شہریوں کی مالی معلومات قومی شناختی کارڈ سے منسلک کرنے کی تجویز مسترد

3  ‬‮نومبر‬‮  2018

اسلام آباد(مانیٹرنگ ڈیسک) حکومت پاکستان نے ایشیا پیسفک گروپ (اے جی پی) کی جانب سے منی لانڈرنگ اور دہشت گردی کی مالی معاونت روکنے کے لیے مالی اور بینکاری نظام کو ملک کے رجسٹریشن اور ڈیٹا بیس اتھارٹی سے منسلک کرنے کی تجویز مسترد کردی۔ رپورٹ کے مطابق ایشیا پیسفک گروپ نے امریکی شہریوں کے ڈیٹا کی طرز پر پاکستان میں بھی مالی اور بینکاری نظام کو

نادرا کی جانب سے جاری کردہ ’چپ والے‘ (اسمارٹ) قومی شناختی کارڈ سے منسلک کرنے کی تجویز دی تھی۔ ذرائع نے بتایا کہ مذکورہ تجویز کو مسترد کرنے کی وجہ یہ ہے کہ نیشنل ڈیٹا بیس رجسٹریشن اتھارٹی (نادرا) صرف شہریوں کی رجسٹریشن کرنے والا ادارہ ہے اور یہ کسی بھی طرح مالی معاملات سے منسلک نہیں، جس کے باعث یہ انسداد منی لانڈرنگ اور دہشت گردی کی مالی معاونت کی روک تھام میں کردار نہیں ادا کرسکتا۔ ایف اے ٹی ایف کی گرے لسٹ سے نکلنے کیلئے پاکستانی اقدامات غیر تسلی بخش قرار ذرائع کا کہنا تھا کہ نیشنل ڈیٹا بیس کو مالی معاملات سے منسلک کرنے سے تیسری پارٹی کو رسائی مل جائے گی، جو اسٹیٹ بینک آف پاکستان کے قواعد کے تحت لوگوں کے مالی معاملات کی رازداری کی خلاف وزری ہوگی۔ اس سلسلے میں ایک عہدیدار کا کہنا تھا کہ گزشتہ ماہ اسلام آباد آنے والے ’اے پی جی’ کے وفد نے عوام کی جانب سے غریبوں اور مدارس میں دیے جانے والے صدقہ اور زکوٰۃ کی ادائیگی پر نظر رکھنے کے لیے ایک طریقہ کار ترتیب دینے کی بھی تجویز دی تھی، رقم کی اس منتقلی کی نگرانی کا فی الوقت کوئی نظام موجود نہیں۔ اس کے علاوہ حکام سے یہ بھی مطالبہ کیا گیا تھا کہ وفاقی تحقیقاتی ادارے (ایف آئی اے) کے ذریعے ملک کے تمام ایئر پورٹ پر بیرونِ ملک سفر کرنے والے مسافروں کا ڈیٹا بیس مرتب کیا جائے، جس میں ان کے پاس موجود غیر ملکی رقم کی تفصیلات درج ہوں۔

تاہم حکام کا کہنا ہے کہ اداروں کے درمیان تعاون میں اختلافات ہونے کے سبب ایسا کوئی میکانزم اب تک ترتیب نہیں دیا جاسکا جبکہ ابھی اس بات کا بھی تعین کرنا باقی ہے کہ کونسا ادارہ یہ معلومات اکٹھی کرے گا اور ملکی اداروں کے لیے جاری کرے گا اور کونسا ادارہ بین الاقوامی انسدادِ دہشت گردی کے اداروں کے ساتھ اس معلومات کا تبادلہ کرے گا۔ خیال رہے کہ ’اے پی جی‘

کے ذریعے حکومت نے بین الاقوامی اداروں سے انسدادِ منی لانڈرنگ اور دہشت گردی کی مالی معاونت کی روک تھام کے لیے ماہرین کی کمی کو پورا کرنے کے لیے تعاون کی درخواست بھی کی ہے۔ اے پی جی کا وفد حالیہ دورے کے حوالے سے تیار کردہ رپورٹ 19 نومبر کو پیش کرے گا جس کے بعد پاکستان کو ڈرافٹ موصول ہونے کے 15 دن کے اندر اپنا جواب جمع کروانا ہوگا، بعد ازاں یہ دستاویزات

(ایف اے ٹی ایف) کو فراہم کر دی جائیں گی۔ اس سلسلے میں اے پی جی کا وفد مارچ – اپریل 2019 میں پاکستان کا آئندہ دورہ کرے گا جس کی رپورٹ جولائی میں پیش کی جائے گی۔ بین الاقوامی اداروں کی جانب سے پاکستان کو آگاہ کیا جاچکا ہے کہ اگر ملک کو گرے لسٹ سے نکالنا ہے تو آئندہ جائزے سے قبل ٹھوس اور مزید موثر اقدامات کرنے ہوں گے، بصورت دیگر پاکستان کا نام بلیک لسٹ میں ڈال دیا جائے گا۔

موضوعات:



کالم



کیا یہ کھلا تضاد نہیں؟


فواد حسن فواد پاکستان کے نامور بیوروکریٹ ہیں‘…

گوہر اعجاز سے سیکھیں

پنجاب حکومت نے وائسرائے کے حکم پر دوسری جنگ عظیم…

میزبان اور مہمان

یہ برسوں پرانی بات ہے‘ میں اسلام آباد میں کسی…

رِٹ آف دی سٹیٹ

ٹیڈکازینسکی (Ted Kaczynski) 1942ء میں شکاگو میں پیدا ہوا‘…

عمران خان پر مولانا کی مہربانی

ڈاکٹر اقبال فنا کوہاٹ میں جے یو آئی کے مقامی لیڈر…

بھکارستان

پیٹرک لوٹ آسٹریلین صحافی اور سیاح ہے‘ یہ چند…

سرمایہ منتوں سے نہیں آتا

آج سے دس سال قبل میاں شہباز شریف پنجاب کے وزیراعلیٰ…

اللہ کے حوالے

سبحان کمالیہ کا رہائشی ہے اور یہ اے ایس ایف میں…

موت کی دہلیز پر

باباجی کے پاس ہر سوال کا جواب ہوتا تھا‘ ساہو…

ایران اور ایرانی معاشرہ(آخری حصہ)

ایرانی ٹیکنالوجی میں آگے ہیں‘ انہوں نے 2011ء میں…

ایران اور ایرانی معاشرہ

ایران میں پاکستان کا تاثر اچھا نہیں ‘ ہم اگر…