کراچی(این این آئی)فیڈرل بورڈ آف ریونیو(ایف بی آر) نے بیرو ن ملک ٹیکس چوری کی تحقیقات کے لیے الگ سیل قائم کر دیاہے۔ انٹرنیشنل انفارمیشن ایکسچینج سیل نے پاناما، بہاماس اور دبئی سے پاکستانیوں کی معلومات حاصل کرنا شروع کردی ہیں جبکہ بہاماس لیکس میں شامل 158 افراد کو نوٹسز جاری کر دیئے ہیں۔تفصیلات کے مطابق ایف بی آر نے بیرون ممالک سے پاکستانیوں کی ٹیکس معلومات حاصل کرنے کی گتھی کو سلجھا دیا ہے۔ اب ایف بی آر کا کوئی افسر یہ نہیں کہہ سکے گا کہ بیرون ملک پاکستانیوں کی ٹیکس تفصیلات کس طرح حاصل کی جائیں۔ ایف بی آر نے بیرو ن ملک ٹیکس چوری کی تحقیقات کے لیے الگ سیل قائم کردیا ہے۔انٹرنیشنل انفارمیشن ایکسچینج سیل بیرون ملک ٹیکس گزاروں کی تفصیلات حاصل کرے گا۔ پاناما اور بہاماس لیکس کی معلومات اکٹھی کرنے کی ذمہ داری اسی سیل کے سپرد کردی گئی ہے۔ انفارمیشن ایکسچینج سیل بیرون ممالک کے ساتھ ٹیکس معلومات کے معاہدے بھی کرے گا۔او ای سی ڈی کے ساتھ کیے گئے معاہدے پر عمل درآمد بھی اسی سیل کے سپرد کر دی گئی ہے۔ انفارمیشن ایکسچینج سیل بیرون ملک ٹیکس چوری کی تفصیلات اکٹھی کررہا ہے۔ حکام کا کہنا ہے کہ بہاماس لیکس میں شامل افراد کے خلاف کارروائی شروع کردی گئی ہے۔ایف بی آر 158 افراد کو نوٹسز بھجوا چکا ہے جب کہ پاناما لیکس میں شامل افراد میں سے چند نے نوٹسز کا جواب دے دیا ہے جن کا جائزہ لیا جا رہا ہے۔ ایف بی آر کے نوٹسز کا جواب نہ دینے والوں کے خلاف قانونی کارروائی کی جائے گی۔
فیڈرل بورڈ آف ریونیو نے بہاماس لیکس میں شامل 158 پاکستانیوں کو نوٹس جاری کر دیئے،ضیا ء دور کے وزیر اور جماعت اسلامی کے سینیٹر پروفیسر خورشید کے علاوہ سابق وفاقی وزیر اور کرنسی ایکسچینجر الطاف خانانی کے بیٹے بھی کارروائی کی زد میں آ گئے۔نجی ٹی وی کے مطابق ایف بی آر نے بہاماس لیکس میں شامل پاکستانیوں کے خلاف ایکشن لیتے ہوئے آف شور کمپنیز کے 158 پاکستانی مالکان کو جواب طلبی کے نوٹس جاری کر دئیے ہیں۔پرویز مشرف دور کے وزیر صحت نصیر خان کا بیٹا اور جماعت اسلامی کے سابق سینیٹر پروفیسر خورشید بھی نوٹس یافتگان میں شامل ہیں۔ ایف بی آر ذرائع کے مطابق بہاماس لیکس میں شامل پاکستانیوں کو وزیر خزانہ کی ہدایت کے مطابق بلا امتیاز نوٹس جاری کئے گئے ہیں ۔ کرنسی ایکسچینجر الطاف خانانی کے بیٹے کو بھی نوٹس جاری کیا گیا ہے۔