کراچی (ا ین این آئی)رواں برس مالی سال کے پہلے مہینے جولائی میں گزشتہ برس اسی مدت کے مقابلے میں سیمنٹ کی مجموعی فروخت 45 فیصد رہی۔ مقامی کھپت میں 55 فیصد اور برآمدات میں 2.28 فیصد اضافہ ہوا ہے۔ جون 2017ء میں انڈسٹری کی خراب صورت حال کے بعد یہ بہتری صنعت کے لیے ایک اچھا آغاز ہے کیونکہ جولائی کے مہینے میں کھپت میں تیزی سے اضافہ ہوا ہے۔ سیاسی تناؤ اور غیر متوقع بارشوں کے باوجود پیداوار میں کامیابی حاصل ہوئی ہے ۔
اس سے تعمیراتی صنعت میں آنے والی بہتری بھی ظاہر ہوتی ہے۔سیمنٹ سیکٹر کی پیداواری گنجائش کا استعمال 86.46 فیصد تھا۔سیمنٹ کی سالانہ پیداواری صلاحیت میں 46.94 ملین ٹن تک کا اضافہ ہوچکا ہے۔جولائی 2017ء میں شمالی علاقے میں قائم سیمنٹ کے کارخانوں کی فروخت 2.423 ملین ٹن رہی جبکہ برآمدات جولائی 2017ء میں 0.338 ملین ٹن تھیں جبکہ گزشتہ برس جولائی میں مقامی کھپت 1.51ملین ٹن اور برآمدات 0.306ملین ٹن تھیں۔جنوبی علاقوں میں قائم سیمنٹ کے کارخانوں کی مقامی کھپت بھی جولائی 2017ء میں اضافے کی حامل رہی جو جولائی 2016ء میں0.352ملین ٹن تھی اور جولائی 2017ء میں0.483ملین ٹن تھی۔ اسی طرح برآمدات میں متواتر کمی جاری رہی ہے جو کمی کے بعد0.138ملین ٹن تک محدود رہی جبکہ پہلے یہ برآمدات جولائی 2016ء میں0.159 ملین ٹن تھیں۔افغانستان کو برآمدات میں 40.25 فیصد اضافہ ہوا جو گزشتہ برس جولائی میں0.150 ملین ٹن تھی اور جولائی 2017ء میں0.210 ملین ٹن رہی ہے۔ تاہم، یہ اضافہ برآمدات میں آنے والی کمی سے زائل ہوگیا کیونکہ بھارت اور دیگر ملکوں کو برآمدات میں بالترتیب 11.61 فیصد اور 18.95فیصد کمی واقع ہوئی ہے۔ جو جولائی 2017ء کو بالترتیب 0.122ملین ٹن اور0.144ملین ٹن رہی۔ گزشتہ برس جولائی 2016ء میں0.138 ملین ٹن اور 0.178 ملین ٹن تھی۔
آل پاکستان سیمنٹ مینوفیکچررز ایسوسی ایشن کے ترجمان نے کہا کہ جولائی میں پیداوار اعداد و شمار قابل حوصلہ ہیں۔ جولائی 2017ء میں سیمنٹ کی پیداوار 3.382 ملین ٹن رہی جو ایک ریکارڈ ہے کیونکہ اس سے قبل جولائی کے مہینے میں 3 ملین ٹن کی پیداوار نہیں ہوئی ہے۔انہوں نے کہا کہ اس بہتری کا مقصد یہ نہیں ہے کہ معاشی پالیسی ساز سیمنٹ انڈسٹری کی مشکلات کو نظر انداز کردیں۔ انڈسٹری انتہائی سخت ریگولیٹری ماحول میں بہتر کارکردگی کا مظاہرہ کررہی ہے اور اسی لیے اپنی ٹیکنالوجی کو بھی جدید بنایا ہے تاکہ آئندہ کسی بھی چیلنج سے نمٹا جاسکے۔ ہماری سیمنٹ کا پورے خطے میں معیار بہترین ہے اور کارکردگی موثر ترین ہے۔ کوئی بھی سیمنٹ پاکستانی سیمنٹ کا مقابلہ نہیں کرسکتی اگر سیمنٹ درست قیمت پر درآمد کی جائے اور تمام تر ٹیکسز ادا کئے جائیں۔ تاہم، کمزور سرحدی کنٹرول اور نگرانی کے نظام کے علاوہ قیمت کے نامناسب تعین سے مقامی انڈسٹری کو نقصان پہنچ رہا ہے۔ مقامی صنعت کو فروغ دینے دینے اور پیداوار کو بڑھانے کے لیے ایکسائز ڈیوٹی کو کم کیا جائے۔ اسی طرح کوئلے کی درآمد پر بھی امپورٹ ڈیوٹی کو کم کیا جائے جس طرح دیگر شعبوں کے لیے کیا گیا ہے۔