کراچی(نیوز ڈیسک) کراچی سبزی منڈی میں ماسٹر پلان کیخلاف کولڈ اسٹوریج کی غیرقانونی تعمیرات کا سلسلہ جاری ہے، ماسٹر پلان میں مختص اراضی کے بجائے کولڈ اسٹوریج کی تعمیرکیلئے دیگر سہولتوں کی اراضی غیرقانونی طور پراستعمال کی جارہی ہے جس کیخلاف منڈی کے تاجروں نے قومی احتساب بیورو اور اینٹی کرپشن سندھ سے رجوع کرلیا۔کراچی سبزی اور فروٹ منڈی میں قائم کولڈ اسٹوریج مالکان کی انجمن نے نیب اور اینٹی کرپشن ڈپارٹمنٹ کو خط میں کولڈ اسٹوریج کی غیرقانونی تعمیر کی نشاندہی کرتے ہوئے ملوث عناصر اور ان کی سرپرستی کرنے والے سرکاری افسران کیخلاف سخت ایکشن کی اپیل کی ہے۔ایسوسی ایشن کے مطابق منڈی کی حدود میں پھل اور سبزیوں کو محفوظ رکھنے کیلیے ماسٹر پلان میں 12 کولڈ اسٹوریجز کیلئے جگہ مختص کی گئی تھی جن کی تعمیر پر اربوں روپے کی سرمایہ کاری کی گئی، یہ کولڈ اسٹوریجز شہر کو معیاری پھل اور سبزیوں کی سپلائی یقینی بنانے کے ساتھ برآمدی سبزیوں اور پھلوں کیلیے بھی خدمات فراہم کررہے ہیں اور بھاری مالیت کے ٹیکس قومی خزانے میں جمع کراتے ہیں،منڈی کی حدود میں 20تا25 غیرقانونی کولڈ اسٹوریجز قائم ہیں تاہم اب مارکیٹ کمیٹی اور ایگری کلچر ڈپارٹمنٹ کے سرکاری افسران کی سرپرستی میں 1.5ایکڑ کی سرکاری اراضی پر غیرقانونی کولڈ اسٹوریج تعمیر کیا جارہا ہے۔یہ اراضی نہ صرف غیرقانونی طور پر الاٹ کی گئی بلکہ اس پر کولڈ اسٹوریج کی تعمیر کی اجازت بھی غیرقانونی طور پردی گئی، کولڈ اسٹوریج کی تعمیر کیلیے سرکاری اراضی پر قبضہ کیا گیا جس سے سرکاری خزانے کو 10ارب روپے کا نقصان پہنچا۔اسی طرح غیرقانونی طور پر تعمیر ہونے والے کولڈ اسٹوریجز سے حکومت کو ٹیکسوں کی مد میں بھی بھاری نقصان پہنچ رہا ہے۔ کولڈ اسٹوریجز اونرز ایسوسی ایشن نے نیب اور اینٹی کرپشن ڈپارٹمنٹ سے اپیل کی ہے کہ غیرقانونی تعمیر فی الفور رکوائی جائے اور ملوث افراد کے خلاف قانونی کارروائی عمل میں لائی جائے۔