بیجنگ (آئی این پی) چین کو امید ہے کہ وہ ’’ 4آرز ‘‘(4Rs) کی سختی سے پاسداری کرتے ہوئے 6.5فیصد کی اپنی اقتصادی شرح نمو کا ہدف حاصل کر لے گا ،’’لچک‘‘ :۔ مختصر مدت کے بعض اتار چڑھاؤ کے باوجود معیشت نے پہلی تین سہ ماہیوں میں مجموعی ملکی پیداوار میں 6.9فیصد سالانہ کے ساتھ اپنا ٹھوس اضافہ برقرار رکھا ،تیسری سہ ماہی کے اختتام پر 3.95فیصد کے ساتھ چینی شہروں میں رجسٹرڈ بیروزگاری کے ساتھ
ملازمتوں کی مارکیٹ مستحکم ہے جو 2008ء کے بعد سے کم ترین سطح ہے،جنوری سے اکتوبر کے درمیان شہروں میں نئے روز گار کے بارہ ملین کے قریب مواقع پیداکئے گئے جو کہ گیارہ ملین کے سالانہ ہدف سے زیادہ ہے ، سی پی آئی کی پیداوار پہلے دس مہینوں میں ایک سال قبل کے مقابلے میں 1.5فیصد رہی جو کہ 3فیصد کے ہدف سے خاصا کم ہے، کم ترقیافتہ شمال مشرقی رسٹ بیلٹ میں لچک میں بھی اضافہ ہوا ، یہ اضافہ لیاؤننگ فری ٹریڈ زون کے قیام کی بدولت ہوا ، یہ زون مزید سرمایہ کاری کے حصول بیلٹ و روڈ منصوبے سے فائدہ اٹھانے اور شمال مشرقی ایشیاء اور یورپ کے ساتھ اقتصادی تعاون تلاش کرنے میں پرانے صنعتی شہروں کو مواقع فراہم کرتا ہے۔ ’’کمی‘‘ :۔چین نے فولاد و کوئلے کے شعبوں میں جہاں اس کی پیداوار دنیا کی سب سے زیادہ ہے میں اضافی پیداوار میں کمی کر کے زبردست ری بیلسنگ شروع کر دی ہے،ملازمتوں کے خسارے اوردوبارہ ملازمتوں کے چیلنج کے باوجود چین نے سال رواں کی فاضل پیداواری گنجائش میں ہدف پہلے ہی پورا کر لیا ہے اس کے نتیجے میں اس کی صنعتی استفادہ کی صلاحیت پانچ برسوں میں بلندترین سطح پر پہنچ گئی ہے اور جنوری سے ستمبر تک 6.6فیصد تک پہنچ گئی ہے۔’’ری سٹرکچنگ‘‘ :۔غیرملکی تجارت اور سرمایہ کاری پر زبردست انحصار کرنے کی بجائے چینی معیشت میں کھپت ، سروسز اورایجادات سے زیادہ تقویت حاصل کی ہے۔
پہلی تین سہ ماہیوں میں بنیادی صنعت میں 3.7فیصد اور ثانوی صنعت میں 6.3فیصد کے مقابلے میں سروسز سیکٹر میں 7.8فیصد سالانہ کا اضافہ ہوا جو کہ اقتصادی شرح نمو کا 58.8فیصد ہے ۔’’روبوٹس‘‘ :۔روبوٹس کا بڑھتا ہوا استعمال اس امر کی نشاندہی کرتا ہے کہ چین کی مینوفیکچرنگ سمارٹر ہوتی جارہی ہے ، اکتوبر تک صنعتی روبوٹس کی پیداوار اے ایل ٹیکنالوجی میں تیزی سے اضافے کے پیش نظر 68.9فیصد ہو گئی ، چین کے ادارہ اصلاحات و ترقی کے سربراہ چائی فو لن نے پیشنگوئی کی ہے کہ آئندہ پانچ برسوں میں کم از کم چھ فیصد کا سالانہ اضافہ ہوگا ۔