اسلام آباد(نیوز ڈیسک)وزیراعظم نواز شریف کے دورہ قطر کے دوران پی ایس او اور قطر گیس کے درمیان ایل این جی کی خرید و فروخت کے معاہدے پر دستخط ہونے کا امکان ہے۔پاکستان کوقدرتی گیس کی شدید کمی کا سامنا ہے جس کی وجہ سے بجلی بنانے اور صنعتوں کی ضروریا ت کو پورا کرنا مشکل ہو رہا ہے۔ پاکستان کی مقامی طور پر گیس کی یومیہ پیدوار 4 ارب مکعب فٹ ہے۔ عام دنوں میں گیس کی طلب اوسطاً 6 ارب مکعب فٹ جبکہ شدید سردی کے موسم میں تمام سیکٹرز کی طلب بڑھ کر 8 ارب مکعب فٹ تک پہنچ جاتی ہے۔گیس کی سپلائی اور ڈیمانڈ میں فرق کو کم کرنے کے لئے اقتصادی رابطہ کمیٹی نےجولائی 2013میں وزرات پٹرولیم و قدرتی وسائل کو قطر سے حکومتی سطح پر 500 ملین کیوبک فٹ ایل این جی درآمد کرنے کے لئے مذاکرات کرنے کی ہدایات دیں۔ قطر گیس کے ساتھ مذاکرات کے نتیجے میں مختلف وزارتوں کے اہم افسران پر مشتمل کمیٹی نے گیس کی قیمت اور دیگر اہم کمرشل ٹرمز پر طویل مدتی معاہدہ تجویز کیا جس کی منطوری اقتصادی رابطہ کمیٹی نے اپنے 13 جنوری 2016 کے اجلاس میں دی۔15سالہ طویل مدتی معاہدے کے تحت پاکستان قطر سے لگ بھگ 5ڈالر فی ایم ایم بی ٹی یو کی قیمت پرایل این جی درا?مد کرے گا۔ معاہدے کے بعد کے پہلے سال میں پاکستان قطر سے سالانہ دو اعشاریہ دو پانچ ملین ٹن جبکہ آئندہ برسوں میں 3 اعشاریہ سات پانچ ملین ٹن سالانہ ایل این جی درآمد کرے گا۔مجوزہ معاہدے کے تحت ایل این جی کی قیمت خام تیل کی تین ماہ کی اوسط قیمت کے 13 اعشاریہ تین سات فیصدکے برابر ہو گی۔ قطر گیس کے ساتھ طے پانے والے مجوزہ معاہدے میں ایل این جی کی قیمت کے تعین کیلئے خام تیل برینٹ کی قیمت 40ڈالر فی بیرل لی گئی ہے۔ قطر سے درآمد کی جانے والی ایل این جی کی قیمت مقامی طور پر پیدا ہونے والی گیس کے علاوہ تاپی گیس اور ایران گیس معاہدے سے بھی کم ہو گی۔