اسلام آباد(نیوزڈیسک) بین الاقوامی مالیاتی تجزیہ کار کمپنی بلومبرگ نے کہا ہے کہ اگرچہ پاکستان نے دہشت گردی کی کمی اور سرمایہ کاری میں کچھ کامیابیاں حاصل کی ہیں لیکن اس کے قرضوں کا گراف بڑھتا جارہا ہے اور خدشہ پیدا ہوگیا ہے کہ پاکستان اپنے قرضوں کے بوجھ تلے دیوالیہ ہوسکتا ہے۔بلومبرگ کے مطابق گزشتہ 5 برس کے دوران پاکستان کے قرض کی عدم ادائیگی کا گراف 56 بیس پوائنٹس تک پہنچ گیا ہے اور یہ یونان، وینیزویلا اور پرتگال کے بعد کسی ملک کا سب سے بڑا اضافہ ہے۔ بلومبرگ کے مطابق 2016 کے وسط تک پاکستان کا غیرمعمولی قرض ادائیگی کے وقت تک پہنچ جائے گا جو قریباً 50 ارب ڈالر کے برابر ہے۔ پاکستان نے 2013 میں غیرملکی ادائیگیوں کے لیے بین الااقوامی مالیاتی فنڈ سے 6.6 ارب ڈالر کا قرض لیا تھا اور معیشت کی شرح نمو 4.5 تجویزکی جارہی ہے جو 8 سال میں سب سے بلند ہے۔فچ ریٹنگ سے وابستہ پاکستانی ماہر مرون ٹینگ نے کہا ہے کہ پاکستان بین الاقوامی مارکیٹوں کے لحاظ سے بہت حساس ہوچکا ہے اور 2016 کے اختتام تک اس کے قرضوں کے حجم میں 79 فیصد کا اضافہ ہوجائے گا جب کہ دوسری جانب آئی ایم ایف کی جانب سے پی آئی اے سمیت اہم اداروں کی نجکاری تو نہ ہوسکی تاہم ادارے کے ملازمین کی ہڑتال سے وقتی بحران نے مالیاتی نقصان میں مزید اضافہ ضرور کردیا ہے۔پاکستان کو رواں سال جولائی تا ستمبر میں 30 ارب ڈالر واپس کرنے ہیں جب کہ 30 جون کو قومی بجٹ بھی پیش کیا جانا ہے جس کا ہدف 124 ارب ڈالر یا 13 کھرب پاکستانی روپے ہیں۔ بعض تجزیہ کاروں کے مطابق اگرچہ یہ تشویشناک رحجان ہے لیکن پاکستان کو ہنگامی حالت کے طور پر پریشان ہونے کی ضرورت نہیں۔ تجزیہ کاروں کا کہنا ہے کہ ایک جانب تو پاکستان کے زرمبادلہ کے ذخائر بڑھے ہیں تو دوسری جانب خصوصاً اکنامک کوریڈور کے تحت چینی سرمایہ کاری بڑھی ہے اور پاکستان کو چاہیے کہ وہ سرمایہ کاری بڑھائے، افراط زر پر قابو پائے اور بجٹ خسارے کو کم کرنے کی کوشش کرے۔