اسلام آباد (آن لائن)ملکی تاریخ میں ٹیکس چوری اورمنی لانڈرنگ کے سب سے بڑے سکینڈلزکی نشاندہی پرتحقیقات کے بعدایف بی آرنے ملتان کے معروف کاروباری گروپ فاطمہ انٹرپرائزرکوسال برائے2008کیلئے کمپنی کو3ارب48کروڑ6لاکھ 35ہزار779روپے کاٹیکس سیکشن 122(5)کے تحت فوری اداکرنے کانوٹس جاری کردیاہے۔آرٹی اوملتان میں تعینات کمشنرانکم ٹیکس عابدبودلہ اوران کی ٹیم نے صرف ایک سال برائے 2008ء4 کاریکارڈچیک کی
اتومذکورہ کمپنی نے 2008ء4 میں اپنی آمدن11کروڑ56لاکھ65ہزارروپے ظاہرکی جبکہ محکمہ نے ایف بی آرنے تحقیقات کیس اوربینکوں کے 70اکاؤنٹس میں ہونے والی ٹرانزیکشن کاریکارڈچیک کیاتو92ارب روپے سے زائدرقم پکڑی جسے ظاہرنہیں کیاگیاتھا۔ریجنل ٹیکس آفس ملتان نے کئی ماہ پرمشتمل تحقیقات کے بعدسال2008ء4 میں فاطمہ انٹرپرائزروہاڑی روڈملتان کی آمدن کاتخمینہ 6ارب78کروڑ13لاکھ54ہزار989روپے لگایا۔بتایاگیاہے کہ یہ تحقیقات ایف بی آرکے رجسٹرڈWhistle Bloiverکی طرف سے فراہم کردہ معلومات اورثبوتوں کی بنیادپرکی گئیں۔مذکورہ فرم کو3ارب48کروڑسے زائدرقم کایہ ٹیکس محض ایک سال کی ٹیکس چوری کی بنیادپرڈالاگیا۔جبکہ مذکورہ فرم فاطمہ انٹرپرائزرگزشتہ 18سال سے مسلسل ٹیکس چوری میں ملوث تھی اوراس فرم نے منی لانڈرنگ کے ذریعے مشرق وسطیٰ میں 3کھرب روپے کی سرمایہ کاری سال2010ء4 سے قبل کی کررکھی ہے۔بتایاگیاہے کہ جس آفیسرنے یہ ٹیکس رواں سال 2013ء4 میں پکڑی تھی اس کانام ڈاکٹرمحمدعلی تھاکوجونہی انہوں نے ٹیکس نوٹس جاری کیاتھاانہیں ٹرانسفرکردیاگیاتھااورتوجہ طلب امریہ ہے کہ اب دوبارہ تحقیقات کے نتیجے میں جس کیشیرنے 3ارب48کروڑکاریونیوپلیٹ میں رکھ کرایف بی آرکوپیش کیااسے بھی نوٹس جاری ہوتے ہی ملتان سے بہاولپورٹرانسفرکردیاگیا۔بتایاگیاہے کہ مذکورہ فرم کی گزشتہ 15سال میں ہونے والی ٹیکس چوری کی تحقیقات کی جائیں تو60ارب سے زائدکی ٹیکس چوری سامنے آجائے گی جس کے ثبوت پہلے ہی ریجنل ٹیکس آفس ملتان کوفراہم کئے جاچکے ہیں۔
اس تمام صورتحال کاسب سے افسوسناک پہلویہ ہے کہ ایف بی آرکے ایک آفیسرآصف رسول نے اس وقت کے کمشنرکے دباؤپرٹیکس چوری کے اس معاملے پرپردہ ڈالتے ہوئے اپنے اختیارات سے تجاوزکرکے فاطمہ انٹرپرائزرکوریلیف دیاتھااورحیران کن امریہ ہے کہ مذکورہ آفیسرجوکہ ڈپٹی کمشنرہیں اورگریڈانیس میں ہیں کواون پے سکیل میں ٹرانسفرکرکے کمشنراپیل کی بیسویں گریڈکی آسامی پرملتان میں تعینات کروادیاگیاہے۔اوراس طرح جس آفیسرنے پہلے فاطمہ گروپ کوسہولت دی تھی اب وہی بیسیویں گریڈکے آفیسرکے فیصلے کے خلاف ہونے والی اپیل کی سماعت کررہے ہیں۔