پیر‬‮ ، 23 دسمبر‬‮ 2024 

ٹیکس چوروں کی شامت، ایف بی آر کو نادرا کے ڈیٹا تک رسائی دیدی گئی،کارروائیوں کیلئے کونسا طریقہ اپنایا جائیگا؟حیران کن انکشاف

datetime 10  جون‬‮  2018
ہمارا واٹس ایپ چینل جوائن کریں

اسلام آباد(مانیٹرنگ ڈیسک) وفاقی حکومت نے بلیک اکانومی کا حجم کم کرنے، آمدنی چھپانے والوں اورٹیکس چوروں کا سراغ لگانے کے لیے یکم جولائی سے فیڈرل بورڈ آف ریونیو کو نیشنل ڈیٹا بیس رجسٹریشن اتھارٹی کے ڈیٹا تک رسائی دے دی ہے۔فیڈرل بورڈ آف ریونیو(ایف بی آر) کے سینئر افسر نے میڈیا کو بتایا کہ فنانس ایکٹ 2018 کے تحت ایف بی آر کو قابل ٹیکس آمدنی رکھنے کے باوجود ٹیکس ادا نہ کرنے والے امیر لوگوں کو ٹیکس نیٹ میں لانے کے لیے نیشنل ڈیٹا بیس رجسٹریشن اتھارٹی کے ڈیٹا تک رسائی دی گئی ہے۔

انکم ٹیکس آرڈیننس 2001 کی سیکشن 216 میں نئی ذیلی شق شامل کی ہے جس میں کہا گیا ہے کہ نئے لوگوں کو ٹیکس نیٹ میں لانے کے لیے اور براڈننگ آف ٹیکس بیس کے لیے نیشنل ڈیٹا بیس رجسٹریشن اتھارٹی (نادرا) کے ڈیٹا تک ایف بی آر کو رسائی حاصل ہوگی۔مذکورہ افسر نے بتایا کہ وفاقی حکومت نے کمپیوٹرائزڈ قومی شناختی کارڈ نمبرز کو نیشنل ٹیکس نمبر قرار دے دیا ہے اور ایف بی آر کو نادرا کے ڈیٹا تک رسائی دینے کا مقصد لوگوں کے کمپیوٹرائزڈ قومی شناختی کارڈ نمبر کے ذریعے ان کی ٹرانزیکشنز کا سراغ لگاکر انہیں ٹیکس نیٹ میں لانا ہے۔ذرائع کا کہنا ہے کہ مذکورہ اختیارات کے تحت ایف بی آر کا براڈننگ آف ٹیکس بیس ڈپارٹمنٹ نادرا کے ڈیٹا کی آن لائن مانیٹرنگ کر سکے گا اور اس چیکنگ کے دوران جو لوگ بھاری ٹرانزیکشن کے حامل پائے جائیں گے تو انہیں انکم ٹیکس میں لازمی رجسٹریشن کے قانون کے تحت رجسٹرڈ کرلیا جائے گا اور انکم ٹیکس میں لازمی رجسٹریشن کے بعد انہیں انکم ٹیکس گوشوارے جمع کروانے کے آن لائن نوٹسز جاری ہوں گے۔ذرائع کا کہنا ہے کہ انکم ٹیکس میں لازمی رجسٹریشن کے باوجود جو لوگ انکم ٹیکس گوشوارے جمع نہیں کرائیں گے ان کے ذمے ٹیکس واجبات کا تعین کرنے کے لیے کارروائی کی جائے گی اور تمام قانونی تقاضے پورے کرنے کے بعد ٹیکس واجبات کے اسیسمنٹ آرڈر جاری کیے جائیں گے اور ریکوری کی جائے گی۔وفاقی حکومت کی جانب سے گزشتہ چندسال سے کیے جانے والے اقدامات کے نتیجے میں آٹومیشن کو فروغ حاصل ہوا ہے اور بینک ٹرانزیکشن کے ساتھ منقولہ و غیر منقولہ جائیداد کی لین دین، گاڑیوں کی بکنگ وخریداری ،بیرون ملک سفرسمیت دیگر اقسام کے لین دین میں کمپیوٹرائزڈ قومی شناختی کارڈ نمبرز استعمال ہوتے ہیں اس لیے نادرا کے ڈیٹا بینک سے یہ تمام ریکارڈ چیک ہوسکے گا اور نئے لوگوں کو ٹیکس نیٹ میں لانے کے ساتھ ساتھ ٹیکس بچانے کے لیے آمدنی چھپانے والوں کا بھی سْراغ لگانے میں میں مدد ملے گی اور بلیک اکانومی کے حجم میں بھی کمی واقع ہوگی۔

موضوعات:



کالم



طفیلی پودے‘ یتیم کیڑے


وہ 965ء میں پیدا ہوا‘ بصرہ علم اور ادب کا گہوارہ…

پاور آف ٹنگ

نیو یارک کی 33 ویں سٹریٹ پر چلتے چلتے مجھے ایک…

فری کوچنگ سنٹر

وہ مجھے باہر تک چھوڑنے آیا اور رخصت کرنے سے پہلے…

ہندوستان کا ایک پھیرا لگوا دیں

شاہ جہاں چوتھا مغل بادشاہ تھا‘ ہندوستان کی تاریخ…

شام میں کیا ہو رہا ہے؟

شام میں بشار الاسد کی حکومت کیوں ختم ہوئی؟ اس…

چھوٹی چھوٹی باتیں

اسلام آباد کے سیکٹر ایف ٹین میں فلیٹس کا ایک ٹاور…

26نومبر کی رات کیا ہوا؟

جنڈولہ ضلع ٹانک کی تحصیل ہے‘ 2007ء میں طالبان نے…

بے چارہ گنڈا پور

علی امین گنڈا پور کے ساتھ وہی سلوک ہو رہا ہے جو…

پیلا رنگ

ہم کمرے میں بیس لوگ تھے اور ہم سب حالات کا رونا…

ایک ہی بار

میں اسلام آباد میں ڈی چوک سے تین کلومیٹر کے فاصلے…

شیطان کے ایجنٹ

’’شادی کے 32 سال بعد ہم میاں بیوی کا پہلا جھگڑا…