اسلام آباد(آئی این پی)سینیٹ قائمہ کمیٹی برائے منصوبہ بندی کو سیکرٹری منصوبہ بندی نے آ گاہ کیا ہے کہ گوادر میں سی پیک کے تحت 300 میگا واٹ کا کوئلے سے بجلی پیدا کرنے کا منصوبہ لگے گا۔ چین 36کروڑ ڈالر کی سرمایہ کاری کرے گا۔منصوبے کو ترجیحی بنیادوں پر مکمل کیا جائے گا۔23کروڑ ڈالر سے انٹرنیشنل ایئرپورٹ مکمل ہوگا اور فریش پانی کا منصوبہ 114ملین ڈالر سے مکمل کیا جائے گا۔ گوادر میں جاری منصوبہ جات کی پبلسٹی کرانا اشد ضروری ہے فری زون کے لیے 39جگہوں کی نشاندہی کرلی گئی ہے اور 9صنعتی زون کی لسٹ چین سے شیئر بھی کی ہیں۔
منگل کوء سینیٹ قائمہ کمیٹی برائے منصوبہ بندی ،ترقی واصلاحات کا اجلاس چیئرمین کمیٹی سینیٹر کرنل (ر)طاہر حسین مشہدی کی زیر صدار ت پارلیمنٹ ہاؤس میں منعقد ہوا۔ قائمہ کمیٹی کے اجلاس میں صوبہ بلوچستان میں پاک چائنہ اقتصادی راہداری کے منصوبوں کے لیے مختص بجٹ ، استعما ل بجٹ کے علاوہ پی ایس ڈی پی کے تحت بلوچستان کے منصوبہ جات کا تفصیل سے جائزہ لیا گیا۔چیئرمین کمیٹی سینیٹر کرنل (ر)طاہر حسین مشہدی نے کہا کہ وفاقی وزیر برائے منصوبہ بندی ، سیکرٹری منصوبہ بندی اور ان کی ٹیم موثر انداز میں تمام منصوبہ جات کی تکمیل میں اقدامات اٹھارہے ہیں۔ بہت بڑا منصوبہ ہے اور اس حوالے سے پیداہونے والی غلط فہمیوں کو دور کیا جائے اور منصوبہ جات کے لیے ماہرین کی خدمات حاصل کی جائیں تاکہ منصوبہ جات کو زیادہ سے زیادہ ملک و قوم کے مفاد کے استعمال میں لایا جائے۔ چین دوست ہمسایہ ملک ہے۔ سی پیک کے منصوبوں سے جتنا فائدہ دوست ملک اٹھائے ایسی منصوبہ بندی کی جائے کہ پاکستان اور اس کی عوام زیادہ سے زیادہ مستفید ہوسکے۔ سیکرٹری منصوبہ بندی نے قائمہ کمیٹی کو بلوچستان میں جاری مختلف منصوبوں کی تفصیلات سے آگا ہ کرتے ہوئے کہا کہ گوادر میں سی پیک کے تحت 300 میگا واٹ کا کوئلے سے بجلی پیدا کرنے کا منصوبہ لگے گا۔ چین 36کروڑ ڈالر کی سرمایہ کاری کرے گا۔
اور منصوبے کو ترجیحی بنیادوں پر مکمل کیا جائے گا۔ اور 23کروڑ ڈالر سے انٹرنیشنل ایئرپورٹ مکمل ہوگا اور فریش پانی کا منصوبہ 114ملین ڈالر سے مکمل کیا جائے گا۔ گوادر میں جاری منصوبہ جات کی پبلسٹی کرانا اشد ضروری ہے فری زون کے لیے 39جگہوں کی نشاندہی کرلی گئی ہے اور 9صنعتی زون کی لسٹ چین سے شیئر بھی کی ہیں۔ جس پر چیئرمین کمیٹی نے کہا کہ صنعتی زون میں مقامی لوگوں کو مستفید کرنے کے لیے اقدامات اٹھائے جائیں۔ پاکستانی مزدوروں اور ورکرز کی سکل ڈویلپمنٹ کی جائے ۔ قائمہ کمیٹی کو بتایا گیا کہ چین کے ساتھ تجارت کے فری معاہد ے کا دوبارہ جائزہ لیا جارہا ہے ۔ ایکسپورٹ بڑھانے اور امپورٹ کم کرنے کے لیے بھی اقدامات اٹھائے جارہے ہیں ۔ سینیٹر سراج الحق نے کہا کہ توازن قائم کیا جائے۔ معاہدہ کرنے سے پہلے ضروری منصوبہ بندی کرلی جائے۔ تاکہ بعد میں کوئی مسئلہ مسائل پیدا نہ ہوں۔ قائمہ کمیٹی کو پی ایس ڈی پی کے تحت منصوبہ جات کی تفصیلات سے بھی آگاہ کیا گیا۔ اور بتایا گیا کہ سی پیک کے حوالے سے 135منصوبوں کے لیے وفاقی حکومت فنڈ فراہم کرے گی۔ اور کچھ منصوبے صوبائی حکومت بھی شروع کرچکی ہے۔
این ایچ اے کے 18منصوبے ہیں ۔ کوئٹہ چمن روڈ کا 72فیصد مکمل ہوچکا ہے ۔ کوئٹہ ، گوادر کا سفر 24گھنٹوں کی بجائے 8گھنٹوں تک محدود ہوچکا ہے۔ سینیٹر مفتی عبدالستار نے کہا کہ لک پاس پر ایک ٹنل ہے جہاں پر پل ہونے کے باوجود ٹریفک اسی ٹنل سے گذرتی ہے اور حادثات کا سبب بنتی ہے۔ سیکرٹر ی مواصلات اس حوالے سے کمیٹی کو تفصیل سے آگا ہ کریں۔ ژوب یونیورسٹی کے حوالے سے بتایا گیا کہ پی سی ون بن چکا ہے جلد منظور ہوجائے گا۔ بلوچستان میں 18یونیورسٹیاں قائم کی جارہی ہیں ۔سینیٹر سعید الحسن مندوخیل نے کہا کہ قصر ناز کراچی میں کمروں کی حالت بہت خراب ہے ۔ تہذین آرائش کا کام نہیں ہوتا۔ دو فلورمکمل ہوچکے ہیں تیسرے فلور کو اسٹیٹ گیسٹس اور پارلیمنٹرین کے لیے مخصوص کیا جائے۔ حکام نے یومیہ کرایا بڑھانے کی تجویزدی تاکہ تہذین آرائش کا کام ہوسکے۔
قائمہ کمیٹی کو صوبائی حکومت کی طرف سے شروع کیے گئے منصوبہ جات کی تفصیلات سے آگاہ کیا گیا۔ بوستان انڈسٹریل اسٹیٹ کے فیز ون کا 42فیصد کام مکمل ہوچکا ہے۔ کوئٹہ انڈسٹریل اسٹیٹ کا 60فیصد کام مکمل ہوچکا ہے۔ چیئرمین کمیٹی نے وزیر منصوبہ بندی اور وزارت کے اعلیٰ حکام کی سی پیک کے منصوبو ں کو زیادہ سے زیادہ ملک و عوام دوست بنانے کے لیے اٹھائی گئی کاوشو ں کو سراہا ۔ کمیٹی کے آج کے اجلاس میں سینیٹرز سراج الحق ، مفتی عبدالستار ، سعود مجید اور سعید الحسن مندوخیل کے علاوہ سیکرٹری منصوبہ بندی کے علاوہ این ایچ اے حکام نے شرکت کی۔