اسلام آباد(آن لائن) پاکستان اکانومی واچ کے صدر ڈاکٹر مرتضیٰ مغل نے کہا ہے سی ڈی اے نے موجودہ سیاسی بے یقینی کی کیفیت سے فائدہ اٹھاتے ہوئے اسلام آبا دکی تاجر برادری کو لوٹنے کا منصوبہ بنا کر سینکڑوں تاجروں کو غیر قانونی نوٹس جاری کر دئیے ہیں جس سے تشویش کی لہر دوڑ گئی ہے۔ کمرشل بلڈنگوں کے سینکڑوں مالکان کونوٹس بھیجے گئے ہیں کہ وہ اپنے پلازوں اور شاپنگ سینٹروں میں برامدہ بنوائیں ورنہ سی ڈی اے کا عملہ ان عمارتوں کو مسمار کر دے گا
اور اس کے اخراجات بھی جائیداد کے مالک سے وصول کئے جائیں گے۔ ڈاکٹر مرتضیٰ مغل نے کہا کہ سی ڈی اے کے فیصلے کی زد میں سینکڑوں عمارتیں آ رہی ہیں جبکہ اس سے شہر میں کارپوریٹ سیکٹر اور ملٹی نیشنل کمپنیوں کے تمام دفاتر متاثر ہونگے جس سے مقامی و غیر ملکی سرمایہ کار ہراساں ہو گئے ہیں۔ انھوں نے کہا کہ سی ڈی اے کے قوانین میں کمرشل عمارتوں میں برامدہ بنانے یا نہ بنانے کا کوئی ذکر نہیں ہے ۔ اسلام آبا دمیں کئی دہائیوں سے کمرشل عمارتیں بغیر برامدے بن رہی ہیں اور اگر یہ غیر قانونی ہیں تو انکی تعمیر کیوں ہونے دی گئی، نقشے کیوں منظور کئے گئے اور سی ڈی اے نے ہزاروں بلڈنگ مالکان کے منصوبے کی تکمیل کی سند( کمپلیشن سرٹیفیکیٹ) کیوں جاری کئے۔انھوں نے کہا کہ سی ڈی اے ایک طرف تو غیر قانونی حربوں سے کاروباری برادری کو لوٹنے کی کوشش کر رہا ہے جبکہ دوسری طرف شہر بھر میں تجاوزات کی بھرمار ہے جن سے بھتہ لیا جاتا ہے۔ کھوکا ہوٹلوں نے سینکڑوں فٹ زمین پر قبضہ کیا ہوا ہے، مارکیٹوں میں بعض دکانداروں نے سی ڈی اے کی ملی بھگت سے گزر گاہیں بند کر کے دکانیں بنا ڈالی ہیں جن سے لاکھوں روپے کرایہ وصول کیا جا رہا ہے۔ اسلام آباد چیمبر کے رہنماؤں نے بھی آبپارہ میں قبضے کئے ہوئے ہیں، مارکیٹوں میں سیڑھیوں کو بھی دکانوں میں تبدیل کر دیا گیا ہے جبکہ کوئی ایسا سیکٹر نہیں جہاں سرکاری زمین پر قبضہ نہ ہوا ہو۔