اسلام آباد(نیوز ڈیسک)ڈی ایٹ ممالک کے درمیان ترجیحی تجارت پر مذاکرات کامیاب ہوگئے، 10 سال بعد ترجیحی تجارتی معاہدے (پی ٹی اے) پر عملدرآمد شروع کرنے کا اعلان کر دیا گیا، باہمی تجارت کو 3 سال کے اندر 120 ارب ڈالر سے بڑھا کر 5 کھرب ڈالر تک لے جایا جائے گا، ممبر ممالک 300 اشیا پر 8فیصد ڈیوٹی کم کریں گے جبکہ تاجروں کو ملٹی پل ویزے جاری ہوں گے، ڈی ایٹ ممالک کے درمیان آزاد تجارتی معاہدے پر بھی غور کیا گیا ہے۔اجلاس کے بعد وفاقی وزیر تجارت خرم دستگیر اور ڈی ایٹ کے سیکریٹری جنرل ڈاکٹر سید علی محمد موسوی نے پریس کانفرنس میں مشترکہ اعلانیہ جاری کرتے ہوئے کہا کہ ممبر ممالک نے 8 نکات پر اتفاق کرلیا ہے جس کے تحت ڈی ایٹ ممالک رواں سال یکم جولائی سے پی ٹی اے پر عمل درآمد شروع کریں گے۔اس سلسلے میں مئی میں تکنیکی اجلاس منعقد ہوگا، ڈی ایٹ ممالک کے درمیان تجارت کو ان کی عالمی تجارت کے20فیصد تک لے جایا جائیگااور2018کے آخر تک باہمی تجارت 500 ارب ڈالر تک پہنچائی جائیگی۔اس کے علاوہ پی ٹی اے رولزآف اوریجن کے نفاذ کی تیاریوں کے سلسلے میں رکن ممالک کے کسٹمز آفیشلز کو 3ماہ کے اندر اجلاس بلانے کاٹاسک دینے، سپروائزری کمیٹی کو استنبول کے خصوصی سیشن میں تنازع تصفیہ دستاویز کو حتمی شکل دینے کی ذمے داری سونپنے، ڈی ایٹ کے رکن باقی ممالک کو پی ٹی اے کی جلدازجلد توثیق کی حوصلہ افزائی اور اس حوالے سے قومی سطح پر گزٹ نوٹیفکیشن کے جلد اجرا، سپروائزری کمیٹی کے انقرا اور اسلام آباد میں ہونے والے بالترتیب تیسرے اور چوتھے اجلاس کے نتائج کو تسلیم کرنے، نجی شعبے کو تجارتی ترغیبات کے سلسلے میں رکن ملکوں کو نظرثانی شدہ آفرلسٹس میں توسیع کے لیے زور دینے پر اتفاق کیاگیا۔اجلاس میں ٹریڈمنسٹرز کونسل کے 2017 میں تیسرے اجلاس کی میزبانی قبول کرنے پر ملائیشیا کا شکریہ ادا کیا گیا۔واضح رہے کہ ڈی ایٹ کے 8 ممالک بشمول پاکستان، ایران، ترکی، بنگلہ دیش، انڈونیشیا، ملائیشیا، مصر اور نائیجیریا رکن ہیں جن کی مجموعی آبادی 1ارب ہے۔ اسلامی ممالک کے گروپ ڈیولپنگ 8 (ڈی ایٹ) کی وزرائے تجارت کونسل کا دوسرا اور سپروائزری کمیٹی کا چوتھا اجلاس بدھ کو اسلام آباد کے ہوٹل میں منعقد ہوا جس کی صدارت وفاقی وزیر تجارت خرم دستگیر نے کی