کراچی(نیوز ڈیسک) چین کی جانب سے سال2016 کے دوران کپاس کی کاشت میں ریکارڈ1لاکھ ہیکٹر(6.5فیصد)کی کمی کے اعلان اوریوایس ڈی اے کی مثبت کاٹن ایکسپورٹ رپورٹ کے اجراکی وجہ سے گزشتہ ہفتے بین الاقوامی سطح پرروئی کی بڑھتی ہوئی تجارتی سرگرمیوں کے باعث قیمتوں میں تیزی رہی جبکہ مقامی کاٹن مارکیٹس میں ڈالرکی قدرمستحکم رہنے اورسوئی ناردرن گیس کمپنی کی یکم مارچ سے پنجاب کی ٹیکسٹائل ملوں کوہفتے کے ساتوں دن 24گھنٹے گیس فراہم کرنے کے اعلان کے باعث روئی کی قیمت میں محدود پیمانے پرتیزی رونما ہوئی۔چیئرمین کاٹن جنرزفورم احسان الحق نے نجی ٹی وی چینل کوبتایاکہ چین کے پاس سال 2014 سے پڑے ہوئے روئی کے بڑے ذخائرکے باعث چین نے قبل ازیں روئی کی برآمدانتہائی محدود کرنے اوراب کاشت میں 6.5فیصدکمی کااعلان کیاہے جبکہ قبل ازیں پاکستان، بھارت اور امریکا میں بھی کپاس کی مجموعی ملکی پیداوارمیں بڑی کمی کے خدشات ظاہرکیے جارہے ہیں جس کے باعث گزشتہ ہفتے کے دوران روئی کی بین الاقوامی منڈیوں میں پچھلے ایک ڈیڑھ ماہ سے جاری مندی کارجحان ختم ہونے سے زبردست تیزی کارجحان سامنے آیا۔انہوں نے بتایاکہ گزشتہ ہفتے کے دوران نیویارک کاٹن ایکسچینج میں حاضرڈلیوری روئی کے سودے 1.10سینٹ فی پاو¿نڈ اضافے کے ساتھ 66.60سینٹ جبکہ مارچ ڈلیوری روئی کے سودے 1.11سینٹ فی پاو¿نڈاضافے کے ساتھ 60.01سینٹ فی پاو¿نڈتک پہنچ گئے جبکہ بھارت اورچین میں بھی گزشتہ ہفتے کے دوران روئی کی قیمتوں میں تیزی کارجحان سامنے آیاتاہم کراچی کاٹن ایسوسی ایشن نے روئی کے اسپاٹ ریٹ 50روپے فی من کمی کے بعد 5 ہزار 300 روپے فی من تک گرگئے جبکہ اوپن مارکیٹ میں روئی کی قیمتیں معمولی تیزی سے 5ہزار600روپے فی من تک مستحکم رہیں۔انہوں نے بتایاکہ پاکستانی ٹیکسٹائل ملزمالکان کی جانب سے بھارت سے بڑے پیمانے پرروئی درآمدہونے سے بھارت میں روئی کی قیمتوں میں زبردست تیزی کے رجحان کے باعث کاٹن کارپوریشن ا?ف انڈیا نے امدادی قیمت پرکسانوں سے صرف 8لاکھ روئی کی بیلزکے برابر پھٹی خرید کر اب مزید خریداری نہ کرنے کااعلان کیاہے جبکہ گزشتہ سال سی سی آئی نے امدادی قیمت پربھارتی کسانوں سے روئی کی 87لاکھ بیلزکے برابرپھٹی خریدی تھی۔ انہوں نے بتایاکہ گزشتہ ہفتے کے دوران یورپی یونین کے جائزہ بورڈکے اجلاس میں پاکستان کوملنے والے جی ایس پی پلس اسٹیٹس میں مزیدتوسیع کافیصلہ کیا گیا ہے۔ذرائع کے مطابق مذکورہ اجلاس میں یورپی یونین کی جانب سے جی ایس پی پلس اسٹیٹس کی توسیع کے بارے میں کیے گئے تمام اقدامات کوسراہاگیاجس میں خاص طورپرٹیکسٹائل ملزمیں خواتین ملازمین کی بڑھتی ہوئی تعدادشامل ہے۔تاہم ذرائع کے مطابق پاکستان کوملنے والے جی ایس پی پلس اسٹیٹس میں توسیع کاحتمی فیصلہ اپریل کے پہلے ہفتے میں یورپی یونین کی اسمبلی میںکیاجائے گا۔احسان الحق نے بتایاکہ منسٹری آف پٹرولیم اینڈنیچرل ریسورسزنے پنجاب بھرکی ٹیکسٹائل ملزکومارچ کے پہلے ہفتے سے ری۔گی سیفائیڈلیکوئڈنیچرل گیس (آرایل این جی)ہفتے کے ساتوں دن 24گھنٹے 6.60ڈالرفی ایم ایم بی ٹی یوفراہم کرنے کافیصلہ کیاہے جس سے توقع ہے کہ اس سے پنجاب بھرکی ٹیکسٹائل ملزآپریشنل ہونے سے روئی کی کھپت اوربرآمدات میں بھی خاصے اضافے کارجحان متوقع ہے۔یادرہے کہ اس وقت سوئی ناردرن گیس کمپنی ٹیکسٹائل ملز کو 9.8ڈالرفی ایم ایم بی ٹی یوکے حساب سے ٹیکسٹائل ملزکوآرایل این جی فراہم کررہی ہے۔انہوں نے بتایا کہ کچھ عرصہ قبل وزیراعظم محمدنوازشریف نے صنعتی اداروں کے لیے بجلی کے بلوں میں 3روپے فی یونٹ کمی کااعلان کیا تھا اور4فروری کو جاری ہونے والے نوٹیفکیشن کے مطابق پنجاب بھرکے صنعتی اداروں کے لیے اس کمی اطلاق یکم جنوری سے کیاجاناتھا لیکن ٹیکسٹائل ملزکوچندروزقبل ملنے والے جنوری کے بجلی کے بلوں میں مذکورہ کمی کااطلاق نہیں کیاگیاجس سے ٹیکسٹائل ملزمالکان جوپہلے سے خاصی معاشی بدحالی کا شکار ہیں ان میں پائی جانے والی تشویش میں مزیداضافہ ہوا ہے۔ انہوں نے وزیراعظم نوازشریف سے مطالبہ کیاہے کہ وہ اپنے اعلان کوفوری طورپرعملی جامہ پہنائیں تاکہ ٹیکسٹائل ملزمالکان میںپائی جانے والی تشویش ختم ہوسکے۔