کراچی(آن لائن) پاکستان میں معروف چینی بائیک ساز کمپنی یونائیٹڈ موٹرز نے آئندہ سال 800 سی سی کار متعارف کرانے کا اعلان کردیا، جسے 2019 میں 800 سی سی کی سوزوکی مہران کے 30 سالہ دور کے اختتام پر پیش کیا جائے گا۔اس بات کی تصدیق یونائیٹڈ موٹرز کے جنرل منیجر محمد افضل نے کی اور کہا کہ یونائیٹڈ آٹو انڈسٹریز کار اور پک اپ کی مینوفکچرنگ میں داخل ہونے جارہی ہے۔
انہوں نے کہا کہ کمپنی چینی ٹیکنالوجی کا استعمال کرے گی اور مارکیٹ میں اس کی گاڑیاں یونائیٹڈ کے برانڈ کے نام سے آئیں گی جبکہ ان گاڑیوں کی مقامی اسمبلنگ 2018 کی پہلی ششماہی میں شروع ہوجائے گی۔دوسری جانب مارکیٹ میں ایسی رپورٹس گردش کر رہی ہے کہ یونائیٹڈ موٹرز، مہران اور راوی کی طرز پر گاڑی متعارف کرا رہا ہے، جس میں کاپی رائٹ قانون سے بچنے کے لیے ڈیزائن میں معمولی سی تبدیلی کی گئی ہے۔تاہم محمد افضل کا کہنا تھا کہ ہماری کاریں اور پک اپ سوزوکی برانڈ کی نقل نہیں ہوں گی، ہماری گاڑیاں بالکل مختلف ہوں گی، جس میں متعدد پرکشش خصوصیات اور حفاظتی معیار شامل ہوگا۔قمیت کے حوالے سے ان کا کہنا تھا کہ کمپنی اسے بہت کم قیمت رکھنا چاہتی ہے تاہم حکام نے کمپنی کی گرین فیلڈ پروجیکیٹ میں سرمایہ کاری، مقامی سطح، پلانٹ کی صلاحیت اور ماہانہ پیداوار کے بارے میں کوئی تفصیلات فراہم نہیں کی۔واضح رہے کہ جون میں حکومت نے یونائیٹڈ موٹرز، کے آئی اے۔لکی موٹرز اور ہنڈائی نشات موٹرز کو نئی آٹو پالیسی کے تحت گرین فیلڈ پروجیکٹ لگانے کی اجازت دی تھی جبکہ ان کمپنیوں سے مقامی سطح پر اسمبلنگ کے لیے مکمل کٹس کی درآمد پر کسٹم ڈیوٹی کم کرنے کے لیے خصوصی مراعات دینے کا وعدہ کیا گیا تھا۔یاد رہے کہ پاک سوزوکی مارچ 2019 میں مہران کو بند کرکے ایک نئی 660 سی سی آلٹو متعارف کرانے کا ارادہ رکھتی ہے، جس کے بنیادی ویرینٹ کی
قیمت 8 لاکھ 50 ہزار سے 9 لاکھ تک ہوگی۔خیال رہے کہ 800 سی سی کی قسم میں آنے والی مہران، راوی اور بولان مشترکہ فروخت سب سے زیادہ ہے، جو تقریباً 8 ہزار گاڑیاں ماہانہ ہے۔پاک سوزوکی اب تک مارکیٹ میں غالب رہا ہے کیونکہ حال میں دوسری کمپنی کی جانب سے بنائی گئی ال حاج فاو (ایف اے ڈبلیو) کی قیمت تقریباً 10 لاکھ تک تھی جو راوی اور بولان سے زیادہ ہے۔
اس بارے میں جاپانی کاروں کے دکانداروں کا کہنا ہے کہ یہ دیکھنا ابھی باقی ہے کہ یونائیٹڈ، پاک سوزوکی کے مارکیٹ شیئر میں کس طرح خلل ڈالتا ہے۔دکانداروں نے کہا کہ چین کی موٹر سائیکل 2005 میں پہلے دفعہ متعارف کرائی گئی تھی، جس کی قیمت جاپانی بائیک سے 40 فیصد کم تھی، جس کے نتیجے میں صارفین چین کی بائیک کی جانب منتقل ہوئے اور اب یہ مارکیٹ میں 60 فیصد حصہ رکھتی ہے۔