اسلام آباد(این این آئی) نجکاری کمیشن کے چیئرمین محمد زبیر نے کہا ہے کہ چینی اور ایرانی سرکاری کمپنیاں خسارے میں چلنے والی پاکستان اسٹیل ملز (پی ایس ایم) کو طویل مدتی لیز معاہدے پر حاصل کرنے میں دلچسپی ظاہر کررہی ہیں۔ایک انٹرویو میں محمد زبیر نے کہاکہ حکومت کے پاس اب بھی اسٹیل مل کو فروخت کرنے کا آپشن موجود ہے تاہم زیادہ امکان یہ ہے کہ ادارے کو طویل مدتی لیز پر دے دیا جائے کیوں کہ چینی اور ایرانی کمپنیاں اس میں دلچسپی لے رہی ہیں۔
انہوں نے بتایا کہ ہم ممکنہ طور پر 45 سالہ لیز کا معاہدہ کریں گے اور اس کے لیے غیر ملکی سرمایہ کاروں اور مقامی کمپنیوں کی جانب دیکھ رہے ہیں۔ان کا کہنا تھا کہ فروخت یا ممکنہ لیز کے معاہدے سے قبل نجکاری بورڈ اور کابینہ کمیٹی کی منظوری ضروری ہوگی۔محمد زیبر نے کہا کہ نجکاری کمیشن لاہور اور کراچی میں آئندہ ہفتے روڈ شوز کا انعقاد کرے گی تاکہ پی ایس ایم میں مقامی سرمایہ کاروں کی دلچسپی بڑھائی جاسکے۔پاکستان نے عالمی مالیاتی فنڈ (آئی ایم ایف) سے 2013 میں 6.7 ارب ڈالر کا بیل آؤٹ پیکج لیتے ہوئے یہ وعدہ کیا تھا کہ وہ پاکستان اسٹیل ملز اور پی آئی اے کی نجکاری کریگا تاہم آئی ایم ایف کا مذکورہ پروگرام رواں برس ستمبر میں ختم ہوچکا تاہم حکومت ان دونوں اداروں کی نجکاری نہ کرسکی۔پی آئی اے تو آپریشنل ہے لیکن اسٹیل ملز کئی دہائیوں سے سرمایہ کاری میں کمی کہ وجہ سے شدید بحران کا شکار ہوچکی ہے اور اب چین اور دیگر ملکوں کی اسٹیل کمپنیوں سے مقابلے کے قابل بنانے کیلئے اس میں بڑے پیمانے پر تبدیلیاں کرنی ہوں گی۔
محمد زبیر کے مطابق حکومت اسٹیل ملز کو طویل مدتی لیز پر دینے کی خواہاں ہے تاکہ اس سے حاصل ہونے والی رقم ادارے کی تجدید میں لگائی جاسکے۔انہوں نے کہا کہ ایک ایسی کمپنی جس کے واجبات بہت زیادہ ہوں اور اس کی حالت خراب ہو تو آپ کو اس میں بڑی ساختیاتی تبدیلیاں کرنی پڑتی ہیں، نیا پلانٹ اور نئے آلات لگانے پڑتے ہیں۔انہوں نے کہا کہ 30 سال یا اس سے کم عرصے کے لیز پر دینے کے بجائے 40 سالہ لیز پر دینا بہتر ہے۔