کراچی(مانیٹرنگ ڈیسک) حکومت پاکستان نے جولائی 2018 میں لگ بھگ 47 کروڑ ڈالر قرض لیا۔جبکہ مالی سال 2019 میں حکومت کا 9 ارب 69 کروڑ ڈالر قرض لینے کا امکان ظاہر کیا جارہا ہے ہے۔ اقتصادی امور ڈویژن کے مطابق حکومت 3 ارب ڈالر کے یورو اور سکوک بانڈز جاری کرسکتی ہے جبکہ کمرشل بینکوں سے 2 ارب ڈالر کا قرض بھی لیا جاسکتا ہے۔ پڑوسی ملک چین سے 84 کروڑ ڈالر لیے جانے کا بھی امکان ہے۔
تفصیلات کے مطابق حکومت 3 ارب ڈالر کے یورو اور سکوک بانڈز جاری کرسکتی ہے۔ کمرشل بینکوں سے 2 ارب ڈالر قرض بھی لیا جاسکتا ہے، چین سے 84 کروڑ ڈالر، ایشیائی ترقیاتی بینک سے 1 ارب 38 کروڑ ڈالر، اسلامک ڈویلپمنٹ بینک 1 ارب ڈالر اور ورلڈ بینک سے 70 کروڑ ڈالر قرض لیا جاسکتا ہے۔ جولائی 2018 میں لگ بھگ 47 کروڑ ڈالر قرض لیا۔مالی سال 2019 میں حکومت کا 9 ارب 69 کروڑ ڈالر قرض لینے کا امکان ہے۔ اقتصادی امور ڈویژن کے مطابق حکومت 3 ارب ڈالر کے یورو اور سکوک بانڈز جاری کرسکتی ہے جبکہ کمرشل بینکوں سے 2 ارب ڈالر کا قرض بھی لیا جاسکتا ہے۔ پڑوسی ملک چین سے 84 کروڑ ڈالر لیے جانے کا بھی امکان ہے۔ حکومت کو ایشیائی ترقیاتی بینک 1 ارب 38 کروڑ ڈالر، اسلامک ڈیولپمنٹ بینک 1 ارب ڈالر اور ورلڈ بینک 70 کروڑ ڈالر قرض فراہم کرسکتا ہے۔ واضح رہے کہ حکومت نے جولائی 2018 میں لگ بھگ 47 کروڑ ڈالر قرض لیا تھا۔اسٹیٹ بینک نے حکومتی قرضوں اور واجبات کی تفصیلات جاری کردیں گزشتہ ماہ 28 اگست کو اسٹیٹ بینک آف پاکستان نے مالی سال 18-2017 کے اختتام پر حکومت کے قرض اور واجبات کی تفصیلات جاری کیں، جن کے مطابق حکومت کے قرض اور واجبات کا حجم 29 ہزار 861 ارب روپے تک پہنچ گیا ہے۔ اسٹیٹ بینک کے مطابق ایک سال کے دوران حکومتی قرض اور واجبات میں 18.90 فیصد اضافہ ہوا، حکومت کے ذمے قرض اور واجب الادا رقم مجموعی قومی پیداوار (جی ڈی پی) کا تقریباً 87 فیصد ہے۔ مرکزی بینک کے اعداد و شمار کے مطابق حکومت کا مقامی قرض 16 ہزار 415 ارب روپے ہے جبکہ حکومتی اداروں کا قرض 1068 ارب روپے رہا۔ اسٹیٹ بینک کے مطابق حکومت کا بیرونی قرض 10 ہزار 935 ارب روپے رہا۔