منگل‬‮ ، 05 اگست‬‮ 2025 

ٹیکس چوروں کی شامت، ایف بی آر کو نادرا کے ڈیٹا تک رسائی دیدی گئی،کارروائیوں کیلئے کونسا طریقہ اپنایا جائیگا؟حیران کن انکشاف

datetime 10  جون‬‮  2018
ہمارا واٹس ایپ چینل جوائن کریں

اسلام آباد(مانیٹرنگ ڈیسک) وفاقی حکومت نے بلیک اکانومی کا حجم کم کرنے، آمدنی چھپانے والوں اورٹیکس چوروں کا سراغ لگانے کے لیے یکم جولائی سے فیڈرل بورڈ آف ریونیو کو نیشنل ڈیٹا بیس رجسٹریشن اتھارٹی کے ڈیٹا تک رسائی دے دی ہے۔فیڈرل بورڈ آف ریونیو(ایف بی آر) کے سینئر افسر نے میڈیا کو بتایا کہ فنانس ایکٹ 2018 کے تحت ایف بی آر کو قابل ٹیکس آمدنی رکھنے کے باوجود ٹیکس ادا نہ کرنے والے امیر لوگوں کو ٹیکس نیٹ میں لانے کے لیے نیشنل ڈیٹا بیس رجسٹریشن اتھارٹی کے ڈیٹا تک رسائی دی گئی ہے۔

انکم ٹیکس آرڈیننس 2001 کی سیکشن 216 میں نئی ذیلی شق شامل کی ہے جس میں کہا گیا ہے کہ نئے لوگوں کو ٹیکس نیٹ میں لانے کے لیے اور براڈننگ آف ٹیکس بیس کے لیے نیشنل ڈیٹا بیس رجسٹریشن اتھارٹی (نادرا) کے ڈیٹا تک ایف بی آر کو رسائی حاصل ہوگی۔مذکورہ افسر نے بتایا کہ وفاقی حکومت نے کمپیوٹرائزڈ قومی شناختی کارڈ نمبرز کو نیشنل ٹیکس نمبر قرار دے دیا ہے اور ایف بی آر کو نادرا کے ڈیٹا تک رسائی دینے کا مقصد لوگوں کے کمپیوٹرائزڈ قومی شناختی کارڈ نمبر کے ذریعے ان کی ٹرانزیکشنز کا سراغ لگاکر انہیں ٹیکس نیٹ میں لانا ہے۔ذرائع کا کہنا ہے کہ مذکورہ اختیارات کے تحت ایف بی آر کا براڈننگ آف ٹیکس بیس ڈپارٹمنٹ نادرا کے ڈیٹا کی آن لائن مانیٹرنگ کر سکے گا اور اس چیکنگ کے دوران جو لوگ بھاری ٹرانزیکشن کے حامل پائے جائیں گے تو انہیں انکم ٹیکس میں لازمی رجسٹریشن کے قانون کے تحت رجسٹرڈ کرلیا جائے گا اور انکم ٹیکس میں لازمی رجسٹریشن کے بعد انہیں انکم ٹیکس گوشوارے جمع کروانے کے آن لائن نوٹسز جاری ہوں گے۔ذرائع کا کہنا ہے کہ انکم ٹیکس میں لازمی رجسٹریشن کے باوجود جو لوگ انکم ٹیکس گوشوارے جمع نہیں کرائیں گے ان کے ذمے ٹیکس واجبات کا تعین کرنے کے لیے کارروائی کی جائے گی اور تمام قانونی تقاضے پورے کرنے کے بعد ٹیکس واجبات کے اسیسمنٹ آرڈر جاری کیے جائیں گے اور ریکوری کی جائے گی۔وفاقی حکومت کی جانب سے گزشتہ چندسال سے کیے جانے والے اقدامات کے نتیجے میں آٹومیشن کو فروغ حاصل ہوا ہے اور بینک ٹرانزیکشن کے ساتھ منقولہ و غیر منقولہ جائیداد کی لین دین، گاڑیوں کی بکنگ وخریداری ،بیرون ملک سفرسمیت دیگر اقسام کے لین دین میں کمپیوٹرائزڈ قومی شناختی کارڈ نمبرز استعمال ہوتے ہیں اس لیے نادرا کے ڈیٹا بینک سے یہ تمام ریکارڈ چیک ہوسکے گا اور نئے لوگوں کو ٹیکس نیٹ میں لانے کے ساتھ ساتھ ٹیکس بچانے کے لیے آمدنی چھپانے والوں کا بھی سْراغ لگانے میں میں مدد ملے گی اور بلیک اکانومی کے حجم میں بھی کمی واقع ہوگی۔

موضوعات:

آج کی سب سے زیادہ پڑھی جانے والی خبریں


کالم



مورج میں چھ دن


ہمیں تیسرے دن معلوم ہوا جس شہر کو ہم مورجس (Morges)…

سات سچائیاں

وہ سرخ آنکھوں سے ہمیں گھور رہا تھا‘ اس کی نوکیلی…

ماں کی محبت کے 4800 سال

آج سے پانچ ہزار سال قبل تائی چنگ کی جگہ کوئی نامعلوم…

سچا اور کھرا انقلابی لیڈر

باپ کی تنخواہ صرف سولہ سو روپے تھے‘ اتنی قلیل…

کرایہ

میں نے پانی دیا اور انہوں نے پیار سے پودے پر ہاتھ…

وہ دن دور نہیں

پہلا پیشہ گھڑیاں تھا‘ وہ ہول سیلر سے سستی گھڑیاں…

نیند کا ثواب

’’میرا خیال ہے آپ زیادہ بھوکے ہیں‘‘ اس نے مسکراتے…

حقیقتیں(دوسرا حصہ)

کامیابی آپ کو نہ ماننے والے لوگ آپ کی کامیابی…

کاش کوئی بتا دے

مارس چاکلیٹ بنانے والی دنیا کی سب سے بڑی کمپنی…

کان پکڑ لیں

ڈاکٹر عبدالقدیر سے میری آخری ملاقات فلائیٹ میں…

ساڑھے چار سیکنڈ

نیاز احمد کی عمر صرف 36 برس تھی‘ اردو کے استاد…