اسلام آباد (آئی این پی ) آسٹریلوی میڈیا فنانشل ریویو کے مطابق پاکستان اور چین نے اقتصادی راہداری منصوبے اور مشترکہ فوجی مشقوں کے ذریعے اپنی سٹرٹیجک پارٹنر شپ کو نئی بلندی تک پہنچا دیا ہے ۔جریدے کے مطابق سی پیک ان کا مشترکہ ایجنڈا ہے اور دونوں ممالک نے اس پر عملدرآمد کا تہیہ کر رکھا ہے۔دریں اثنا کراچی کی پاکستانی بندرگاہ نے رائل آسٹریلین نیوی سمیت 36ممالک کے بحری جہازوں سمیت کثیر المملکتی بحری مشق کی میزبانی انجام دی ہے،
یہ دفاعی شعبے میں چین پاکستان سٹرٹیجک پارٹنر شپ کو فروغ دینے کا بھی اقدام ہے، اس فوجی مشق میں بحری تجارتی راستوں کا دفاع کرنے پر توجہ مرکوز کی گئی ، انتہائی اہم بحیرہ ہند ، بحیرہ عرب کے جنوب میں واقع ہے ، فنانشل ری ویو کی نامہ نگار کرسٹو فر زن جس نے پاک بحریہ کے مہمان کے طورپر امن ۔17بحری مشقوں کیلئے کراچی کا سفر کیا کے مطابق امن ۔17بحری مشقیں جوہری ہتھیاروں سے لیس اور تیزی سے ترقی کرتی ہوئی پاکستانی بحریہ کیلئے اپنی تازہ ترین خریداریوں کو دکھانے کا ایک موقعہ تھا جن میں چینی ساختہ دو نئے جنگی جہاز بھی شامل ہیں ، معمول کے سلامتی کے خطرے کے علاوہ یہ زبردست اقتصادی اور جغرافیائی و سیاسی چیلنجوں پر غور و خوض کرنے کے لئے بھی ایک موقعہ تھا ، سی پیک ایک بے باک منصوبہ ہے جس کے لئے چین کی طرف سے قرضوں کی صورت میں 56بلین امریکی ڈالر سے زیادہ کی رقم فراہم کی جاتی ہے ، اس سے چین کو پاکستان میں نئی میگا بندر گاہ گوادر تک تجارتی رسائی حاصل ہو جائے گی ، یہ منصوبہ خشکی کے راستے اقتصادی بیلٹ اور بحری روڈ جس میں ساٹھ ممالک آتے ہیں کے ساتھ تجارت و ترقی میں اضافے کے لئے انتہائی مطلوب بیلٹ و روڈ منصوبے کے بڑے چینی تصور کا حصہ ہے ،اس کا شمار کئی اقتصادی تعاون راہداریوں اور بحری اہم پوائنٹس میں ہوتا ہے اور اسے پاکستان بھر میں بھرپور حمایت حاصل ہے۔
پرتھ کی کرٹن یونیورسٹی میں مطالعہ بحیرہ ہند کے پروفیسر ڈینس رملے کا کہنا ہے کہ اگر تعداد بڑھتی گئی تو سی پیک کاشمار دنیا کے انتہائی اہم جغرافیائی ، سیاسی منصوبوں میں ہو سکتا ہے ، بلاشبہ چینی بحیرہ ہند تک رسائی چاہتے ہیں اور کیوں نہ چاہیں؟ اس رسائی تک مسئلہ یہ ہے کہ اس پر اربوں ڈالر خرچ ہوں گے ، اس سے ایسی ریلوے لائن تعمیر کی جائے گی جو بہترین پس منظر میں کم از کم پانچ سال لے گا اور یہ ایسے خطے سے گزرے گا جو کہ انتہائی غیر محفوظ ہے ،
سڈنی میں قائم ایک فنڈز مورفک ایسسٹ مینجمنٹ کے منیجر جیک لوون سٹائم جو کہ پاکستان کا اہم سرمایہ کار اور مہمان ہے کے منصوبے کے بارے میں زیادہ بلیغانہ خیالات ہے ،ان کی پیشنگوئی ہے کہ ملک کی اقتصادی نمو آئندہ چند سالوں میں 3-4فیصد سے بڑھ کر 5فیصد ہو جائے گی اور سی پیک کی بدولت اشد ضروری سرمایہ کاری حاصل ہو گی ، باالخصوص ملک کی دیرینہ توانائی قلت کو دور کرنے میں ۔