واشنگٹن (این این آئی)امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے کہا ہے کہ امریکہ ایران پر تیل کی فروخت پر پابندیاں آہستہ آہستہ لگائے گا تاکہ توانائی کے شعبے کو دھچکا نہ لگے اور عالمی منڈی میں تیل کی قیمتوں میں ایک دم بہت زیادہ اضافہ نہ ہو جائے۔صدر ٹرمپ نے میڈیا سے
بات کرتے ہوئے کہا کہ ’تیل کا معاملہ بہت دلچسپ ہے۔ ہم نے ایران پر سخت ترین پابندیاں عائد کی ہیں لیکن جہاں تک تیل کی فروخت کا معاملہ ہے ہم تھوڑا آہستہ جائیں گے کیونکہ ہم عالمی منڈی میں تیل کی قیمتوں میں اضافہ نہیں کرنا چاہتے۔صدر ٹرمپ نے میڈیا سے بات کرتے ہوئے کہا کہ اگر آپ نوٹس کریں تو کہ باوجود اس کے کہ ایران کی تیل کی فروخت آدھی ہوگئی ہے تیل کی قیمتوں میں آہستہ آہستہ کمی واقع ہو رہی ہے۔ تیل پر پابندی آہستہ آہستہ لگائی جائے گی۔اس سے قبل وائٹ ہاؤس نے کہا تھا کہ ایران پر لگنے والی یہ پابندیاں اس پر لگائی جانے والی اب تک کی سخت ترین پابندیاں ہوں گی۔ ان پابندیوں کا نشانہ ایران اور اس کے ساتھ تجارت کرنے والے تمام ملک ہوں گے۔امریکی فیصلے کے تحت 2015 کے جوہری معاہدے کے بعد جو پابندیاں ختم ہوئی تھیں وہ دوبارہ عمل میں آ جائیں گی۔ تمام آٹھ ممالک کو وقتی طور پر ایران سے تیل کی خریداری کے لیے ان پابندیوں سے چھوٹ دی گئی ہے۔ایران کے روحانی پیشوا آیت اللہ علی خامنہ ای ٹوئٹر پر کہہ چکے ہیں کہ امریکی فیصلہ اس کے اپنے مقام اور لبرل جمہوریت کے لیے باعث ’ذلت ہے۔ٹرمپ انتظامیہ نے کہا ہے کہ 2015 میں جوہرے معاہدے کے تحت ایران کے خلاف جو پابندیاں ہٹائی گئی تھیں انھیں دوبارہ لاگو کیا جا رہا ہے۔ ان پابندیوں کا ہدف ایران میں تیل کی صنعت اور بنکاری کا شعبہ بھی ہے۔