لاہور (نیوزڈیسک) اورنج لائن ٹرین،لاہورہائیکورٹ نے حکومت کیخلاف فیصلہ سنادیا،اورنج ٹرین منصوبے کیلئے پاک چین معاہدے کی تفصیلات منظرعام پرنہ لانے کیلئے وفاقی حکومت کی استدعا مسترد کر دی،لاہورہائیکورٹ کے ڈویژن بنچ نے اورنج لائن میٹرو ٹرین منصوبے کیلئے پاک چین معاہدے کی تفصیلات منظرعام پرنہ لانے کیلئے وفاقی حکومت کی استدعا مسترد کرتے ہوئے معاہدے کی تفصیلات عدالت میں پیش کرنے کا حکم دیتے ہوئے مزید سماعت آج (منگل ) تک ملتوی کر دی ۔گزشتہ روز لاہور ہائیکورٹ کے جسٹس عابد عزیز شیخ کی سربراہی میں قائم ڈویژن بنچ نے کیس کی سماعت کی۔درخواست گزار وں کے وکیل محمد اظہر صدیق نے عدالت کے روبرو دلائل دیتے ہوئے کہا کہ اورنج لائن میٹرو ٹرین منصوبے کا معاہدہ شفافیت کے اصولوں کے برعکس کیا گیا۔حکومت پنجاب نے اربوں روپے کا منصوبہ شروع کرنے سے قبل پنجاب اسمبلی میں منصوبے پر بحث نہیں کرائی۔تعلیم ،صحت،قبرستانوں کا پیسہ اورنج ٹرین منصوبے کی نذر کر دیا گیا۔منصوبے کے راستے میں آنے والے سکولوں کو گرا دیا گیا جبکہ تاریخی مقامات بھی منصوبے سے متاثر ہوئے۔اعلی عدلیہ اسمبلی کی منظوری کے بغیر سابق وزارئے اعظم یوسف رضا گیلانی اور راجہ پرویز اشرف کے منصوبوں کو کالعدم قرار دے چکی ہیں۔ سماعت کے دوران وفاقی حکومت کے وکیل نے موقف اپنایا کہ پاک چین معاہدہ خفیہ دستاویزات ہیں،معاہدہ کھلی عدالت میں پیش نہیں کرسکتے، معاہدہ پر عملدرآمد کیلئے ایل ڈی اے کو2ارب روپے دئیے گئے۔وفاقی حکومت کے وکیل نے عدالت سے استدعا کی کہ معاملے کی حساسیت کے پیش نظر پاک چین اورنج ٹرین منصوبے کی دستاویزات کا چیمبر میں جائزہ لے لیا جائے۔ جس پر عدالت نے استدعا مسترد کرتے ہوئے کہا کہ آپ معاہدہ کی کاپی پیش کریں۔ درخواست گزار سول سوسائٹی کے وکیل نے کہا کہ حکومتی منصوبے کیلئے ایل ڈی اے کو پیسہ دینا درست نہیں، اورنج لائن میٹرو ٹرین معاہدہ اسمبلی میں پیش نہیں کیا گیا،ہسپتالوں اور تعلیم کے فنڈز اورنج لائن ٹرین پر لگائے جارہے ہیں۔ درخواست گزار کے وکیل نے اعتراض کیا کہ وزیراعلی کو دوسرے محکموں کے فنڈز استعمال کرنے کا اختیار نہیں۔ فاضل بنچ نے پاک چین معاہدے کی تفصیلات منظرعام پرنہ لانے کیلئے وفاقی حکومت کی استدعا مسترد کرتے ہوئے معاہدے کی تفصیلات عدالت میں پیش کرنے کا حکم دیتے ہوئے مزید سماعت آج (منگل ) تک ملتوی کر دی ۔