اسلام آباد (مانیٹرنگ ڈیسک) سینٹرل پاور پرچیزنگ ایجنسی نے پاور ڈسٹریبیوشن کمپنیوں کی جانب سے جنوری میں ماہانہ فیول ایڈجسٹمنٹ کے نام پر اصل قمیت سے 3 روپے فی یونٹ زائد لینے کے خلاف نیشنل الیکڑک پاور ریگولیٹری اتھارٹی (نیپرا) میں پٹیشن دائر کردی۔ سینٹرل پاور پرچیزنگ ایجنسی نے نیپرا میں پٹیشن درج کی کہ رواں برس جنوری میں ماہانہ فیول ایڈجسٹمنٹ 6.90 روپے فی یونٹ تھی جبکہ صارفین سے 9.867 روپے فی یونٹ وصول کیے گئے۔
تاہم نیپرا صارفین کو 2.98 روپے فی یونٹ ماہانہ فیول ایڈجسٹمنٹ واپس کرے۔ بجلی کے بل میں نمایاں کمی لانے کے بہترین طریقے اس حوالے سے نیپرا عوامی سماعت 22 فروری کو منعقد کرے گا۔ اس ضمن میں واضح رہے کہ رہائشی اور شعبہ زراعت کے وہ صارفین جن کے استعمال شدہ یونٹس 300 سے کم ہیں وہ نیپرا کی جانب سے ملنے والی رعایت کے حق دار نہیں ہوں گے۔ سینٹرل پاور پرچیزنگ ایجنسی نے نیپرا کو بتایا کہ ماہ جنوری میں بجلی کی پیداوار 7 ہزار 982 گیگا واٹ فی گھنٹہ رہی اور ٹرانسمیشن لاسز کی شرح 3.41 فیصد تھی جس کے بعد 7 ہزار 698 گیگا واٹ فی گھنٹہ بجلی فراہم کی گئی۔ واضح رہے کہ ہائی ڈرو پاور (پن بجلی) سب سے سستا توانائی کا ذریعہ ہے جس سے گزشتہ برس دسمبر میں 15.86 فیصد بجلی حاصل کی گئی جبکہ پن بجلی سے مجموعی طورپر بجلی کی فراہمی میں 7.6 فیصد شامل ہوتا ہے۔ ڈی ایچ اے سٹی کے باعث کسان اپنی زرعی اراضی سے محروم ہائی ڈرو پار جنریشن میں فیول کی مدد میں کوئی خرچہ نہیں ہوتا۔ ملک میں ہرسال نہروں کی صفائی اور بحالی کی وجہ سے دسمبر 25 سے جنوری 31 تک پن بجلی ٹربائین بن رہتے ہیں۔ نیشنل گریڈ میں فرنس آئل سے تیار بجلی کا 20.4 فیصد شامل ہوتا ہے لیکن فرنس آئل سے تیار بجلی کا فی یونٹ نرخ 9.8 روپے سے بڑھ کر 10.42 روپے تک پہنچ گیا جس کی وجہ تیل کی قیمتوں میں اضافہ ہوا ہے۔
مائع قدرتی گیس (ایل این جی) سے تیار ہونے والی بجلی کا فی یونٹ نرخ دسمبر میں 6.33 روپے سے بڑھ کرجنوری میں فی یونٹ ٹیرف 9.25 روپے ہو گیا تھا۔ گیم چینجر منصوبہ، پاکستان کی تقدیر بدل دے گا‘ دوسری جانب ایران سے برآمد کی جانے والی بجلی میں بھی فی یونٹ ٹیرف 11.05 روپے تک پہنچ گیا۔ رواں برس جنوری میں 48 ارب 58 کروڑ میں 7 ہزار 982 گیگا واٹ فی گھنٹہ بجلی پیدا کی گئی جس کے تحت فی یونٹ نرخ 6.086 روپے بنتا ہے جبکہ ڈسٹریبیوشن کمپنیوں کو 3.4 فیصد بجلی 53 ارب 4 کروڑ روپے میں فراہم کی جاتی ہے جو فی یونٹ ٹیرف 6.90 روپے بنتا ہے۔ ڈسٹریبیوشن کی جانب سے صارفین سے بجلی پر جنریشن لاگت سے زائد فی یونٹ ٹیفرف وصول کرنے کے بعد نیپرا اگلے ماہ فی یونٹ ٹیرف پر رعایت دے سکتا ہے۔