اسلام آباد ( آن لائن) پاک ویلز ڈاٹ کام کی سروے رپورٹ کے مطابق 58 فیصد صارفین نے استعمال شدہ گاڑیاں خریدی ہیں جبکہ 38 فیصد افراد نے اپنے استعمال کے لئے نئی گاڑیوں کی خریداری کی ہے اور چار فیصد صارفین نے گاڑی کی خریداری کے ذریعے سے لاعلمی کا اظہار کیا ہے۔ رپورٹ کے مطابق خریدی جانے والی گاڑیوں میں 11 فیصد استعمال شدہ گاڑیوں کی خریداری بینکوں سے حاصل کردہ قرضوں سے کی گئی ہے
جبکہ 34 فیصد نئی گاڑیاں بھی بلیک فنانس کے تحت خریدی گئی ہیں۔ سروے رپورٹ کے مطابق مقامی مارکیٹ میں ٹویوٹا گاڑیوں کا حصہ 35 فیصد ‘ سوزوکی 28 فیصد ‘ ہنڈا 27 فیصد جبکہ دیگر متفرق گاڑیوں کا تناسب 11 فیصد کے قریب ہے۔علاوہ ازیں ہینوپارک موٹرز کے بعد از ٹیکس منافع میں 3فیصد کا اضافہ ہوا ہے اور ایک سال کے دوران کمپنی کا خالص نفع 1149.38 ملین روپے تک بڑھ گیا۔ پاکستان آٹو پارٹس مینو فیکچرنگ ایسوسی ایشن (پاما) کے اعدادو شمار کے مطابق مارچ تا اپریل 2016۔17ء4 کے دوران کمپنی نے 1119.90 ملین روپے کا بعد از ٹیکس منافع کمایا تھا جو گزشتہ سال میں مارچ تا اپریل 2017۔18 کے دوران 1149 ملین روپے سے تجاوز کرگیا جس کے نتیجہ میں کمپنی کی فی حصص آمدنی بھی 90.31 روپے کے مقابلہ میں 92.69 روپے فی حصص تک بڑھ گئی ہے۔دریں اثناء پاکستان ایسوسی ایشین آف آٹو موٹیو پارٹس اینڈ اسیسریز مینو فیکچررز (پاپام) کے سینئر وائس چیئرمین محمد اشرف شیخ نے کہا ہے کہ پرزے تیار کرنے والی مقامی صنعت کی ترقی سے اس وقت کاروں کی تیاری میں استعمال ہونے والے 75 فیصد پرزہ جات مقامی طور پر تیار کئے جاتے ہیں جبکہ 95فیصد ٹریکٹرز مقامی طور پر تیار ہو رہے ہیں اسی طرح موٹر سائیکلز اور رکشوں کی 80فیصد تیاری پاکستان میں ہوتی ہے۔ انہوں نے کہا کہ مقامی صنعت کے فروغ کے لئے انجینئرنگ ڈویلپمنٹ بورڈ (اے ڈی بی) کا کردار قابل فخر رہا ہے اور اعلیٰ حکام کو چاہئے کہ وہ ای ڈی بی کی تحلیل کے فیصلہ پر نظر ثانی کریں۔