہ ستمبر کے اواخر میں بھی آئی ایم ایف کے وفد نے پاکستان کا دورہ کیا تھا اور کہا تھا کہ نئی حکومت درست سمت میں گامزن ہے، پاکستان کو مالی مسائل کا سدباب کرنے کے لیے کم از کم 12 ارب ڈالر کی رقم کی ضرورت ہے۔ آئی ایم ایف نے ٹیکس نیٹ میں اضافے، اسٹیٹ بینک کی خود مختاری بڑھانے اور بے نظیر انکم سپورٹ پروگرام کو مزید مستحکم بنانے کا بھی مشورہ دیتے ہوئے ماضی کی اوور ویلیو کرنسی، کم شرح سود اور نرم مالیاتی پالیسی کو مسائل کی وجہ قرار دیا۔