کراچی(نیوز ڈیسک)ملک میں سیکیورٹی صورتحال میں نمایاں بہتری کے باوجود حکومت کو غیرملکی سرمایہ کاری بڑھانے میں ناکامی کا سامنا ہے۔اسٹیٹ بینک آف پاکستان کے اعدادوشمار کے مطابق رواں مالی سال جولائی سے جنوری کے دوران غیرملکی سرمایہ کاری میں 53.6 فیصد کمی ہوئی ہے۔گزشتہ روز جاری کردہ اعدادوشمار کے مطابق 7ماہ میں مجموعی غیرملکی سرمایہ کاری کی مالیت 81کروڑ 58لاکھ ڈالر رہی جو گزشتہ سال کے اسی عرصے میں1ارب 75کروڑ89لاکھ ڈالر رہی تھی، غیرملکی نجی سرمایہ کاری 57 فیصد کمی سے 33کروڑ 62لاکھ ڈالر رہی جبکہ غیرملکی پبلک انویسٹمنٹ 50.8 فیصد گھٹ کر47کروڑ 95لاکھ ڈالر ہوگئی۔براہ راست غیرملکی سرمایہ کاری میں 4.6فیصد اضافہ دیکھا گیا، 7ماہ میں براہ راست غیرملکی سرمایہ کاری کے انفلوز 1ارب 17کروڑ 68لاکھ ڈالر اور آﺅٹ فلوز 52کروڑ 89 لاکھ ڈالر رہے، اس طرح خالص فارن ڈائریکٹ انویسٹمنٹ (ایف ڈی آئی) 64 کروڑ 79لاکھ ڈالر رہی جو گزشتہ مالی سال 61کروڑ 96لاکھ ڈالر تھی، گزشتہ 7ماہ میں سرمایہ کاروں نے پورٹ فولیو سرمایہ کاری کی مد میں 31کروڑ 17 لاکھ ڈالر کا سرمایہ نکال لیا جبکہ گزشتہ مالی سال 16کروڑ 54لاکھ ڈالر کی سرمایہ کاری ہوئی تھی۔معاشی تجزیہ کار مزمل اسلم کا کہنا ہے کہ پاکستان کو سرمایہ کاری کیلیے سازگار ملک بنانے کے تمام تر حکومتی دعوے اب تک سچ نہیں ہوسکے اور ن لیگ اس حوالے سے عوامی توقعات پر پوری اترنے میں ناکام رہی ہے، ملک میں غیرملکی سرمایہ کاری کی صورتحال غیراطمینان بخش ہے، حکومت کا نج کاری منصوبہ بھی ناکام ہوتا نظر آرہا ہے، یہی وجہ ہے کہ پورٹ فولیو سرمایہ کاری میں اضافے کے بجائے سرمائے کے انخلا کی صورتحال ہے۔