ریاض (مانیٹرنگ ڈیسک) سعودی عرب کے محکمہ شماریات کی رپورٹ کے مطابق تیل کی قیمتوں اور دیگر پیداواری اداروں کے قیام میں اضافے کے باعث رواں برس کی پہلی سہ ماہی رپورٹ میں مثبت اقتصادی اشارے سامنے آئے ہیں۔ سعودی گزٹ میں شائع رپورٹ کے مطابق جی ڈی پی گروتھ میں 1.2 فیصد سالانہ اضافہ دیکھنے میں آیا۔ اس حوالے سے بتایا گیا کہ گزشتہ 4 سہ ماہی میں مسلسل منفی اشاریوں
کے باعث سعودی عرب کی معشیت تنزلی کا شکار تھی۔ نیشنل اکاؤنٹس پبلکیشن کی پہلی سہ ماہی رپورٹ میں بتایا گیا کہ تیل کے شعبے میں 0.6 فیصد اضافہ ہوا جبکہ 2017 کی اسی سہ ماہی میں 4.3 فیصد کمی ریکارڈ کی گئی تھی۔ دوسری جانب دیگر اداروں میں گروتھ کی شرح 1.6 فیصد رہی جبکہ گزشتہ برس کی پہلی سہ ماہی میں ترقی کا گراف 1.3 فیصد سالانہ تھا۔ رپورٹ میں انکشاف کیا گیا کہ حکومتی سروسز اور فنانشنل سروسز سیکٹر کی غیرمعمولی اقدامات کے باعث اداروں کی کارکردگی میں بہتری آئی، حکومتی سروسز 3.2 فیصد سے بڑھ کر 3.4 فیصد ہی جبکہ فنانشل گروتھ میں 2.1 فیصد اضافہ دیکھنے کا آیا۔ رپورٹ میں بتایا گیا کہ غیر پیداواری اداروں اور کان کنی میں بلترتیب 4.6 فیصد اور 6.3 فیصد اضافے سے مجموعی اقتصادی اشاریوں میں بہتری آئی۔ اس بارے میں کہا گیا کہ مذکورہ پیداواری اداروں میں مسلسل کامیابی کی صورت میں سعودی عرب اپنے وژن 2030 کی تکمیل پوری کرسکتا ہے۔ دوسری جانب تعمیراتی شعبے میں تنزلی برقرار رہی، سال 2017 کی چوتھی سہ ماہی میں مذکورہ شعبے میں ترقی کی شرح 3.5 فیصد رہی جبکہ 2018 کی پہلی سہ ماہی میں 2.4 ریکارڈ کی گئی۔ علاوہ ازیں ریٹیل اور میزبانی کے شعبوں میں بھی 0.5 فیصد مفنی اشارے دیکھنے میں آئے۔ واضح رہے کہ وژن 2030 کے تحت سعودی عرب نے تیل پر انحصار کم کرکے سیاحت اور شعبہ انٹرٹینٹمنٹ کو ترقی دینے پر تمام تر توجہ مرکوز کییے ہوئے ہے تاکہ ملک کے داخلی اخراجات میں اضافہ کیا جا سکے۔