حکومت ‘آئی ایم ایف’ کے مجوزہ اقدامات پر عملدرآمد کیلئے تیار

6  اکتوبر‬‮  2018

اسلام آباد (مانیٹرنگ ڈیسک) حکومتِ پاکستان کا کہنا ہے کہ وہ معاشی استحکام اور شرح نمو کو بہتر بنانے کے لیے انٹرنیشنل مانیٹری فنڈ (آئی ایم ایف) کی جانب سے تجویز کردہ اقدامات پر عمل کرنے کے لیے تیار ہے، جو ممکنہ طور پر آئی ایم ایف سے بیل آؤٹ پیکج کے حصول کا سبب ہوسکتا ہے۔ رپورٹ کے مطابق پاکستان کے دورے پر آئے ‘آئی ایم ایف’ کے وفد اور پاکستانی حکام

کے مابین ایک ہفتے پر محیط حالیہ مذاکرات میں آئی ایم ایف نے پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کی حکومت کی جانب سے کیے گئے اقدامات مثلاً روپے کی قدر میں کمی، شرح سود میں اضافہ، بجلی اور گیس کی قیمتیں بڑھانا اور مالیاتی سختی کا خیر مقدم کیا۔ تاہم آئی ایم ایف کے وفد نے پاکستانی حکومت کے ان اقدامات کو ناکافی قرار دیتے ہوئے ملک کو درپیش شدید مالی و کرنٹ اکاؤنٹ خسارے اور زرِ مبادلہ کے ذخائر میں کمی جیسے معاشی مسائل سے نمٹنے کے لیے ایکسچینج فلیکسبلیٹی میں اصلاحات کے ساتھ مالی اور مانیٹری پالیسیوں میں سختی، گیس اور بجلی کی قیمتوں میں مزید اضافہ کرنے کی ضرورت پر زور دیا۔ ذرائع کے مطابق وزیر خزانہ اسد عمر کے ساتھ ہونے والی اختتامی ملاقات میں آئی ایم ایف وفد نے گیس اور بجلی کی قیمتیں بڑھا کر پیداواری لاگت سے ہمکنار کرنے کی تجویز پیش کی، تاکہ کمپنیاں اضافی آمدنی کو کارکردگی بہتر بنانے کے لیے استعمال کر سکیں۔ اس کے ساتھ انہوں نے حکومت کے سامنے ایکسچینج ریٹ کے مکمل طور پر آزادانہ بہاؤ اور پالیسی ریٹ کو دگنا کرنے کے لیے اقتصادی بنیادوں پر مشتمل ایک نیا فنڈ قائم کرنے کی تجویز پیش کی۔ اس کے علاوہ آئی ایم ایف نے حکومت کی جانب سے منی بجٹ میں پیش کردہ مالیاتی اقدامات کو بھی ناکافی قرار دیا اور مالی خسارہ 5.1 فیصد تک محدود کرنے کے لیے صوبائی آمدنیوں پر بھی عدم اطمینان کا اظہار کیا۔ وفد نے حکومت سے مزید سخت

اقتصادی اقدامات مثلاً آمدنی میں اضافہ اور یوٹیلیٹیز کی قیمتیں بڑھانے کی خواہش کا اظہار کیا۔ ذرائع کا کہنا ہے کہ حکومت ابھی تک آئی ایم ایف سے مالی مدد کے لیے باضابطہ درخواست کا فیصلہ نہیں کر سکی اور بظاہر اس فیصلے کو رواں ماہ کے اختتام تک موخر کردیا گیا ہے۔ ذرائع نے بتایا کہ وزیر اعظم عمران خان حکومت کے ابتدائی 100 دنوں میں خاص کر 14 اکتوبر کو ہونے والے ضمنی انتخابات سے قبل آئی ایم ایف سے رابطہ کرنے سے گریز کر رہے ہیں کیونکہ ان کی سیاسی مہم

کے نعروں میں کشکول توڑنا بھی شامل ہے۔ دوسری جانب وزیر خزانہ اور وزیر اعظم کے مشیران اپنی اقتصادی سمجھ بوجھ کے بل بوتے پر ایک مختلف نقطہ نظر رکھتے ہیں اور ملک کی معاشی صورتحال کو بہتر بنانے کے لیے فنڈ کی اہمیت پر زور دیتے ہیں۔ اس حوالے سے وزیر اعظم کے قریبی افراد کا موقف یہ ہے کہ آئی ایم ایف سے رجوع کرنا پی ٹی آئی کے منشور میں پیش کردہ حکومتی حکمتِ عملی کی نفی ہوگا، چنانچہ بہتر ہے کہ اس سلسلے میں دوست ممالک سے مدد حاصل کی جائے۔

موضوعات:



کالم



آئوٹ آف دی باکس


کان پور بھارتی ریاست اترپردیش کا بڑا نڈسٹریل…

ریاست کو کیا کرنا چاہیے؟

عثمانی بادشاہ سلطان سلیمان کے دور میں ایک بار…

ناکارہ اور مفلوج قوم

پروفیسر سٹیوارٹ (Ralph Randles Stewart) باٹنی میں دنیا…

Javed Chaudhry Today's Column
Javed Chaudhry Today's Column
زندگی کا کھویا ہوا سرا

Read Javed Chaudhry Today’s Column Zero Point ڈاکٹر ہرمن بورہیو…

عمران خان
عمران خان
ضد کے شکار عمران خان

’’ہمارا عمران خان جیت گیا‘ فوج کو اس کے مقابلے…

بھکاریوں کو کیسے بحال کیا جائے؟

’’آپ جاوید چودھری ہیں‘‘ اس نے بڑے جوش سے پوچھا‘…

تعلیم یافتہ لوگ کام یاب کیوں نہیں ہوتے؟

نوجوان انتہائی پڑھا لکھا تھا‘ ہر کلاس میں اول…

کیا یہ کھلا تضاد نہیں؟

فواد حسن فواد پاکستان کے نامور بیوروکریٹ ہیں‘…

گوہر اعجاز سے سیکھیں

پنجاب حکومت نے وائسرائے کے حکم پر دوسری جنگ عظیم…

میزبان اور مہمان

یہ برسوں پرانی بات ہے‘ میں اسلام آباد میں کسی…

رِٹ آف دی سٹیٹ

ٹیڈکازینسکی (Ted Kaczynski) 1942ء میں شکاگو میں پیدا ہوا‘…