جمعرات‬‮ ، 13 ‬‮نومبر‬‮ 2025 

ٹیکس چوروں کی شامت، ایف بی آر کو نادرا کے ڈیٹا تک رسائی دیدی گئی،کارروائیوں کیلئے کونسا طریقہ اپنایا جائیگا؟حیران کن انکشاف

datetime 10  جون‬‮  2018
ہمارا واٹس ایپ چینل جوائن کریں

اسلام آباد(مانیٹرنگ ڈیسک) وفاقی حکومت نے بلیک اکانومی کا حجم کم کرنے، آمدنی چھپانے والوں اورٹیکس چوروں کا سراغ لگانے کے لیے یکم جولائی سے فیڈرل بورڈ آف ریونیو کو نیشنل ڈیٹا بیس رجسٹریشن اتھارٹی کے ڈیٹا تک رسائی دے دی ہے۔فیڈرل بورڈ آف ریونیو(ایف بی آر) کے سینئر افسر نے میڈیا کو بتایا کہ فنانس ایکٹ 2018 کے تحت ایف بی آر کو قابل ٹیکس آمدنی رکھنے کے باوجود ٹیکس ادا نہ کرنے والے امیر لوگوں کو ٹیکس نیٹ میں لانے کے لیے نیشنل ڈیٹا بیس رجسٹریشن اتھارٹی کے ڈیٹا تک رسائی دی گئی ہے۔

انکم ٹیکس آرڈیننس 2001 کی سیکشن 216 میں نئی ذیلی شق شامل کی ہے جس میں کہا گیا ہے کہ نئے لوگوں کو ٹیکس نیٹ میں لانے کے لیے اور براڈننگ آف ٹیکس بیس کے لیے نیشنل ڈیٹا بیس رجسٹریشن اتھارٹی (نادرا) کے ڈیٹا تک ایف بی آر کو رسائی حاصل ہوگی۔مذکورہ افسر نے بتایا کہ وفاقی حکومت نے کمپیوٹرائزڈ قومی شناختی کارڈ نمبرز کو نیشنل ٹیکس نمبر قرار دے دیا ہے اور ایف بی آر کو نادرا کے ڈیٹا تک رسائی دینے کا مقصد لوگوں کے کمپیوٹرائزڈ قومی شناختی کارڈ نمبر کے ذریعے ان کی ٹرانزیکشنز کا سراغ لگاکر انہیں ٹیکس نیٹ میں لانا ہے۔ذرائع کا کہنا ہے کہ مذکورہ اختیارات کے تحت ایف بی آر کا براڈننگ آف ٹیکس بیس ڈپارٹمنٹ نادرا کے ڈیٹا کی آن لائن مانیٹرنگ کر سکے گا اور اس چیکنگ کے دوران جو لوگ بھاری ٹرانزیکشن کے حامل پائے جائیں گے تو انہیں انکم ٹیکس میں لازمی رجسٹریشن کے قانون کے تحت رجسٹرڈ کرلیا جائے گا اور انکم ٹیکس میں لازمی رجسٹریشن کے بعد انہیں انکم ٹیکس گوشوارے جمع کروانے کے آن لائن نوٹسز جاری ہوں گے۔ذرائع کا کہنا ہے کہ انکم ٹیکس میں لازمی رجسٹریشن کے باوجود جو لوگ انکم ٹیکس گوشوارے جمع نہیں کرائیں گے ان کے ذمے ٹیکس واجبات کا تعین کرنے کے لیے کارروائی کی جائے گی اور تمام قانونی تقاضے پورے کرنے کے بعد ٹیکس واجبات کے اسیسمنٹ آرڈر جاری کیے جائیں گے اور ریکوری کی جائے گی۔وفاقی حکومت کی جانب سے گزشتہ چندسال سے کیے جانے والے اقدامات کے نتیجے میں آٹومیشن کو فروغ حاصل ہوا ہے اور بینک ٹرانزیکشن کے ساتھ منقولہ و غیر منقولہ جائیداد کی لین دین، گاڑیوں کی بکنگ وخریداری ،بیرون ملک سفرسمیت دیگر اقسام کے لین دین میں کمپیوٹرائزڈ قومی شناختی کارڈ نمبرز استعمال ہوتے ہیں اس لیے نادرا کے ڈیٹا بینک سے یہ تمام ریکارڈ چیک ہوسکے گا اور نئے لوگوں کو ٹیکس نیٹ میں لانے کے ساتھ ساتھ ٹیکس بچانے کے لیے آمدنی چھپانے والوں کا بھی سْراغ لگانے میں میں مدد ملے گی اور بلیک اکانومی کے حجم میں بھی کمی واقع ہوگی۔

موضوعات:

آج کی سب سے زیادہ پڑھی جانے والی خبریں
آج کی سب سے زیادہ پڑھی جانے والی خبریں


کالم



ایکسپریس کے بعد(آخری حصہ)


مجھے جون میں دل کی تکلیف ہوئی‘ چیک اپ کرایا تو…

ایکسپریس کے بعد(پہلا حصہ)

یہ سفر 1993ء میں شروع ہوا تھا۔ میں اس زمانے میں…

آئوٹ آف سلیبس

لاہور میں فلموں کے عروج کے زمانے میں ایک سینما…

دنیا کا انوکھا علاج

نارمن کزنز (cousins) کے ساتھ 1964ء میں عجیب واقعہ پیش…

عدیل اکبرکو کیاکرناچاہیے تھا؟

میرا موبائل اکثر ہینگ ہو جاتا ہے‘ یہ چلتے چلتے…

خود کو ری سیٹ کریں

عدیل اکبر اسلام آباد پولیس میں ایس پی تھے‘ 2017ء…

بھکاریوں سے جان چھڑائیں

سینیٹرویسنتے سپین کے تاریخی شہر غرناطہ سے تعلق…

سیریس پاکستان

گائوں کے مولوی صاحب نے کسی چور کو مسجد میں پناہ…

کنفیوز پاکستان

افغانستان میں طالبان حکومت کا مقصد امن تھا‘…

آرتھرپائول

آرتھر پائول امریکن تھا‘ اکائونٹس‘ بجٹ اور آفس…

یونیورسٹی آف نبراسکا

افغان فطرتاً حملے کے ایکسپرٹ ہیں‘ یہ حملہ کریں…