اسلام آباد(نیوز ڈیسک) پاکستان نے روس سمیت دیگر سابقہ سوویت ریاستوں سے انٹرا ٹریڈ میں اضافے کیلئے آزاد تجارتی معاہدہ کرنے کا فیصلہ کیا ہے، اس سلسلے میں حکمت عملی طے کر لی گئی ہے۔نجی ٹی وی چینل کو موصول دستاویزات کے مطابق روس نے پاک روس بین الحکومتی کمیشن برائے تجارت، معیشت، سائنس اور تکنیکی تعاون کیلئے پاکستان سے خوردنی اور زرعی اشیا درآمد کرنے میں گہری دلچسپی کا اظہار کیا ہے۔ روس نے امریکا اور یورپی یونین سمیت نیٹو ممالک سے ان اشیا کی درآمد پر پابندی عائد کر رکھی ہے،حکومت نے ان مواقع سے استفادہ حاصل کرنے کیلیے روس کو جوائنٹ ورکنگ گروپ کی تجویز پیش کر دی ہے۔ دستاویزات کے مطابق پاکستان اور رشین فیڈریشن کے درمیان گزشتہ تین سالوں کے دوران کسی تجارتی معاہدے پر دستخط نہیں ہوئے۔رشین فیڈریشن اس وقت یورو ایشین اکنامک یونین (سی سی یو) کی رکن ہے جوکہ رشین فیڈریشن اور دیگر سابقہ سوویت ریاستوں کی ایک کسٹمز یونین ہے۔ ای ای یو کی منڈی میں مقابلے کی حیثیت تک رسائی حاصل کرنے کیلیے وزارت تجارت اور وزارت خارجہ نے ایک دوسرے سے مشاورت کے بعد ای ای یو سے فری ٹریڈ ایگریمنٹ کے لیے بات چیت کا آغاز کرنے کیلئے رجوع کر رہے ہیں۔دستاویزات کے مطابق پاکستان اور رشین فیڈریشن کے درمیان انٹرا ٹریڈ 39کروڑ ڈالر ہے جس میں پاکستان کی روس کو برآمدات 18کروڑ 38لاکھ ڈالر اور درآمدات 20 کروڑ 64لاکھ ڈالر ہے۔ وسطی ایشیائی ریاستوں کو پاکستان کی برآمدات میں اضافے کیلیے تجارتی نمائشوں کا ایک جامع منصوبہ منظور کیا گیا۔منصوبے کے تحت وزارت تجارت اور ٹریڈ ڈیولپمنٹ اتھارٹی آف پاکستان قازقستان، کرغزساتان، ازبکستان اور تاجکستان میں مئی کے آغاز میں روڈ شوز کا انعقاد کرے گی جس میں فارماسیوٹیکلز، ٹیکسٹائل،کھیلوں کے سامان، سرجیکل آلات، زرعی مصنوعات اور آٹو پارٹس کی نمائش کی جائے گی اور برآمدی آرڈر حاصل کرنے کیلئے پاکستانی تاجروں کی مقامی تاجروں سے ملاقاتوں کا اہتمام کیا جائے گا تاکہ کاروباری حضرات کے مابین پارٹنر شپ استوار کی جا سکے۔وزارت تجارت کے مطابق پاکستانی برآمدات اور وسطی ایشیائی درآمدات میں تجارتی مطابقت ہے۔ حال ہی میں پاکستان کے علاقائی رابطہ کاری کے پروجیکٹس کے آغاز کی بدولت تجارتی ترسیل میں آسانی پیدا ہو گی اور کم لاگت ترسیل کی بدولت برآمدی اشیا کی قیمتیں کم ہوں گی