جمعہ‬‮ ، 19 دسمبر‬‮ 2025 

شہریوں کی مالی معلومات قومی شناختی کارڈ سے منسلک کرنے کی تجویز مسترد

datetime 3  ‬‮نومبر‬‮  2018 |

اسلام آباد(مانیٹرنگ ڈیسک) حکومت پاکستان نے ایشیا پیسفک گروپ (اے جی پی) کی جانب سے منی لانڈرنگ اور دہشت گردی کی مالی معاونت روکنے کے لیے مالی اور بینکاری نظام کو ملک کے رجسٹریشن اور ڈیٹا بیس اتھارٹی سے منسلک کرنے کی تجویز مسترد کردی۔ رپورٹ کے مطابق ایشیا پیسفک گروپ نے امریکی شہریوں کے ڈیٹا کی طرز پر پاکستان میں بھی مالی اور بینکاری نظام کو

نادرا کی جانب سے جاری کردہ ’چپ والے‘ (اسمارٹ) قومی شناختی کارڈ سے منسلک کرنے کی تجویز دی تھی۔ ذرائع نے بتایا کہ مذکورہ تجویز کو مسترد کرنے کی وجہ یہ ہے کہ نیشنل ڈیٹا بیس رجسٹریشن اتھارٹی (نادرا) صرف شہریوں کی رجسٹریشن کرنے والا ادارہ ہے اور یہ کسی بھی طرح مالی معاملات سے منسلک نہیں، جس کے باعث یہ انسداد منی لانڈرنگ اور دہشت گردی کی مالی معاونت کی روک تھام میں کردار نہیں ادا کرسکتا۔ ایف اے ٹی ایف کی گرے لسٹ سے نکلنے کیلئے پاکستانی اقدامات غیر تسلی بخش قرار ذرائع کا کہنا تھا کہ نیشنل ڈیٹا بیس کو مالی معاملات سے منسلک کرنے سے تیسری پارٹی کو رسائی مل جائے گی، جو اسٹیٹ بینک آف پاکستان کے قواعد کے تحت لوگوں کے مالی معاملات کی رازداری کی خلاف وزری ہوگی۔ اس سلسلے میں ایک عہدیدار کا کہنا تھا کہ گزشتہ ماہ اسلام آباد آنے والے ’اے پی جی’ کے وفد نے عوام کی جانب سے غریبوں اور مدارس میں دیے جانے والے صدقہ اور زکوٰۃ کی ادائیگی پر نظر رکھنے کے لیے ایک طریقہ کار ترتیب دینے کی بھی تجویز دی تھی، رقم کی اس منتقلی کی نگرانی کا فی الوقت کوئی نظام موجود نہیں۔ اس کے علاوہ حکام سے یہ بھی مطالبہ کیا گیا تھا کہ وفاقی تحقیقاتی ادارے (ایف آئی اے) کے ذریعے ملک کے تمام ایئر پورٹ پر بیرونِ ملک سفر کرنے والے مسافروں کا ڈیٹا بیس مرتب کیا جائے، جس میں ان کے پاس موجود غیر ملکی رقم کی تفصیلات درج ہوں۔

تاہم حکام کا کہنا ہے کہ اداروں کے درمیان تعاون میں اختلافات ہونے کے سبب ایسا کوئی میکانزم اب تک ترتیب نہیں دیا جاسکا جبکہ ابھی اس بات کا بھی تعین کرنا باقی ہے کہ کونسا ادارہ یہ معلومات اکٹھی کرے گا اور ملکی اداروں کے لیے جاری کرے گا اور کونسا ادارہ بین الاقوامی انسدادِ دہشت گردی کے اداروں کے ساتھ اس معلومات کا تبادلہ کرے گا۔ خیال رہے کہ ’اے پی جی‘

کے ذریعے حکومت نے بین الاقوامی اداروں سے انسدادِ منی لانڈرنگ اور دہشت گردی کی مالی معاونت کی روک تھام کے لیے ماہرین کی کمی کو پورا کرنے کے لیے تعاون کی درخواست بھی کی ہے۔ اے پی جی کا وفد حالیہ دورے کے حوالے سے تیار کردہ رپورٹ 19 نومبر کو پیش کرے گا جس کے بعد پاکستان کو ڈرافٹ موصول ہونے کے 15 دن کے اندر اپنا جواب جمع کروانا ہوگا، بعد ازاں یہ دستاویزات

(ایف اے ٹی ایف) کو فراہم کر دی جائیں گی۔ اس سلسلے میں اے پی جی کا وفد مارچ – اپریل 2019 میں پاکستان کا آئندہ دورہ کرے گا جس کی رپورٹ جولائی میں پیش کی جائے گی۔ بین الاقوامی اداروں کی جانب سے پاکستان کو آگاہ کیا جاچکا ہے کہ اگر ملک کو گرے لسٹ سے نکالنا ہے تو آئندہ جائزے سے قبل ٹھوس اور مزید موثر اقدامات کرنے ہوں گے، بصورت دیگر پاکستان کا نام بلیک لسٹ میں ڈال دیا جائے گا۔

موضوعات:



کالم



جو نہیں آتا اس کی قدر


’’آپ فائز کو نہیں لے کر آئے‘ میں نے کہا تھا آپ…

ویل ڈن شہباز شریف

بارہ دسمبر جمعہ کے دن ترکمانستان کے دارالحکومت…

اسے بھی اٹھا لیں

یہ 18 اکتوبر2020ء کی بات ہے‘ مریم نواز اور کیپٹن…

جج کا بیٹا

اسلام آباد میں یکم دسمبر کی رات ایک انتہائی دل…

عمران خان اور گاماں پہلوان

گاماں پہلوان پنجاب کا ایک لیجنڈری کردار تھا‘…

نوٹیفکیشن میں تاخیر کی پانچ وجوہات

میں نریندر مودی کو پاکستان کا سب سے بڑا محسن سمجھتا…

چیف آف ڈیفنس فورسز

یہ کہانی حمود الرحمن کمیشن سے شروع ہوئی ‘ سانحہ…

فیلڈ مارشل کا نوٹی فکیشن

اسلام آباد کے سرینا ہوٹل میں 2008ء میں شادی کا ایک…

جنرل فیض حمید کے کارنامے(آخری حصہ)

جنرل فیض حمید اور عمران خان کا منصوبہ بہت کلیئر…

جنرل فیض حمید کے کارنامے(چوتھا حصہ)

عمران خان نے 25 مئی 2022ء کو لانگ مارچ کا اعلان کر…

جنرل فیض حمید کے کارنامے(تیسرا حصہ)

ابصار عالم کو 20اپریل 2021ء کو گولی لگی تھی‘ اللہ…