کراچی (آن لائن) قطر کے خلاف امریکی حمایت سے سعودی عرب کی عائد پابندیوں سے پاکستان میں ایل این جی کی درآمد بھی متاثر ہونے کا خدشہ ہے۔ پاکستان قطر سے 15سالہ معاہدے کے تحت کمرشل بنیادوں پر ایل این جی درآمد کررہا ہے۔دوسری جانب حکومتی ذرائع کا کہنا ہے کہ پاکستان نے قطر پر سعودی پابندیوں کے باوجود ایل این جی کی درآمد جاری رکھنے کا فیصلہ کیا ہے۔ وفاقی وزیر پیٹرولیم و قدرتی وسائل شاہد خاقان عباسی کے مطابق سعودی عرب کے قطر کے ساتھ
تنازع میں اب تک پاکستان پر قطر کے ساتھ معاشی و تجارتی تعلقات پر کسی دبا کا سامنا نہیں ہے۔قطر کے ساتھ ایل این جی طویل مدتی کمرشل معاہدے کے تحت درآمد کی جارہی ہے جو پاکستان میں توانائی کا بحران حل کرنے میں اہم کردار ادا کررہی ہے۔ ایل این جی کی درآمد کے معاہدے پر صرف اس وقت اثرات مرتب ہوں گے جب قطر پر عالمی سطح پر اقتصادی پابندیاں عائد کردی جائیں۔واضح رہے کہ ملک میں گیس کی قلت دور کرنے کے لیے دوسرا ایل این جی ٹرمینل بھی زیر تعمیر ہے۔ گوادر میں بھی ایل این جی سے چلنے والے پاور پلانٹس اور گوادر کی صنعتوں کو ایل این جی کی فراہمی کا منصوبہ زیر غور ہے۔تاہم اس صورتحال میں سعودی عرب کی جانب سے قطر پر عائد کی جانے والی پابندیوں کی عالمی سطح پر حمایت بالخصوص قطر کے خلاف عالمی اقتصادی پابندیاں عائد ہونے سے پاکستان کو ایل این جی کی فراہمی متاثر ہونے کا خدشہ ہے جس سے توانائی کا بحران بھی شدت اختیار کرجائے گا۔