جمعرات‬‮ ، 30 جنوری‬‮ 2025 

حکومت ‘آئی ایم ایف’ کے مجوزہ اقدامات پر عملدرآمد کیلئے تیار

datetime 6  اکتوبر‬‮  2018
ہمارا واٹس ایپ چینل جوائن کریں

اسلام آباد (مانیٹرنگ ڈیسک) حکومتِ پاکستان کا کہنا ہے کہ وہ معاشی استحکام اور شرح نمو کو بہتر بنانے کے لیے انٹرنیشنل مانیٹری فنڈ (آئی ایم ایف) کی جانب سے تجویز کردہ اقدامات پر عمل کرنے کے لیے تیار ہے، جو ممکنہ طور پر آئی ایم ایف سے بیل آؤٹ پیکج کے حصول کا سبب ہوسکتا ہے۔ رپورٹ کے مطابق پاکستان کے دورے پر آئے ‘آئی ایم ایف’ کے وفد اور پاکستانی حکام

کے مابین ایک ہفتے پر محیط حالیہ مذاکرات میں آئی ایم ایف نے پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کی حکومت کی جانب سے کیے گئے اقدامات مثلاً روپے کی قدر میں کمی، شرح سود میں اضافہ، بجلی اور گیس کی قیمتیں بڑھانا اور مالیاتی سختی کا خیر مقدم کیا۔ تاہم آئی ایم ایف کے وفد نے پاکستانی حکومت کے ان اقدامات کو ناکافی قرار دیتے ہوئے ملک کو درپیش شدید مالی و کرنٹ اکاؤنٹ خسارے اور زرِ مبادلہ کے ذخائر میں کمی جیسے معاشی مسائل سے نمٹنے کے لیے ایکسچینج فلیکسبلیٹی میں اصلاحات کے ساتھ مالی اور مانیٹری پالیسیوں میں سختی، گیس اور بجلی کی قیمتوں میں مزید اضافہ کرنے کی ضرورت پر زور دیا۔ ذرائع کے مطابق وزیر خزانہ اسد عمر کے ساتھ ہونے والی اختتامی ملاقات میں آئی ایم ایف وفد نے گیس اور بجلی کی قیمتیں بڑھا کر پیداواری لاگت سے ہمکنار کرنے کی تجویز پیش کی، تاکہ کمپنیاں اضافی آمدنی کو کارکردگی بہتر بنانے کے لیے استعمال کر سکیں۔ اس کے ساتھ انہوں نے حکومت کے سامنے ایکسچینج ریٹ کے مکمل طور پر آزادانہ بہاؤ اور پالیسی ریٹ کو دگنا کرنے کے لیے اقتصادی بنیادوں پر مشتمل ایک نیا فنڈ قائم کرنے کی تجویز پیش کی۔ اس کے علاوہ آئی ایم ایف نے حکومت کی جانب سے منی بجٹ میں پیش کردہ مالیاتی اقدامات کو بھی ناکافی قرار دیا اور مالی خسارہ 5.1 فیصد تک محدود کرنے کے لیے صوبائی آمدنیوں پر بھی عدم اطمینان کا اظہار کیا۔ وفد نے حکومت سے مزید سخت

اقتصادی اقدامات مثلاً آمدنی میں اضافہ اور یوٹیلیٹیز کی قیمتیں بڑھانے کی خواہش کا اظہار کیا۔ ذرائع کا کہنا ہے کہ حکومت ابھی تک آئی ایم ایف سے مالی مدد کے لیے باضابطہ درخواست کا فیصلہ نہیں کر سکی اور بظاہر اس فیصلے کو رواں ماہ کے اختتام تک موخر کردیا گیا ہے۔ ذرائع نے بتایا کہ وزیر اعظم عمران خان حکومت کے ابتدائی 100 دنوں میں خاص کر 14 اکتوبر کو ہونے والے ضمنی انتخابات سے قبل آئی ایم ایف سے رابطہ کرنے سے گریز کر رہے ہیں کیونکہ ان کی سیاسی مہم

کے نعروں میں کشکول توڑنا بھی شامل ہے۔ دوسری جانب وزیر خزانہ اور وزیر اعظم کے مشیران اپنی اقتصادی سمجھ بوجھ کے بل بوتے پر ایک مختلف نقطہ نظر رکھتے ہیں اور ملک کی معاشی صورتحال کو بہتر بنانے کے لیے فنڈ کی اہمیت پر زور دیتے ہیں۔ اس حوالے سے وزیر اعظم کے قریبی افراد کا موقف یہ ہے کہ آئی ایم ایف سے رجوع کرنا پی ٹی آئی کے منشور میں پیش کردہ حکومتی حکمتِ عملی کی نفی ہوگا، چنانچہ بہتر ہے کہ اس سلسلے میں دوست ممالک سے مدد حاصل کی جائے۔

موضوعات:



کالم



دجال آ چکا ہے


نیولی چیمبرلین (Neville Chamberlain) سرونسٹن چرچل سے قبل…

ایک ہی راستہ بچا ہے

جنرل احسان الحق 2003ء میں ڈی جی آئی ایس آئی تھے‘…

دوسرے درویش کا قصہ

دوسرا درویش سیدھا ہوا‘ کمرے میں موجود لوگوں…

اسی طرح

بھارت میں من موہن سنگھ کو حادثاتی وزیراعظم کہا…

ریکوڈک میں ایک دن

بلوچی زبان میں ریک ریتلی مٹی کو کہتے ہیں اور ڈک…

خود کو کبھی سیلف میڈنہ کہیں

’’اس کی وجہ تکبر ہے‘ ہر کام یاب انسان اپنی کام…

20 جنوری کے بعد

کل صاحب کے ساتھ طویل عرصے بعد ملاقات ہوئی‘ صاحب…

افغانستان کے حالات

آپ اگر ہزار سال پیچھے چلے جائیں تو سنٹرل ایشیا…

پہلے درویش کا قصہ

پہلا درویش سیدھا ہوا اور بولا ’’میں دفتر میں…

آپ افغانوں کو خرید نہیں سکتے

پاکستان نے یوسف رضا گیلانی اور جنرل اشفاق پرویز…

صفحہ نمبر 328

باب وڈورڈ دنیا کا مشہور رپورٹر اور مصنف ہے‘ باب…