اسلام آباد (مانیٹرنگ ڈیسک) عالمی بینک نے کہا ہے کہ مالی سال 18-2017 میں پاکستان کی اقتصادی ترقی کی شرح 5.5 فیصد تک بڑھے گی اور سال کی درمیانی مدت تک مضبوط مقامی کپھت، بڑھتی ہوئی سرمایہ کاری اور برآمدات کی بحالی سے اس کا اوسطاً 5.9 فیصد تک پہنچنے کا امکان ہے۔ ورلڈ بینک کی جانب سے جاری کردہ عالمی اقتصادی امکانات سے متعلق رپورٹ میں یہ بھی بتایا گیا ہے کہ
مالی سال 17-2016 میں پاکستان کی اقتصادی ترقی 5.3 فیصد تک رہی، جو کچھ حد تک حکومت کے ہدف 5.7 فیصد سے کم تھی، جس کی وجہ صنعتی شعبے کی ترقی توقع سے کم تھی۔ رپورٹ میں خبردار کیا گیا ہے کہ مقامی سطح پر مالی تاخیر سمیت انفرااسٹرکچر منصوبوں سے متعلق واجبات میں اضافہ، آئندہ عام انتخابات میں تاخیر اور محصولات کی کمزور آمدنی مالی استحکام کی کوششوں کو ڈی ریل کرسکتے ہیں۔ رپورٹ میں بتایا گیا کہ مالی سال 18-2017 کی پہلے حصے میں معاشی سرگرمیوں میں اضافہ ہوا، جس کی وجہ مضبوط کریڈٹ ترقی اور پاک چین اقتصادی راہداری( سی پیک) سے متعلق منصوبوں کی طرف سے مقامی طلب اور حمایت ہے۔جنوبی ایشیاء میں اقتصادی ترقی اندازاً 6.5 فیصد کے مقابلے میں سست ہوئی جبکہ جون 2017 میں خطے میں بدلتی موسمیاتی صورتحال کے باعث عارضی طور پر تعطل کا بھی شکار رہی۔تاہم کمزور برآمدات اور درآمدات میں اضافے کے باعث موجودہ اکاؤنٹ خسارہ گزشتہ سال 1.7 فیصد کی نسبت مجموعی ملکی پیداوار (جی ڈی پی) کے 4.1 فیصد تک پہنچ گیا۔ رپورٹ میں یہ بھی بتایا گیا کہ گھریلو کھپت سے مضبوط رہنے، برآمدات کے دوبارہ بحال ہونے، پالیسی اصلاحات اور انفرا اسٹرکچر میں بہتری کی وجہ سے سرمایہ داری کے بحال ہونے کی توقع تھی جس کی وجہ سے خطے کی اقتصادی ترقی کی صورتحال ظاہری طور پر مضبوط رہی۔ 2018 میں خطے میں ترقی کی
شرح 6.9 فیصد تک پہنچنے کا امکان ہے اور درمیانی عرصے میں یہ تقریباً 7.2 فیصد تک مستحکم رہ سکتی ہے لیکن مقامی طلب میں کمی کے باعث یہ کم رہ سکتی ہے۔ ورلڈ بینک کی رپورٹ میں بتایا گیا کہ حالیہ موسمی حالات کے باعث کچھ علاقوں میں زرعی پیداوار کم ہوئی ہے اور اس طرح کی صورتحال سے علاقائی ترقی کے حوالے سے خطرات میں اضافہ ہوسکتا ہے۔اس کے علاوہ حال ہی میں مشرقی وسطیٰ میں مالی استحکام اور ترقی میں سست
روی کے باعث ترسیلاتِ زر میں کمی ہوئی ہے۔ بھارت سے باہر 2017 میں مالی استحکام سست رہا، جس کے نتیجے میں مالدیپ اور پاکستان میں آمدنی کی کمی اور حکومتی اخراجات میں اضافہ ہوا جبکہ بھارت، بنگلہ دیش اور پاکستان میں موجودہ اکاؤنٹ خسارے میں اضافہ ہوا۔ خاص طور پر کچھ ملکوں جیسے پاکستان ، افغانستان اور مالدیپ میں ترقی کے باوجود قرض ادا نہ کرنے کی شرح تقریباً 10 فیصد رہی۔